Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پرچم (42) ۔ جنوبی افریقہ

نسلی عصبیت کا نظام گر چکا تھا۔ طویل قید کاٹنے کے بعد نیلسن منڈیلا جیل سے آزاد کر دئے گئے تھے۔ صدر ڈی کلارک کا وقت اختتام پر تھا۔ 1994 میں ج...


نسلی عصبیت کا نظام گر چکا تھا۔ طویل قید کاٹنے کے بعد نیلسن منڈیلا جیل سے آزاد کر دئے گئے تھے۔ صدر ڈی کلارک کا وقت اختتام پر تھا۔ 1994 میں جنوبی افریقہ جبر کے دور سے باہر آ رہا تھا۔ تنازعات میں الجھنے اس ملک کے لئے ایک نیا آغاز تھا۔ اور اس کے لئے پرانا پرچم منسوخ کر کے اب نئے پرچم کی ضرورت تھی۔
نئے پرچم کے ساتھ ہزار ڈیزائن مسترد کئے جا چکے تھے۔ ایسا ناممکن لگ رہا تھا کہ سب کو خوش کیا جا سکے۔ اور اب یہ کام فریڈ براؤنل کے پاس آیا۔ انہیں ایک ہفتہ دیا گیا۔
چوہتر سالہ فریڈ کی مہارت پرچموں، بیج، مہر وغیرہ کے ڈیزائن میں تھی۔ اور انہوں نے اس بارے میں غور کیا تھا کہ نئے جنوبی افریقہ کے رنگ کیا ہوں۔
وہ اپنے انٹرویو میں اپنی سوچ کی وضاحت کرتے ہیں۔ “مجھے کچھ منفرد بنانا تھا جو کہ ہر ایک کو قبول بھی ہو”۔
انہوں نے Y کی شکل کا ڈیزائن بنایا جس میں سبز رنگ غالب تھا جبکہ سرخ اوپر اور نیلا رنگ نیچے تھا۔ اس میں سیاہ اور سنہری کا اضافہ کیا جو کہ افریقہ نیشنل کانگریس اور زولو فریڈم پارٹی کے رنگ تھے۔
“سرخ، سنہرا اور سبز سیاسی حقائق تھے اور انہیں ڈیزائن میں یکجا کرنا تھا۔ یہ یکجائی رنگوں کی بھی تھی۔ زبانوں کی بھی اور لوگوں کی بھی”۔
وائے کی شکل ملک کے منقسم ماضی سے متحد مستقبل کے سفر کی علامت تھی۔
فریڈ نے اس ڈیزائن کی کچھ ویری ایشن بنائے۔ ان میں سے دو نے توجہ حاصل کی اور انہیں صدر کو پیش کیا گیا۔ صدر کو احساس ہوا کہ یہ معاملہ سنجیدہ اور حساس ہے۔ انہوں نے فوری طور پر کابینہ کا اجلاس بلایا اور پھر اپوزیشن کو پیغام بھیجا۔ اس جھنڈے کو مستقبل کے جنوبی افریقہ کی علامت ہونا تھا۔ ملک کا مستقبل قیدی نیلسن منڈیلا تھے۔ ڈیزائن انہیں فیکس کر دئے گئے۔
نئے انتخابات کا وقت تھا اور نیلسن منڈیلا کی اجازت سے ڈیزائن منظور ہو گیا۔ اقتدار کی منتقلی ستائیس اپریل کو ہونی تھی اور صرف پانچ ہفتے باقی تھے۔ ایک اور مسئلے نے آن لیا۔ ملک میں ایک لاکھ جھنڈوں کو نصب ہونا تھا۔ جبکہ پانچ ہزار جھنڈے فی ہفتہ بنائے جا سکتے تھے۔ تین چوتھائی ڈنڈے خالی رہ جاتے جو شرمندگی کی بات ہوتی۔ ڈچ فیکٹریاں مدد کو آئیں اور فوری طور پر یہ بنائے جانے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
نئے جھنڈے پر عوامی ردِ عمل؟ ابتدا میں یہ دھیما سا رہا۔ لیکن آہستہ آہستہ عوام نے اس کو قبول کر لیا۔
اور زمینی حقائق؟ اگرچہ جھنڈا ایک اتحاد کی علامت تھا لیکن اس اتحاد پر عملی طور پر فی الحال کام ہو رہا ہے۔ قومی تقسیم کو یکجا کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔ پرانی شناختیں اور تقسیم بھی باقی رہتی ہیں لیکن مشترک علامتیں اور جھنڈے یقینی طور پر اس چیز میں مدد کرتے ہیں کہ کسی چیز تلے اکٹھے ہوا جائے۔
(جاری ہے)