Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پرچم (8) - برطانیہ (3)

برطانیہ میں ۲۰۱۲ میں ہونے والے ایک سروے میں دلچسپ نتائج تھے۔ کیا یہ جھنڈا فخر اور حب الوطنی کی علامت ہے؟ انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے 80 فیصد ...


برطانیہ میں ۲۰۱۲ میں ہونے والے ایک سروے میں دلچسپ نتائج تھے۔ کیا یہ جھنڈا فخر اور حب الوطنی کی علامت ہے؟ انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے 80 فیصد لوگ اس سے متفق تھے۔ جبکہ ویلز میں 68 فیصد اور سکاٹ لینڈ میں 56 فیصد۔ جبکہ انگلینڈ کی آبادی کے 15 فیصد جبکہ سکاٹ لینڈ کی آبادی کے 25 فیصد لوگ اسے منفی انداز میں دیکھتے ہیں۔
یہ تقسیم سب سے زیادہ شمالی آئرلینڈ میں ہے۔ پروٹسنٹ آبادی کے برعکس کیتھولک آبادی خود کو آئرلینڈ کے سبز، سفید اور نارنجی رنگ سے منسلک کرتی ہے۔
سرکاری عمارتوں پر جھنڈا لہرانا خاص طور پر حساس معاملہ ہے۔ بلفاسٹ کی بلدیہ کونسل نے دسمبر 2012 میں فیصلہ کیا کہ اسے محدود دنوں میں لہرایا جائے گا۔ یہ اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے تھا کہ معاشرہ میں اقدار متنوع ہیں۔ اس نے پروٹسٹنٹ آبادی میں تنازعہ چھیڑ دیا جن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ برطانوی حب الوطنی کی دشمنی میں کیا گیا ہے۔ مہنیوں تک احتجاج ہوتے رہے۔    
اس کے بعد ایک اور واقعہ 2015 کا تھا جب پارلیمنٹ کی عمارت پر آئرلینڈ کا جھنڈا دس منٹ کے لئے بلند کر دیا گیا۔ تفتیش شروع ہو گئی کہ یہ کس نے کیا چار مہینوں تک سات سراغ رساں ذمہ دار ڈھونڈنے کی کوشش کرتے رہے لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ ایک گروپ نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام اس چیز کی یاد دہانی کے لئے تھا کہ برطانوی حکومت جابر ہے جس نے آئرلینڈ کی زمین پر دھونس اور طاقت سے قبضہ کیا ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانیہ میں 1970 اور 1980 کی دہائی میں جھنڈے کا استعمال زوال پذیر تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ آبادی میں اس چیز کا شعور آ رہا تھا کہ ان کی اپنی تاریخ کیا رہی ہے اور قومی علامت جس ماضی کی یادگار ہیں، اس کے ساتھ مسائل ہیں۔ اور رفتہ رفتہ یہ انتہاپسند قوم پسندوں تک محدود ہونے لگا۔ سفید فام انتہاپسند بھی اسے استعمال کرتے تھے اور ان کا نعرہ تھا کہ “یونین جیک میں سیاہ رنگ نہیں ہے”۔
جھنڈے کا فیشن برطانیہ میں بیسویں صدی کے آخر میں واپس آیا۔ اور اس میں ایک اہم واقعہ اولمپک کھیلوں کا تھا۔ برطانوی سیاہ فام لنفورڈ کرسٹی نے دوڑ جیت کر گولڈ میڈل حاصل کیا اور دوڑ جیتنے کے ساتھ ہی خود کو یونین جیک میں لپیٹ لیا۔ اس وقت یہ متنازعہ رہا اور بعض حلقوں کی طرف سے اس پر تنقید کی گئی۔ کرسٹی کا جواب تھا کہ “مجھے فخر ہے کہ میں برٹش ہوں اور مجھے اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔ یہ جھنڈ میرا ہے اور میرا فخر ہے”۔  اس کے بعد برطانوی ایتھلیٹ کے لئے ایسا کرنا معمول بن گیا۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انگلینڈ میں اپنے سفید جھنڈے سے رویے کے بارے میں اہم سنگِ میل 1996 میں ہونے والا میچ تھا۔ یورپی فٹبال ٹورنامنٹ کے فائنلز میں سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کا مقابلہ تھا۔ یونین جیک دونوں کا جھنڈا تھا اس لئے اس میچ میں شائقین کے لئے مناسب نہیں تھا۔ انگلینڈ کا پرچم اس میں چھایا رہا۔ اس نے میچ دو گول سے جیت لیا اور اس نے انگلینڈ میں اس بات سے آگاہی میں بہت مدد دی کہ انگلینڈ اور برطانیہ الگ ہیں۔ اور یونین جیک برطانیہ کے اتحاد کی علامت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب 2016 میں برطانیہ نے یورپ سے علیحدہ ہونے کے لئے ووٹ دیا تو اس میں ملک کی ایک اور تقسیم سامنے آئی۔ سکاٹ لینڈ والے یورپ میں رہنا چاہتے تھے لیکن انہیں انگلینڈ اور ویلز میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی وجہ سے الگ ہونا پڑا۔ اس نے سکاٹ لینڈ کی علیحدگی کی تحریک کو مہمیز دی۔ اگرچہ یہ کامیاب نہ ہو سکی لیکن انگلینڈ میں بھی اس وقت یہ احساس پیدا ہوا کہ انگلینڈ اور برطانیہ ہم معنی نہیں ہیں۔
یونین جیک ماضی کی یادگار بھی ہے جو سپرپاور کی عظمت، طاقت، جبر اور کالونیل ازم کی علامت تھا۔ اور آنے والے وقت کی بھی جہاں یہ ایک جزیرے کے لئے یکجہتی کی امید ہے۔
(جاری ہے)