اکتوبر 2014 میں سربیا کی فٹبال کی ٹیم کا مقابلہ مہمان البانیہ کی ٹیم سے تھا۔ البانیہ کی ٹیم کا 47 سال بعد یہ پہلا دورہ تھا۔ اس دوران میں یوگ...
اکتوبر 2014 میں سربیا کی فٹبال کی ٹیم کا مقابلہ مہمان البانیہ کی ٹیم سے تھا۔ البانیہ کی ٹیم کا 47 سال بعد یہ پہلا دورہ تھا۔ اس دوران میں یوگوسلاویہ کی خانہ جنگی ہوئی تھی۔ اس کے بعد کوسووو میں البانوی نسل کے لوگوں سے سربیا کا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ 1999 میں عملی طور پر یہ الگ ہو گیا تھا۔ اس میں ناٹو نے سربیا میں تین ماہ کی فضائی بمباری بھی کی تھی۔ 2008 میں کوسووو نے یکطرفہ طور پر آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ اس میں کئی ممالک کی حمایت تھی۔ کئی ممالک نے کوسووو کو آزاد ملک تسلیم کر لیا۔ ایک ملک جس نے ایسا نہیں کیا، وہ سپین تھا۔ اسے خوف تھا کہ کوسووو کی آزادی سپین میں کاتالان کی تحریک کو ہوا نہ دے۔
اس کو چھ سال گزر چکے تھے۔ سربیا کے کوسووو کے تعلقات کشیدہ تھے اور اسی وجہ سے البانیہ کے ساتھ بھی۔ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے مہمان ملک کے شائقین کو میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میچ جاری تھا اور بغیر کسی گول کے پہلا ہاف ختم ہونے کو تھا جب ایک ڈرون خراماں خراماں اڑتا ہوا میدان کے درمیان کی لکیر کی طرف بڑھنے لگا۔ (بعد میں معلوم ہوا کہ اس کو اڑانے والے تینتیس سالہ اسماعیل موریناج تھے جو قریب کے چرچ سے اسے اڑا رہے تھے۔ انہیں میدان نظر آ رہا تھا۔ اسماعیل البانوی قوم پرست تھے)۔
ڈرون نے نیچے اترنا شروع کیا۔ میدان میں خاموشی چھا گئی تھی۔ جب یہ درمیان کے دائرے کے قریب پہنچا تو میدان میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اس نے البانیہ کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا۔ لیکن مسئلہ اس سے زیادہ تھا۔
اس جھنڈے میں البانیہ کا دو منہ کا سیاہ شاہین بنا تھا۔ یہ بیسویں صدی کے البانیہ کے آزادی کی ہیروز کی علامت تھا۔ اور اس میں “گریٹر البانیہ” کا جھنڈا تھا جس میں سربیا، مونٹی نیگرو، گریس اور میسیڈونیا کا کچھ حصہ بھی تھا۔ اس میں ایک لفظ “آٹوکٹونس” بھی لکھا تھا۔ یہ اس بات کا پیغام تھا کہ اس علاقے کے اصل لوگ سلاو نہیں بلکہ البانوی ہیں جو اس خطے میں پہلے آئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سربیا کے دفاعی کھلاڑی سٹیفن مٹرووچ نے بھاگ کر جھنڈا پکڑ لیا۔ اور اسے تہہ لگانے لگے کہ میچ ریفری کو پکڑا دیں۔ لیکن البانیہ کے دو کھلاڑی آئے اور انہوں نے جھنڈا چھین لیا۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی اس میں کود پڑے اور دست و گریبان ہونے لگے۔
سربیا کا ایک تماشائی میدان میں اتر گیا اور البانیہ کے کپتان کے سر پر پلاسٹک کی کرسی دے ماری۔ جب مزید لوگ آنے لگے تو سربیا کی ٹیم حواس میں آئی اور البانیہ کے کھلاڑیوں کو بچا کر واپس لے جانے لگے۔ میچ ختم کر دیا گیا۔ میدان میں چیزیں پھینکی جانے لگیں۔ پولیس تماشائیوں پر قابو پانے میں مصروف ہو گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے سیاسی نتائج ڈرامائی تھے۔ سربیا کے پولیس نے البانیہ کے کھلاڑیوں کے سامان کی تلاشی لی۔ سربیا نے الزام عائد کیا کہ البانیہ کے وزیراعظم کے بہنوئی نے یہ ڈرون اڑایا تھا۔ دونوں ممالک کا میڈیا دوسرے ملک پر تند و تیز الزام لگانے لگا۔ قوم پرستی کا بخار عروج پر پہنچ رہا تھا۔ سربیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کے بے عزتی کی گئی ہے۔ اور اگر ایسا کسی اور ملک کے ساتھ ہوتا تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہوتا۔ البانیہ کے وزیراعظم نے چند روز بعد سربیا کا دورہ کرنے آنا تھا۔ یہ منسوخ کر دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک جھنڈے نے بین الاقوامی تنازعہ چھیڑ دیا۔
جھنڈے اہم ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
یہ سیریز اس کتاب سے ہے
Worth Dying for: Power and Politics of Flags by Tim Marshall