Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

ہوا (29) ۔ تنہاپسند عناصر

رامسے اور ریلے نے ہوا میں ایک نئی گیس (آرگون) دریافت کی تھی جس نے کیمسٹری میں تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔ رامسے کی ایک اور دریافت نے اس تنازعے ک...


رامسے اور ریلے نے ہوا میں ایک نئی گیس (آرگون) دریافت کی تھی جس نے کیمسٹری میں تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔ رامسے کی ایک اور دریافت نے اس تنازعے کو مزید گمبھیر بنا دیا۔
اس سب سے چند سال قبل، ایک ناتجربہ کار جیولوجسٹ یورینیم کی کچ دھات کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہوں نے اس سے گیس کے چھوٹے سے بلبلے امڈتے دیکھے تھے۔ یہ گیس کسی بھی چیز کے ساتھ ری ایکشن نہیں کرتی تھی۔ اسے نائیٹروجن کہہ کر انہوں نے یہ بات ختم کر دی تھی۔ لیکن آرگون کے قصے کی وجہ سے رامسے کے ایک دوست نے اس واقعے کی انہیں خبر کر دی۔ رامسے نے خود اس گیس کو اکٹھا کیا اور اس کی تصدیق کی کہ یہ کسی سے بھی ری ایکشن نہیں دیتی۔ اور ان چیزوں سے بھی نہیں جن سے نائیٹروجن ری ایکشن دیتی ہے۔
رامسے نے اس پر بس نہیں کی۔ انہوں نے اس کے بعد یہ دکھایا کہ اس گیس کا وزن آرگون سے بہت کم ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ رامسے نے ایک اور عنصر دریافت کر لیا تھا!! اس کا نام انہوں نے کرپٹون رکھا (یونانی زبان میں کرپٹوس کا مطلب پوشیدہ کے ہیں)۔ لیکن جب انہوں نے اس کا نمونہ ایک اور سائنسدان کو تصدیق کے لئے بھیجا تو ایک اور حیران کن خبر ان کا انتظار کر رہی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہرِ فلکیات نے 1860 کی دہائی میں دھوپ کا تجزیہ کرنے کے لئے اس کو رنگوں میں الگ کیا تھا۔ رنگوں کی اس دھنک میں انہیں کئی بار زرد، سبز اور سرخ کی عجیب دھاریاں ملتی تھی۔ اس پر انہوں نے اس کی وجہ ایک پرسرار عنصر کو قرار دیا تھا۔ رامسے کے نئی گیس کو جب گرم کیا جاتا تھا تو وہ بالکل یہی رنگ پیدا کرتی تھی! رامسے نے سورج کے عنصر کو زمین پر دریافت کر لیا تھا۔ چونکہ سائنسدان اس کا نام پہلے ہی رکھ چکے تھے تو اس کو ہیلیئم کہا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیریوڈک ٹیبل کا مسئلہ گمبھیر ہو گیا تھا۔ اب اس میں دو عجیب عناصر ٹپک پڑے تھے۔ چند بہادروں نے تجویز کیا کہ ٹیبل میں ان کی جگہ بنانے کے لئے ایک نئے کالم کا اضافہ کیا جائے۔
سینکڑوں سائنسدانوں نے اس ٹیبل کی نوک پلک سنوارنے کے لئے لاکھوں گھنٹے خرچ کئے تھے۔ اور یہ کیمسٹری کی سب سے اہم ایجاد تھی۔ اب ان دو سائنسدانوں کی وجہ سے سب کچھ آگے پیچھے کر کے نئے کالم کا اضافہ کیا جائے؟
رامسے کو اس نئے کالم کا آئیڈیا پسند آیا۔ اس کا مطلب یہ ہوتا کہ ایسی مزید تنہاپسند گیسیں موجود ہو سکتی تھیں۔ اپنے اس اندازے کو جانچنے کے لئے انہوں نے 1898 میں ہوا کے 1600 لٹر لئے۔ اس میں سے آکسیجن، نائیٹروجن، بخارات وغیرہ سب کچھ نکال دیا اور صرف وہ گیسیں بچ گئیں جو کسی سے ری ایکشن نہیں دیتی تھیں۔
انہوں نے ان کو ٹھنڈا کیا، یہاں تک کہ سب کچھ مائع بن گیا۔ انہیں معلوم تھا کہ اس میں سب سے زیادہ آرگون ہے۔ لیکن کیا کچھ اور بھی تھا؟ اس کو پکڑنے کا طریقہ اس کو دھیرے دھیرے گرم کرنے کا تھا۔ مائع میں سے مختلف گیسیں اپنے اپنے درجہ حرارت پر ابلتی ہیں۔ اور اس سست رفتاری سے رینگتے ہوئے تجربے میں تین نئی گیسیں آشکار کر دیں۔
ایک کے لئے انہوں نے کرپٹون کا لفظ دوبارہ استعمال کر لیا (جو وہ ہیلئم کو دینا چاہتے تھے)۔ ایک کے لئے زینون کا انتخاب کیا۔ (یونانی میں اس کے معنی اجنبی کے ہیں)۔ تیسری گیس کے لئے ان کے دس سالہ بیٹے کی تجویز نووم کی تھی (جس کے معنی نئے کے ہیں)۔ رامسے نے اس پر غور کرتے ہوئے باقی گیسوں کے وزن پر اس کا نام نیون رکھ دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پانچ تنہا پسند گیسیں موجود تھیں۔ اور اب کیمسٹ نیا کالم بنانے میں زیادہ مطمئن تھے۔ اس سے چند سالوں بعد ایک اور گیس ریڈون دریافت ہوئی جو اس کالم کا حصہ بنی۔ اس کی تصدیق رامسے نے روشنی کے سپیکٹرم سے کی۔ یعنی کہ اس ٹیبل کی تمام گیسوں کی دریافت میں ولیم رامسے کا ہاتھ تھا۔
آج ان کو نوبل گیسیں کہا جاتا ہے۔ یہ دوسرے عناصر سے ری ایکشن میں دلچسپی نہیں رکھتیں اور الگ رہنے میں مطمئن ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رامسے کو 1904 میں کیمسٹری کا نوبل انعام ملا۔
ان کی تمباکو نوشی کی عادت کا نتیجہ 1910 میں ہونے والے کینسر کی صورت میں نکلا۔ اپنے آخری سالوں میں وہ جنگِ عظیم کی وجہ سے سخت رنجیدہ تھے۔ ان کا خیال تھا کہ انسانی تہذیب اپنے خاتمے کو بڑھ رہی ہے۔ جرمن سائنسدانوں کو تلخ اور سخت خطوط لکھتے تھے۔ (ان کے دوستوں کا کہنا تھا کہ ان کے الفاظ تلخی کینسر کی تکلیف کی وجہ سے ہے)۔ ان کی وفات 1916 میں ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریلے کو 1904 میں فزکس کا نوبل انعام آرگون کی دریافت پر دیا گیا۔
جن سالوں میں رامسے نئی گیسیں دریافت کر رہے تھے، ریلے ایک اور کام میں لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے اس سوال کا جواب تلاش کر لیا جو کہ ہزاروں سال سے حل طلب تھا۔ کہ آخر آسمان نیلا کیوں ہے؟
(جاری ہے)