Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پرچم (50) ۔ قزاق

کھوپڑی اور ہڈیوں والا سیاہ پرچم ۔۔۔ بحری قزاقوں کا یہ جھنڈا جولی روجر کہلاتا ہے۔ جھنڈے صرف قوم یا سیاسی خیالات کیلئے ہی نہیں بلکہ پیغامات کے...


کھوپڑی اور ہڈیوں والا سیاہ پرچم ۔۔۔ بحری قزاقوں کا یہ جھنڈا جولی روجر کہلاتا ہے۔
جھنڈے صرف قوم یا سیاسی خیالات کیلئے ہی نہیں بلکہ پیغامات کے لئے بھی ہوتے ہیں۔ اہم چیز یہ کہ یہ پہچان لئے جانے کے متقاضی ہوتے ہیں اور جولی روجر دنیا بھر میں پہچانا جاتا رہا ہے۔
بحری قزاق پرانا پیشہ ہے۔ اور اس جھنڈے کی تاریخ بارہویں صدی سے ہے جب اسے نائٹ ٹمپلر نے استعمال کیا تھا۔ تاہم، اس کی شہرت اٹھارہویں صدی میں ہوئی۔ سب سے پہلے ہمیں برطانوی بحری جہاز ایچ ایم ایس پول کی یادداشت میں اس کا ذکر ملتا ہے جس نے قزاقوں کا پیچھا کیا تھا۔ اٹھارہویں صدی کی ابتدائی دہائیوں میں یہ رواج دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اس میں ریت کی گھڑی کا اضافہ کیا جاتا تھا جو کہ نشانہ بننے والے جہاز کے لئے پیغام ہوتا تھا کہ ان کا وقت اب ختم ہونے کو ہے۔
اس کے ساتھ اگر کالا جھنڈا لہرایا جاتا تو یہ اس بات کا سگنل تھا کہ اگر نشانہ بننے والا جہاز ہتھیار ڈال دے تو عملے کی جان بخشی ہو جائے گی۔ اگر جہاز فرار ہونے کی کوشش کرے یا مزاحمت کرے تو قزاقوں کی طرف سے سرخ جھنڈا بلند کر دینے کا مطلب یہ تھا کہ اب کوئی معافی تلافی نہیں۔
یہ جھنڈے اپنے مقصد کے لئے بہترین کام کرتے تھے۔ واضح طور پر ارادے کا اظہار کر دیتے تھے۔ فوری طور پر پہچانے جاتے تھے اور مخالف کو ہتھیار ڈال دینے کی حوصلہ افزائی کا کام کرتے تھے۔ یہ خوفناک جھنڈا تھا۔ اگر سمندر میں ایک میل دور کے بحری جہاز پر یہ لہراتا نظر آ جاتا تو دیکھنے والے کے بدن میں خوف کی لہر دوڑا دیتا۔ فوری فیصلہ کرنا ہوتا کہ کیا کیا جائے۔ کیا بھاگا جا سکتا ہے؟ کیا لڑائی کی جا سکتی ہے؟ کیا اپنے سامان کی حفاظت کے لئے دردناک موت کا خطرہ مول لیا جا سکتا ہے؟
اٹھارہویں صدی میں بحری قزاقوں سے مڈبھیڑ تو کم لوگوں کی ہوئی ہو گی لیکن یہ شاعر، ادیب اور ڈرامہ نویسوں کا موضوع رہے جس کی وجہ سے سمندروں پر محوِ سفر خزانوں کی تلاش میں پھرتے پرسرار جہازوں کا ایک خاص تاثر بن گیا۔  
اور بحری قزاقوں کے اس سیاہ خوفناک جھنڈے کا جواب دینے کے لئے ملاحوں کا طریقہ ایک اور جھنڈا تھا جو کہ سفید تھا۔ یہ ہتھیار ڈال دینے اور امن کے لئے تھا کہ نشانہ بننے والا جہاز کوئی مزاحمت نہیں کرے گا اور خود کو قزاقوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا۔
(جاری ہے)