Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پرچم (7) - برطانیہ (2)

یونین جیک دنیا بھر میں لہراتا رہا ہے۔فرانس کے ساتھ جنگ میں واٹرلو، کریمیا میں بالاکلاوا، جنوبی افریقہ میں رورکے ڈرفٹ، ترکیہ کے ساتھ جنگ میں ...


یونین جیک دنیا بھر میں لہراتا رہا ہے۔فرانس کے ساتھ جنگ میں واٹرلو، کریمیا میں بالاکلاوا، جنوبی افریقہ میں رورکے ڈرفٹ، ترکیہ کے ساتھ جنگ میں گالیپولی، فاک لینڈ جزائر کے گوز گرین، نارمنڈی کے ساحل، عراق میں بصرہ میں بلند کیا گیا۔ ہندوستان، ملایا، کینیا، سوڈان، آسٹریلیا، برما، بالیز اور دوسرے خطوں میں یونین جیک اس سلطنت کی علامت تھا جہاں سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔
اس وقت تک، جب تک اس سلطنت کا اپنا سورج غروب نہیں ہو گیا۔
لیکن اس وقت سے پہلے دنیا نے ایک جزیرے سے اٹھنے والی قوم کی حیران کن کہانی دیکھی۔ یہ جھنڈا برطانوی بحری طاقت، سلطنت، سائنسی ترقی اور مہم جوئی کی علامت تھا۔ اور ساتھ ہی ساتھ کالونیل دور کے جبر کی بھی۔
اس سلطنت کے قبضے کو دنیا میں کیسے دیکھا جاتا ہے؟ اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ پوچھ کس سے رہے ہیں۔ مثلاً، فلسطین کی سرزمین پر اس کے ساتھ منفی جذبات ہیں۔ کیونکہ اس نے یہودیوں اور عربوں کے درمیان فلسطینی مینڈیٹ کی جس طریقے سے تقسیم کی۔ اس نے عظیم تنازعہ کھڑا کر دیا۔ پاکستان اور انڈیا میں؟ یہ اتنا واضح نہیں۔ کالونیل دور کا جبر، استحصال اور نتیجے میں آنے والے قحط برٹش راج کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ لیکن کہانی کچھ زیادہ پیچیدہ ہے۔ آزادی کے بعد کی حکومتوں کی کارکردگی کے سبب کئی لوگ “انگریز کے دور” کو اچھے الفاظ میں بھی یاد کرتے ہیں۔
یہ دنیا کے کئی ممالک کے جھنڈوں کا حصہ رہا ہے۔ امریکہ، کینیڈا، زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے جھنڈوں میں یہ موجود ہوا کرتا تھا۔ آجکل آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ٹووالو اور فیجی کے جھنڈوں میں یہ پایا جاتا ہے۔
نیوزی لینڈ میں اس پر 2016 میں ووٹ کیا گیا تھا کہ اس کو نکال دیا جائے یا نہیں۔ 56 فیصد رائے دہندگان نے اس کو برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ان چار ممالک کے علاوہ یہ کئی نیم خودمختار علاقوں، جزائر یا شہروں کے جھنڈوں کے اوپری بائیں کونے میں پایا جاتا ہے۔
جبکہ پاکستان، انڈیا، کینیا، نائیجیریا، برما، جنوبی افریقہ جیسے ممالک نے آزاد ہوتے ہی اسے اپنے جھنڈے سے نکال دیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکیسویں صدی میں برطانیہ اگرچہ سپرپاور تو نہیں لیکن اہم ملک اور دوسرے درجے کی طاقت ہے۔ اس کی عسکری طاقت ماند پڑ چکی لیکن یورپ میں یہ ابھی بھی سب سے طاقتور ملک ہے۔ معاشی لحاظ سے بھی یہ دنیا پر غالب نہیں لیکن بڑی معیشتوں میں سے ہے۔ کلچرل اور سائنسی حوالے سے اس کا دنیا پر بڑا اثر ہے۔
