Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

درختوں کی زندگی (7) ۔ سماجی تحفظ

اگر قدرتی جنگلوں میں درختوں میں فاصلہ کم ہو تو کیا یہ ایک دوسرے کو روشنی اور پانی سے محروم کرتے ہیں؟ اگر یہ الگ انواع کے ہوں تو یہ مقابلہ ای...


اگر قدرتی جنگلوں میں درختوں میں فاصلہ کم ہو تو کیا یہ ایک دوسرے کو روشنی اور پانی سے محروم کرتے ہیں؟
اگر یہ الگ انواع کے ہوں تو یہ مقابلہ ایسے ہوتا ہے لیکن اگر ایک ہی نوع کے ہوں تو دوستی کر سکتے ہیں۔ یہ جنگل کے مفاد میں نہیں۔
جرمنی کے ماحولیاتی تحقیق کے ادارے کے طلباء نے قدرتی جنگلات کے فوٹوسنتھیسس میں حیرت انگیز چیز دریافت کی۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ درخت اپنے پرفارمنس کو آپس میں ہم آہنگ کرتے ہیں کہ ہر کوئی کامیاب ہو سکے۔ اور یہ غیرمتوقع تھا۔ Beech کے درخت الگ جگہ پر اگتے ہیں اور چند گز کے فاصلے سے بھی کنڈیشن بدل جاتی ہے۔ مٹی سخت یا نرم ہو سکتی ہے۔ پانی زیادہ یا کم مقدار میں رکھ سکتی ہے۔ غذائیت بھری یا بنجر ہو سکتی ہے۔ اسی کے مطابق ہر درخت کو بڑھنے کے لئے اپنے منفرد حالات کا سامنا ہو گا۔ کوئی تیز بڑھے گا اور کوئی آہستہ۔ کوئی زیادہ شوگر بنائے گا اور کوئی کم۔ اور آپ توقع کریں گے کہ فوٹوسنتھیسس کا عمل    الگ رفتار سے ہو گا۔
اور یہ وجہ ہے کہ تحقیق کے نتائج حیران کن تھے۔ ہر درخت میں فوٹوسنتھیسس ایک ہی رفتار سے ہو رہا تھا۔ مضبوط اور کمزور درختوں میں برابری کا عمل جاری تھا۔ یہ موٹے ہوں یا پتلے، ایک نوع کے اراکین روشنی کو استعمال کرتے ہوئے شوگر فی پتہ ایک ہی جتنی بنا رہے تھے۔ برابری کا یہ عمل زمین کے نیچے جڑوں میں ہوتا ہے۔ یہ آپس میں ہونے والا متحرک تبادلہ ہے۔ جس کے پاس شوگر زیادہ ہے، وہ اسے دے رہا ہے جس کے پاس کمی ہے۔ اور یہاں پر فنگس ذریعہ ہے۔ ان کے عظیم الشان نیٹورک یہ تقسیم کر رہے ہیں۔ سماجی تحفظ کے یہ نظام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔
اور اس وجہ سے قریب قریب رہنے والے beech کے درختوں کے جنگلات زیادہ اچھے طریقے سے کام کرتے ہیں۔
جب درخت کاٹ دیے جاتے ہیں تو بچنے والے درختوں کے رابطے منقطع ہو جاتے ہیں۔ یہ ہمسائیوں کی پیغام بھیجتے ہیں لیکن جواب نہیں آتا۔ ہر درخت اب خود پر ہی منحصر ہے۔ برابری کا معاشرہ باقی نہیں رہا۔ کچھ زیادہ شوگر بنا رہے ہیں اور توانا ہیں۔ لیکن یہ بھی نقصان میں ہیں۔
جنگل کی اجتماعی معاشرت سے کٹ جانے کے بعد ہر کوئی نقصان اٹھاتا ہے۔ کمزور اراکین زیادہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ غذا کی کمی، بیماری، کسی جینیاتی وجہ، جگہ کی خرابی یا کسی بھی اور چیز کے باعث یہ پیچھے رہ جاتے ہیں اور کیڑوں اور دوسرے جانداروں سے دفاع نہیں کر پاتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن شاید آپ پوچھیں کہ ارتقا ایسے ہی نہیں ہوتا؟ کمزور خارج ہو جاتے ہیں؟ درخت اس سے اتفاق ن
ہیں کریں گے۔ ان کی صحت ان کی معاشرت کے ساتھ ہے۔ اور جب کمزور درخت غائب ہو جائیں تو سبھی نقصان اٹھاتے ہیں۔ درمیان میں خلا بن جانے کے بعد گرم سورج اور تیز ہوا جنگل کے فرش تک پہنچتی ہے۔ اور نمی کم کر دیتی ہے۔ مضبوط درختوں میں بھی بیماری کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ اور ان کی مدد کرنے والا نہیں ہوتا۔ کیڑوں کا بے ضرر حملہ بھی جان لیوا ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“ایک زنجیر اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے جتنا اس کی کمزور ترین کڑی”۔ جنگلوں کا مطالعہ اس پرانی کہاوت سے متفق نظر آتا ہے۔
ہم خود بدیہی طور پر اپنے معاشروں میں بھی اس حقیقت سے واقف ہیں۔ اور اپنے درمیان موجود کمزوروں کی مدد سے ہچکچاتے نہیں ہیں۔  
(جاری ہے)