خیال ہے کہ کپڑے کی علامت کو گروہی شناخت بنانے کا رواج چین سے شروع ہوا۔ 2600 سال پہلے، “جنگ کا فن” میں سن زو لکھتے ہیں کہ “لڑائی میں افراتفر...
خیال ہے کہ کپڑے کی علامت کو گروہی شناخت بنانے کا رواج چین سے شروع ہوا۔ 2600 سال پہلے، “جنگ کا فن” میں سن زو لکھتے ہیں کہ “لڑائی میں افراتفری ہوتی ہے۔ طے شدہ علامات والے جھنڈے اس دوران مدد مدد کرتے ہیں”۔ اس سے کم سے کم دو ہزار سال پہلے مصر اور فارس میں ڈنڈوں پر علامات کو باندھ کر شناخت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم، جھنڈوں کے ماہر ڈاکٹر وٹنی سمتھ کے مطابق، “ریشمی کپڑے پر باقاعدہ جھنڈے کی شروعات چین سے ہوئی ہیں۔ انہیں سمندر اور خشکی پر ہزاروں سال سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کو ڈنڈے کے ساتھ باندھا جانے کا رواج بھی چین میں ہی شروع ہوا تھا۔ چین سے یہ عرب میں پہنچا۔ اور پھر صلیبی جنگوں کے دوران میں مغربی افواج نے عربوں سے اسے لیا”۔
لیکن دلچسپ چیز یہ ہے کہ اگرچہ چین میں جہازرانی اور عسکری مقاصد کے لئے ڈھیروں اقسام کے جھنڈے استعمال کئے جاتے رہے ہیں “چین” یا “چینیوں” کے لئے نہیں۔ چینی قومیت اور تہذیب کی شناخت پرانی ہے لیکن اس کے لئے جھنڈا استعمال نہیں کیا گیا۔ اور یہ رواج چین میں مغرب سے اس وقت آیا جب انیسویں صدی میں یورپی اپنی قومی ریاستوں کے جھنڈوں والے بحری جہازوں میں چین کے ساحلوں پر لنگرانداز ہونے لگے۔
چینی بادشاہ تونگ ژی نے پہلی بار چینی بحریہ کے لئے 1863 میں جھنڈے کا استعمال کیا۔ یہ مثلث شکل کا اور پیلے رنگ کا تھا جس میں نیلا ڈریگن بنا تھا۔ بعد میں اس کو مستطیل کر لیا گیا۔
بیسویں صدی میں آزادی کی جدوجہد نے زور پکڑا تو کئی طرح کے جھنڈے نمودار ہونے لگے۔
چین نے یکم اکتوبر 1949 کو آزادی حاصل کی۔ نئے ملک کو نئے جھنڈے کی ضرورت تھی۔ اس کے لئے مقابلہ کروایا گیا جس میں ہزاروں ڈیزائن پیش ہوئے۔ کمیونسٹ پارٹی کے نوجوان زنگ لیان سونگ کا ڈیزائن اس میں سے چنا گیا۔ پارٹی نے کہا تھا کہ جھنڈے میں چین کا جغرافیہ، قومیت، تاریخ اور ثقافت کو جھلکنا چاہیے۔ اور اس بات کو بھی کہ یہ مزدوروں اور کسانوں کی حکومت ہے۔
لیان سونگ اس وقت شنگھائی میں تھے۔ انہوں نے اپنے ڈیزائن کو جو کہانی سنائی اس کے مطابق، وہ رات کو آسمان دیکھ رہے تھے جب ان کے ذہن میں ایک قدیم چینی کہاوت آئی “ستاروں کی خواہش کرنا انسان کی اندرونی تڑپ کا اظہار ہے”۔ اس سے انہیں جو خیال آیا وہ یہ کہ کمیونسٹ پارٹی ملک کی نجات دہندہ ہے اور اس کی علامت ایک بڑا ستارہ ہی ہو سکتا ہے۔ اور اس کے گرد چار ستارے جو کہ ماؤ زے تنگ کے پیشکردہ چار طبقات کے خیال کی علامت ہوں۔ (علما، کسان، ہنرمند اور تاجر)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ماؤ کو یہ پسند آیا۔ ڈیزائن میں ترامیم کی گئیں۔ اس وقت عالمی کمیونسٹ برادری میں چین اور روس کے تعلقات مشکلات کا شکار تھے تو اس جھنڈے کو روس سے منفرد رکھنا تھا۔ اس میں سے ہتھوڑی اور درانتی نکال دی گئی۔ پارٹی نے اسے منظور کر لیا۔