یونین جیک اب سلطنت کی علامت نہیں لیکن اس کی اپنی عزت ہے۔
بہت سے برٹش ہیں جو یہ تفریق نہیں کر سکتے کہ اس کا کونسا والا حصہ اوپر ہے اور کونسا نیچے۔ لیکن اس کے ادب کی اپنی رسومات ہیں۔ جب اسے بلند کیا جائے تو تیزی سے اوپر کر دیا جائے لیکن جب نیچے اتارا جائے تو آہستہ اور باوقار طریقے سے۔ اسے تھاما جائے تو احتیاط سے۔ اسے نذرِ آتش کرنا خلافِ قانون نہیں۔ امریکہ اور دوسرے کئی ممالک کے جھنڈوں کے برعکس زمین پر چھونے کی اجازت ہے۔ جب زمبابوے کو چھوڑنے کی تقریب ہوئی تھی تو اسے نیچا کرتے ہوئے افریقہ کی خاک میں گرا دیا گیا تھا۔ اور یہ طاقتور علامت تھی۔ سرکاری تقریب میں اسے زمین پر پھیلانا عام بات ہے۔
شہریوں کے لئے جھنڈے کی نمائش کے چند قوانین اور شرائط ہیں۔ یہ اتنا بڑا اور نمایاں نہ ہو کہ جگہ کو متاثر کرے۔ آپ کسی بھی ملک کا جھنڈا لگا سکتے ہیں۔ کسی بھی ایسے عالمی تنظیم کا جھنڈا لگا سکتے ہیں جس میں برطانیہ رکن ہو۔ برطانیہ کے اندر کے کسی شہر، ضلع، علاقے یا دیہات کا جھنڈا لگا سکتے ہیں۔ لیکن جھنڈے کے ساتھ اشتہار نہیں لگایا جا سکتا۔
لیکن ایک وقت میں صرف ایک ہی جھنڈا لگایا جا سکتا ہے۔ آپ گھر کی چھت پر بلااجازت دو جھنڈے نہیں لگا سکتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برٹش راج کے وقت انڈیا میں یہ قانون جاری کیا گیا تھا کہ کوئی بھی جھنڈا نجی عمارتوں میں نہیں لگایا جا سکتا۔ صرف سرکاری عمارتوں پر لہرایا جا سکتا ہے۔ یہ قانون “پرچم کی تعظیم” کے لئے جاری کیا گیا تھا۔ تاہم، اصل مقصد یہ نہیں تھا۔ کوئی مقامی فرد اپنے گھر پر یونین جیک لگانے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔ بظاہر تعظیم کا قانون مقامی سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لہرانے سے روکنے کے لئے بنایا گیا تھا جو کہ برطانوی راج کے مخالف تھیں۔
جابر ریاستوں میں ایسی علامتوں کی تشہیر پر زیادہ کڑی پابندیاں ہوتی ہیں جن کا تعلق سیاست یا نظریات سے ہو۔ ایسے جھنڈوں کی نمائش پر روک ٹوک آمریت پسند ریاستوں میں زیادہ عام ہے اور یہ اصل میں جھنڈے کی طاقت کا اعتراف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانیہ کی افواج کے جھنڈا لہرانے کے اپنے کئی قوانین اور تفصیلات ہیں۔
سترہویں صدی میں برطانوی قانون کے تحت یونین جیک والے جھنڈے والے بحری جہاز بندرگاہ کے ٹیکس سے مستثنٰی تھے۔ کمرشل جہازوں نے ٹیکس سے بچنے کے لئے اسے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ شاہ چارلس اول نے فرمان جاری کیا کہ صرف برطانوی بحریہ کے جہازوں پر یونین جیک لہرانے کی اجازت ہے۔ اور اس فرمان کی تعمیل آج بھی کی جاتی ہے۔
(جاری ہے)