پسرور میں مضر صحت گوشت کی فروخت عروج پر۔ انتظامیہ حسب معمول غائب

پسرورمیں مضرصحت گوشت کادھندہ عروج پر سیوریج نالوں کے اوپر پھٹے لگاکر بغیرحفاظتی تدابیرکے گوشت کی سرعام فروخت پابندی کے باوجود مادہ جانور زبح کرنامعمول متعلقہ اتھارٹی سرے سے غائب

پسرور میں مضر صحت گوشت کی فروخت عروج پر، سیوریج نالوں کے اوپر غیر محفوظ طریقوں سے گوشت کی فروخت جاری، مادہ جانور ذبح کرنے پر پابندی کے باوجود عمل معمول بن گیا، متعلقہ حکام غائب

پسرور (تحصیل رپورٹر) پسرور شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں غیر محفوظ اور مضر صحت گوشت کی فروخت عروج پر پہنچ چکی ہے۔ قصاب حفظانِ صحت کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے سیوریج نالوں کے اوپر دھول بھرے پھٹوں پر بغیر حفاظتی تدابیر کے گوشت فروخت کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کی عدم موجودگی اور کمزور نگرانی کے باعث گوشت کی چیکنگ کا نظام غیر موثر ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے مادہ جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی کے باوجود، بڑے پیمانے پر ایسا کیا جا رہا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ انتظامیہ گوشت پر مہریں تو لگا دیتی ہے، مگر اس کی مناسب نگرانی نہ ہونے کے باعث قصاب بے خوف ہو کر گوشت فروخت کر رہے ہیں۔ مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اکثر قصاب مویشی خانوں میں جانے کی بجائے اپنی دکانوں پر ہی گوشت پر مہریں لگواتے ہیں، جس سے گوشت کی معیار کی یقین دہانی ناممکن ہوگئی ہے۔ شہریوں کو مجبوراً سیوریج نالوں کے اوپر فروخت ہونے والا مضر صحت اور مادہ جانوروں کا گوشت خریدنا پڑتا ہے۔

گندے نالوں پر پھٹے لگا کر گوشت فروخت کرنے کے نقصانات:

مضر صحت گوشت: گندے نالوں کے اوپر گوشت فروخت کرنے سے اس میں بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور بیکٹیریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے، جو انسانوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی: گندے نالوں کے قریب گوشت فروخت کرنے سے گوشت کی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہیں ہوتا، جس سے فضا میں آلودگی پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

جراثیمی بیماریاں: سیوریج نالوں کے قریب گوشت کا رکھنا اور فروخت کرنا مختلف وبائی بیماریوں جیسے کہ ہیپاٹائٹس، فوڈ پوائزننگ اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

معاشرتی نقصان: مضر صحت گوشت کی فروخت سے نہ صرف انسانی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ معاشرتی نظام کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، جس سے بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

معاشی نقصان: غیر محفوظ گوشت کے استعمال سے علاج و معالجے کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے غریب عوام کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