Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پرچم (4) - امریکہ (2) ۔ تاریخ

اس کو موجودہ حالت تک آنے میں 183 برس لگے تھے۔ اس کی ابتدائی صورت 1760 کی دہائی میں بننے لگی تھی جو قوم کی پیدائش سے قبل تھا۔ امریکہ نے برطا...


اس کو موجودہ حالت تک آنے میں 183 برس لگے تھے۔ اس کی ابتدائی صورت 1760 کی دہائی میں بننے لگی تھی جو قوم کی پیدائش سے قبل تھا۔
امریکہ نے برطانیہ کے خلاف چائے پر لگائے جانے والے ٹیکس کی بغاوت 1773 میں کی تھی۔ اور بوسٹن میں آنے والے چائے کے جہاز سے 342 صندوق سمندر میں غرق کر دیے تھے۔ ایسا کرنے والے گروہ کا نام “آزادی کے فرزند” تھا۔ اور انہوں نے 9 سفید اور سرخ لکیروں والا پرچم استعمال کیا تھا۔ امریکہ کا موجودہ جھنڈا اسی سے تشکیل پایا ہے۔
برطانیہ سے لڑی جانے والی جنگِ آزادی کے دوران فوجی جس پرچم کو استعمال کرتے رہے تھے اس میں تیرہ سرخ اور سفید لکیریں تھیں جو تیرہ باغی کالونیوں کی علامت تھیں۔
کانگریس نے چار جولائی 1776 کو آزادی کا اعلان کیا۔ اس سے ایک سال بعد جھنڈے کا پہلا قانون منظور کیا گیا۔ اس میں تیرہ سفید اور سرخ لکیریں تھیں۔ اور ساتھ نیلے پس منظر میں تیرہ سفید ستاروں کا جھرمٹ جو کہ تیرہ آزاد کالونیوں کے لئے تھا۔
یہی تین رنگ کیوں؟ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی۔ (اگرچہ بعد میں بنا لی گئیں)۔ اور یہ رنگ سرکاری دستاویزات یا پاسپورٹ وغیرہ پر بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔
کچھ سالوں بعد ایک مسئلہ آن پڑا۔ 1791 میں ایک نئی ریاست ورمونٹ نے بھی اس یونین میں شمولیت اختیار کر لی۔ اور اس سے اگلے سال کنٹکی نے۔ اس کے بعد 1794 میں نیا قانون منظور ہوا، اس میں کہا گیا کہ ہر نئی ریاست کے ساتھ ایک پٹی اور ایک ستارے کا اضافہ کیا جائے گا۔
نئی ریاستیں شامل ہوئیں اور 1818 تک یہ جھنڈا زیبرے سے مشابہت اختیار کر رہا تھا کیونکہ اٹھارہ ریاستیں ہو چکی تھیں اور دو مزید شمولیت کے لئے پر تول رہی تھیں۔ اس وقت تیسرا قانون منظور ہوا۔ اس میں جھنڈے میں واپس تیرہ پٹیاں کر دی گئیں لیکن ہر نئی ریاست کے لئے ستارے کے اضافے کو برقرار رکھا گیا۔
جھنڈے کا اگلا قانون 1912 میں منظور ہوا۔ اس وقت تک 48 ریاستیں شامل ہو چکی تھیں۔ سوال یہ تھا کہ ستارے بنائے کیسے جائیں۔ اس کا طریقہ اس میں طے کیا گیا۔ اس کے بعد دو مزید ریاستیں شامل ہوئیں جس کے بعد پچاس ستاروں والا جھنڈا بن گیا جو کہ آج استعمال ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ کا قومی ترانہ برطانیہ اور فرانس کی ہونے والی لڑائی کا نتیجہ ہے جو کہ ابل کر امریکہ تک پہنچ گئی تھی۔ امریکی صدر نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانیہ کے خلاف 1812 میں اعلان جنگ کر دیا۔ لیکن نپولین یورپ میں جلد جنگ ہار گئے اور برطانیہ کی توجہ امریکہ کی طرف ہو گئی۔
برطانوی افواج وہائٹ ہاؤس کو 1814 میں راکھ کا ڈھیر بنا چکی تھیں۔ برطانوی بحریہ نے ایک بڑا حملہ ۱۳ ستمبر 1814 کو بالٹی مور پر کیا جس کا مقصد دفاعی قلعے کو نیست و نابود کرنا تھا۔ پچیس گھنٹے تک جاری رہنے والے اس حملہ میں ڈیڑھ ہزار بم اور آٹھ سو راکٹ برسائے گئے۔ لیکن حملہ ناکام رہا۔ قلعہ اور دفاع قائم رہے۔ گولہ بارود کے دھویں کے درمیان امریکی پرچم پھڑپھڑاتا رہا۔
فرانسس سکاٹ کے برطانوی بحریہ کی قید میں تھے اور وہ یہ سب دیکھ رہے تھے۔ اور برطانوی جنگی جہاز کے عرشے سے انہوں نے انہوں نے جو شعر لکھے، وہ امریکہ کا قومی ترانہ بن گئے۔
“راکٹوں کے سرخ چکاچوند، ہوا میں پھٹتے بم، ساری رات ان کے بیچ میں ہمارا پرچم وہیں کھڑا ہے”
پہلے بند کے آخر میں یہ سوال کہ
“آزاد لوگوں کی سرزمین اور بہادروں کے وطن میں تاروں بھرا پرچم ابھی لہرائے گا؟”
اگلے چند ہفتوں میں ان کے اشعار بالٹی مور سے لے کر امریکہ بھر میں پھیل چکے تھے۔ اور اگلے سالوں میں یہ امریکی شناخت بن چکا تھا۔
فورٹ مک ہنری پر لہرانے والا امریکی جھنڈا 1907 میں میوزیم میں رکھ دیا گیا۔ کم آکسیجن اور کم روشنی والے خاص چیمبر میں اسے محفوظ کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ میں خانہ جنگی 1861 سے 1865 تک رہی۔ شمالی ریاستوں کی فوج کا جھنڈا ستاروں اور لکیروں والا ہی تھا جبکہ جنوبی ریاستوں کی فوج کے پاس کئی جھنڈے رہے جس میں سے مشہور جنگی علم کنفیڈریٹ فلیگ تھا۔ سرخ کپڑے پر نیلا cross جس کے اندر ستارے ہیں۔
شمال کی فوج نے یہ جنگ جیت لی۔  کئی جنوبی ریاستوں میں اس کو یادگاری تقریبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
جنوبی ریاستوں غلامی ختم کرنے کے خلاف تھیں۔ اس لئے بعد میں اس کے ساتھ نسل پرستی کا ٹھپہ بھی لگ گیا۔ دلچسپ چیز یہ کہ 1940 کی دہائی سے قبل ایسا نہیں تھا۔ پہلی جنگِ عظیم کے بعد سفید فام نسل پرست گروہوں نے زور پکڑا۔ یہ جنوبی ریاستوں میں زیادہ تھے اور انہوں نے اپنی شناخت کے لئے اس جھنڈے کا سہارا لیا۔
اس نے اس جھنڈے کے ساتھ منفی تعلق بنا کر اسے متنازعہ کر دیا۔ ایک طرف یہ ایک کلچر کی علامت، وراثت اور فخر کا نشان ہے۔ اور دوسری طرف نسل پرستوں کی طرف سے استعمال کا داغ بھی۔ اگرچہ اس کا جنوبی ریاستوں کی طرف سے سرکاری استعمال رہا ہے لیکن قبولیت میں امریکی سرکاری پرچم کا مقابلہ نہیں کر سکا۔
(جاری ہے)