اس میں سرخ رنگ کمیونزم کے لئے ہے۔
ستاروں کے پانچ کونے بھی معنی رکھتے ہیں اور یہ قدیم چینی فلسفے سے ہیں جو کہ ہر سسٹم میں پانچ عناصر کی بات کرتا ہے۔ پانچ خوبیاں، پانچ حکمران، پانچ حالتیں وغیرہ۔
ان ستاروں کی ایک اور تعبیر قومیتوں کی بھی ہے۔ چین میں غالب قومیت ہان ہیں جن کے لئے بڑا ستارا۔ جبکہ منگول، منچو، تبتی اور ہوئی کے لئے باقی ستارے۔ تاہم، حالیہ دہائیوں میں یہ تعبیر زیادہ استعمال نہیں کی جاتی جس کی وجہ قومیتوں کے آپس کے تعلقات کی نزاکت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج چین میں صوبوں کے لئے اپنا الگ جھنڈا بنانا منع ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ چین کے کئی علاقوں میں علیحدگی پسند تحریکیں موجود ہیں۔ مثلاً، مسلمان اکثریت کے ایغور علاقے میں مشرقی ترکستان بنانے کی تحریک ہے۔ اس کا اپنا جھنڈا ہے۔ یہ ہلکے نیلے رنگ کا ہے جس میں ہلال اور ستارہ ہے۔ اگر اس کو لگانے کی اجازت دی جائے تو یہ علاقائی شناخت کو مضبوط کرے گی اور آزادی کی تحریک میں مدد کر سکتا ہے۔ ایسا ہی تبت میں ہے۔ تبت کا جھنڈا رکھنا سنجیدہ جرم ہے۔ اگرچہ علیحدگی پسند اس جھنڈے کو استعمال کرتے رہے ہیں لیکن چین کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے۔ چین کا خیال ہے کہ اگلی چند دہائیوں میں مقامی ثقافت دھندلی ہوتی ہوئی ختم ہو جائے گی۔ جن علاقوں میں ایسے مسائل نہیں، وہاں پر مقامی جھنڈا لگانے پر عام طور پر پکڑ بھی نہیں کی جاتی۔
چین میں قومی جھنڈے کا 1990 کا قانون ہے۔ اس میں جھنڈے کی تعظیم اور تقریبات کے آداب ہیں۔ اس کو جلانا جرم ہے جس کی سزا پندرہ دن سے تین سال تک ہو سکتی ہے۔
چین کا جھنڈا پندرہ دسمبر 2003 کو چاند پر پہنچا۔ چین کی بحریہ کی بڑھتی طاقت کے ساتھ یہ سمندروں میں زیادہ نظر آنے لگا ہے۔ کانگو، انگولا، گوادار جیسی جگہوں سمیت دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ اور پچھلی نصف صدی میں چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرورسوخ کا نشان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
چین میں کمیونسٹ اور نیشلسٹ افواج کے درمیان جب خانہ جنگی ہوئی تو 1949 میں نیشلسٹ افواج ایک جزیرے تک محدود رہ گئیں۔ اس کا اپنا جھنڈا ہے لیکن یہ خود کیا ہے؟ اس میں کچھ کنفیوژن ہے۔ یہ تائیوان ہے جس کا سرکاری نام ری پبلک آف چائنہ ہے اور سرکاری طور پر اس کا دعویٰ پورے چین پر ہے۔ لیکن بیجنگ کو اس سے اتفاق نہیں۔ یہ تائیوان کو اپنا صوبہ کہتا ہے جو آزاد ہونے کی اداکاری کرتا ہے۔
تائیوان کے جھنڈے کو “نیلا آسمان، سفید سورج اور مکمل سرخ زمین” کہا جاتا ہے اور یہ چائنہ نیشلسٹ پارٹی کے جھنڈے سے لیا گیا ہے۔
چین طاقتور ملک ہے۔ اس وجہ سے کم ممالک تائیوان کو تسلیم کرتے ہیں۔ عالمی فورم یا کھیلوں میں اسے اپنا جھنڈا لگانے کی اجازت نہیں ہے۔
دونوں فریقین کے لئے اس کا قابل قبول حل تائیوان کیلئے Chinese Taipei کی شناخت استعمال کرنا ہے جو کہ مبہم اصطلاح ہے۔
(جاری ہے)