لائبیریا کا جھنڈا دیکھا جائے تو اس کی مماثلت امریکی جھنڈے سے بہت زیادہ ہے۔ اور یہ محض اتفاق نہیں۔ لائبیریا کا ملک جزوی طور پر ان لوگوں نے بس...
لائبیریا کا جھنڈا دیکھا جائے تو اس کی مماثلت امریکی جھنڈے سے بہت زیادہ ہے۔ اور یہ محض اتفاق نہیں۔ لائبیریا کا ملک جزوی طور پر ان لوگوں نے بسایا تھا جنہیں جبری طور پر غلام بنا کر امریکہ لے جایا گیا تھا اور آزاد ہو کر یہاں آئے تھے۔ لاطینی میں لائبر کا مطلب آزاد ہے اور لائبریا کا نام اسی وجہ سے یہ رکھا گیا۔ غلامی مخالف تحریک اور آزاد کردہ غلاموں نے مقامی قبائل سے مغربی افریقہ کے ساحلی علاقوں کی زمین انیسویں صدی کی ابتدائی دہائیوں میں خریدی۔ یہاں پر امریکہ سے آنے والے لوگ بسائے گئے۔ ابتدا میں امریکی طرز کا جھنڈا علاقے کی شناخت کے لئے استعمال ہوا جس میں اوپر بائیں طرف صلیب بنائے گئے تھی۔ 1847 میں اسی قومی پرچم بنا لیا گیا۔ اس میں گیارہ پٹیاں تھیں جو کہ ان گیارہ لوگوں کی علامت تھیں جنہوں نے لائبیریا کے آزادی کے اعلان پر دستخط کئے تھے۔ صلیب کی جگہ ستارہ بنا دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسطی افریقہ کے علاقے کو جنگ اور خونریزی نے گھیرا ہوا ہے۔ کانگو، روانڈا اور برونڈی اس کی مثال ہیں۔ روانڈا میں 1994 میں ہونے والا قتل عام صدی کے بدترین واقعات میں سے ہے۔ اس کے بعد یہ اتفاق پیدا ہو گیا کہ ملک کو ایک نئے آغاز کی ضرورت ہے۔ اس میں سے ایک تبدیلی یہ تھی کہ 2001 میں ملک کا جھنڈا تبدیل کر دیا گیا۔ اس بدترین ظلم میں ریاست کا پورا ہاتھ تھا۔ اور اس بات پر اتفاق تھا کہ اس ماضی کو دفن کرنے کی ضرورت ہے۔ نہ صرف جھنڈا بدلا گیا بلکہ ملک کا قومی ترانہ، قومی نشان سمیت سب کچھ تبدیل کر دیا گیا۔
برونڈی میں حالیہ برسوں میں نسلی بنیاد پر تشدد لوٹا ہے۔ اس کے جھنڈے کے ڈیزائن میں تمام نسلوں کی نمائندگی تھی لیکن سیاست میں ایسا نہیں۔ اس کے جھنڈے کے تین ستارے “یکجتہی، محنت اور ترقی” کا نشان ہیں۔ اور ساتھ ہی ساتھ یہاں کے تین قبائل “ٹوٹسی، ہوٹو اور توا” کا بھی۔ ٹوٹسی اور ہوٹو کے درمیان کی 1993 سے 2006 تک ہونے والی خانہ جنگی میں تین لاکھ افراد مارے گئے تھے۔ بڑا تشدد برونڈی کی فوج کی طرف سے ہوا تھا جس پر اقلیتی گروہ ٹوٹسی کا غلبہ تھا۔ فوج میں اصلاحت کی گئیں۔ سیاسی جماعتوں اور فوج کے درمیان ربط بنانے کی کوششیں کی گئیں۔ لیکن پھر 2015 میں یہ پھر سے لوٹ آیا۔ مفاہمت پر مبنی اس عمل سے متحد ریاست بنانے کی کامیابی محدود رہی ہے۔
(جاری ہے)