پاکستانی پرچم سبز کپڑے کے بیچ میں سفید ہلال اور ستارے پر مشتمل ہے اور اس میں ڈنڈے کی طرف سفید پٹی ہے۔ یہ اپنی اصل شکل میں 1906 میں آل انڈیا...
پاکستانی پرچم سبز کپڑے کے بیچ میں سفید ہلال اور ستارے پر مشتمل ہے اور اس میں ڈنڈے کی طرف سفید پٹی ہے۔ یہ اپنی اصل شکل میں 1906 میں آل انڈیا مسلم لیگ کا جھنڈا بنا تھا۔ صرف یہ کہ اس میں سفید پٹی نہیں تھی۔
آل انڈیا مسلم لیگ ہندوستان میں مسلمانوں کی جماعت تھی۔ اس نے جو جھںڈا منتخب کیا تھا، اس میں چاند اور ستارے کا یہ انداز عثمانی سلطنت کے جھنڈے سے متاثر ہو کر لیا گیا تھا۔ جبکہ سبز رنگ مغل جھنڈے کا تھا اور دہلی سلطنت کا بھی۔
جب پاکستان کا جھنڈا ڈیزائن کیا گیا تو اس نئے ملک کے قومی پرچم نے مسلم لیگ کا جھنڈا ہی لیا۔ اس کے علاوہ جب اس کی تشریح میں اس چیز کا اضافہ کیا گیا کہ چاند اور ستارے روشنی کی علامت ہیں اور روشن اور ترقی کرنے والے ملک کی علامت ہوں گے۔
اس میں اقلیتی مذاہب کیلئے سفید پٹی کا اضافہ کیا گیا۔
سفید پٹی کا اس طریقے سے ڈیزائن سعودی جھنڈے سے لیا گیا تھا۔ سعودی جھنڈے میں سبز اور سفید کے بالکل اسی قسم کے ملاپ کے ساتھ چاند تارے کے بجائے کلمہ لکھا گیا تھا۔ سعودی پرچم سے یہ پٹی بعد میں نکال دی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا نام رکھنے والے چوہدری رحمت علی نے ایک متبادل ڈیزائن تجویز کیا تھا جس میں پانچ ستارے تھے جو کہ پاکستان کی قومیتوں کو ظاہر کرتے تھے۔
لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تجویز کیا تھا کہ پاکستان کے جھنڈے کے اوپری کنارے میں یونین جیک رکھا جائے لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی حکومت ایک فہرست دیتی ہے کہ کون سے عہدیدار اسے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر لگا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور الگ فہرست ہے جس میں وہ عہدیدار ہیں جو کہ اسے گاڑی پر لگا سکتے ہیں لیکن صرف اس وقت جب وہ خود گاڑی میں ہوں۔ مثلاً، ڈپٹی چئیرمین سینٹ یا صوبائی اسمبلی کے سپیکر سرکاری رہائش گاہ پر اسے لگا سکتے ہیں لیکن گاڑی پر نہیں۔
(اگر پاکستان نے کرکٹ میں انڈیا کو اہم مقابلے میں شکست دی ہو تو بہت سی گاڑیوں پر ہارن بجاتے اور جھنڈا لے کر گھومتے لوگ ملیں گے۔ قانون میں اگرچہ ایسا کرنے کی الگ سے اجازت نہیں)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنڈے کی تعظیم کے پروٹوکول ہیں جس میں ایک یہ کہ کہ جہاں پر بھی اسے لہرایا جائے، اس سے اوپر کوئی اور جھنڈا نہیں ہو سکتا (اقوامِ متحدہ کا جھنڈا اس سے متثنی ہے)۔ کسی اور ملک کے قومی جھنڈے کے برابر لگایا جا سکتا ہے لیکن ان سے نیچے نہیں۔ رات کی تاریکی میں اسے لہرانا منع ہے۔ پارلیمان کی عمارت واحد جگہ ہے جہاں یہ چوبیس گھنٹے لہرایا جا سکتا ہے لیکن اسے مصنوعی روشن رکھنا ضروری ہے۔ بلند کرنے اور نیچا کرنے کے آداب ہیں۔ اس کے علاوہ اسے جلانا اور روندنا منع ہے۔ قبر میں اسے نہیں اتارا جا سکتا۔
(جاری ہے)