Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

درختوں کی زندگی (3) ۔ دوستیاں

ہم یہ جانتے ہیں کہ درخت ایک دوسرے سے روابط رکھتے ہیں لیکن ایک سوال یہ ہو گا کہ ایسا کیوں؟ آخر درخت سماجی جاندار کیوں ہیں؟ ایسا کیوں ہے کہ و...


ہم یہ جانتے ہیں کہ درخت ایک دوسرے سے روابط رکھتے ہیں لیکن ایک سوال یہ ہو گا کہ ایسا کیوں؟ آخر درخت سماجی جاندار کیوں ہیں؟ ایسا کیوں ہے کہ وہ اپنی نوع کے افراد سے خوراک میں شریک ہوتے ہیں۔ اور کئی بار اپنے سے مقابلہ کرنے والوں سے بھی؟ اس کی وجوہات بالکل وہی ہیں جو انسانی معاشروں میں ہوتی ہیں۔ ملکر کام کرنا مفید ہے۔ درخت خود میں جنگل نہیں ہے۔ درخت خود میں ایک مقامی ماحول پیدا نہیں کر سکتا۔ یہ ہوا اور موسم کے رحم کو کرم پر ہو گا۔ لیکن جب بہت سے درخت مل جائیں تو یہ ایک ایکوسسٹم بنا لیتے ہیں جو کہ گرمی اور سردی کو اعتدال پر لا سکتے ہیں۔ پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں اور بہت سی نمی پیدا کر سکتے ہیں۔ اور جب ایسا ماحول دستیاب ہو جائے تو اس میں رہنے والے افراد طویل عمر پا سکتے ہیں۔ اور اس کے لئے ان کے معاشرے کا ساتھ رہنا اور ملکر بڑھنا ضروری ہے۔ اگر ہر درخت صرف خودغرضی سے اپنے بارے میں دیکھے تو انہیں یہ طویل عمری نہیں ملے گی۔ جب درختوں میں اموات ہوتی رہے تو چھتر میں بڑے خلا بن جائیں گے۔ ان سے طوفانوں کی مصیبت جنگل میں گھس آئے گی۔ گرمیوں کی تپش جنگل کے فرش تک پہنچ کر اسے سکھا دے گی۔ ہر کوئی نقصان اٹھائے گا۔
اس لئے درختوں کے معاشرے کے لئے ان کا ہر فرد اہم ہے۔ اور کمیونیٹی اپنے افراد کو زندہ رہنے میں مدد کرتی ہے۔ بیماروں کی بھی پرواہ کی جاتی ہے اور ان کے ٹھیک ہونے تک انہیں غذا دی جاتی ہے۔ اور یہ مدد لوٹ کر آتی ہے۔ کبھی مدد کرنے والے کو بھی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔۔۔۔ اور یہ دی جاتی ہے۔
جب شفتالو کے درختوں کی موٹی اور اودی شاخوں کو دیکھیں تو یہ ہاتھیوں کے معاشرے کی یاد دلاتی ہیں جو اپنوں کی پرواہ کرتے ہیں، بیماروں کی مدد کرتے ہیں اور کمزوروں کو واپس پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ مر جانے والوں کو بھی آرام سے چھوڑ دینے میں ہچکچاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمیونٹی میں ہر کوئی رکن ہے لیکن اس رکنیت کے درجے ہیں۔ مثلاً، درختوں کے کٹے زیادہ تر تنے دو سو سال کے اندر اندر گل سڑ کر مٹی ہو جائیں گے درختوں کی دنیا میں یہ بڑا وقت نہیں۔ (کئی صدیوں تک انہیں زندہ رکھنا استثنا ہے)۔ تعلقات کے درجے یہ متعین کرتے ہیں کہ کسی درخت کی اپنے ساتھیوں کی طرف سے کتنی مدد کی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر کسی جنگل میں سر اٹھا کر درختوں کے چھتر کو دیکھیں تو آپ کو دلچسپ چیز دکھائی دے گی۔ ایک درخت اپنی شاخیں بڑھاتا جاتا ہے تاوقتیکہ اسے اپنے ہمسائے کی شاخیں نہ مل جائیں۔ اس کے بعد یہ اس سے آگے نہیں بڑھتا۔ اس علاقے کی ہوا اور دھوپ پہلے ہی لی جا چکی ہے۔ لیکن اس مقام پر اپنی شاخ کو خوب توانا کرتا ہے۔ غور سے دیکھنے پر یہ تاثر ملے گا کہ دھکم پیل جاری ہے۔ لیکن اگر درخت دوست ہوں تو یہ موٹی شاخیں ایک دوسرے کی طرف نہیں بڑھاتے۔ اس کا خیال رکھا جاتا ہے۔ اچھے دوستوں کا یہ تعلق ان کی جڑوں کے روابط سے بنتا ہے۔
اور کئی بار یہ اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ اچھے دوست ساتھ ہی مرتے ہیں۔
گہری دوستیاں جو کہ ایک دوسرے کے ساتھ ساری عمر نبھائی جائیں، یہ انہی قدرتی جنگلوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں جن کو چھیڑا نہ گیا ہو۔ ایسے جنگلوں میں کٹ جانے والے تنے بھی صدیوں تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
مصنوعی شجرکاری سے اگائے گئے درختوں کے جنگل ایسا نہیں کرتے۔ یہ تنہائی پسند درخت ہوتے ہیں۔ اور ان کی عمریں زیادہ نہیں ہو پاتیں۔ انہیں اس کا موقع نہیں ملتا اور عام طور پر ایک صدی بھی جی پاتے۔ دوستی اور معاشرت کے آداب نسل در نسل سیکھے جاتے ہیں۔
 (جاری ہے)