Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

درختوں کی زندگی (16) ۔ انٹرنیٹ

درخت سماجی جاندار ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں لیکن کامیابی کیلئے یہ کافی نہیں۔ درختوں کی ہر نوع اپنے لئے زیادہ جگہ چاہتی ہے اور دوسروں...


درخت سماجی جاندار ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں لیکن کامیابی کیلئے یہ کافی نہیں۔ درختوں کی ہر نوع اپنے لئے زیادہ جگہ چاہتی ہے اور دوسروں سے برتری لینا چاہتی ہے۔ روشنی اور پانی کی لڑائی ہے جو جیت طے کرتی ہے۔ درختوں کی جڑیں نم زمین میں پھیلتی ہیں اور ان کے باریک ریشے سطح کا رقبہ بڑھاتے ہیں تا کہ زیادہ پانی حاصل کر سکیں۔ عام حالات میں تو یہ کافی ہے لیکن اس سے زیادہ کیلئے یہ اپنا گٹھ جوڑ فنگس سے کرتے ہیں اور ایسا دسیوں لاکھ سال سے کیا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنگس ایک حیران کن جاندار ہے۔ نہ اس کا شمار جانوروں میں ہوتا ہے اور نہ ہی پودوں میں۔
پودے اپنی خوراک بے جان اشیا سے خود بناتے ہیں۔ اور اس وجہ سے یہ آزاد رہ سکتے ہیں۔ کسی بنجر اور خالی زمین پر سبزہ اگے، تب ہی جانور یہاں پر آ سکتے ہیں۔ کیونکہ جانوروں کو زندہ رہنے کیلئے دوسرے جانداروں کو ہڑپ کرنا ہے۔ نہ ہی گھاس اور نہ ہی نوجوان درخت اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ ہرن اور مویشی ان کو کھائیں۔ جب بھیڑیا کسی ہرن کو چیر پھاڑ جائے یا ہرن کسی بلوط کے پودے کو ۔۔۔ دونوں صورتوں میں تکلیف اور موت ہوتی ہے۔
فنگس جانوروں اور پودوں کے درمیان میں ہیں۔ ان کی خلیاتی دیوار چٹن سے بنتی ہے جو کہ پودوں میں کبھی نہیں پایا جاتا۔ اس حوالے سے یہ حشرات کے قریب ہیں۔ یہ فوٹو سنتھیسس نہیں کر سکتے اور خوراک کے لئے دوسرے جانداروں پر انحصار کرتے ہیں۔
فنگس کا زیرِ زمین نیٹورک مائیسلیم کہلاتا ہے۔ یہ روئیں کی طرح کا جال دہائیوں میں پھیلتا ہے۔
سویٹزرلینڈ میں ہنی فنگس 120 ایکڑ پر پھیلی ہے اور ایک ہزار سال کی عمر ہے۔ اوریگن میں 2400 عمر کی فنگس 2000 ایکڑ پر پھیلی ہے۔ اس کا وزن 660 ٹن ہے۔یہ دنیا کا سب سے بڑا معلوم جاندار ہے۔ یہ دونوں دیو درختوں کے دوست نہیں۔ انہیں مار دیتے ہیں اور جنگل میں کھانے کے قابل ٹشو کی تلاش میں رہتے ہیں۔ لیکن ہم اس جگہ پر دیکھتے ہیں جہاں فنگس اور درختوں کا دوستانہ ٹیم ورک ہے۔
مائیسلیم کی ٹھیک نوع کی مدد سے درخت اپنی جڑ کی سطح کا رقبہ بہت بڑھا سکتے ہیں اور اس کی مدد سے زیادہ پانی اور غذا حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسے درخت جو یہ رفاقت قائم کر سکیں، نائیٹروجن اور فاسفورس کی دگنی مقدار کو مٹی سے حاصل کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہزاروں قسم کی فنگس میں سے کسی کے ساتھ رفاقت بنانے کیلئے درخت کی جڑوں کو کھلا ہونا ہے۔ فنگس اس کی جڑ کے نرم بالوں میں اگتی ہیں۔ ہمیں معلوم نہیں کہ درخت اس کو کیسا محسوس کرتا ہے لیکن میرا اندازہ ہے کہ چونکہ یہ ایسی شے ہے جو درخت کو مطلوب ہے تو اس بارے میں مثبت محسوس کرتا ہو گا۔ فنگس درخت کی جڑ میں گھس جاتی ہیں اور اس کو ڈھک دیتی ہیں۔ اور اس کا جال جنگل کے فرش پر پھیلا ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے درخت کی جڑوں کی پہنچ بھی پھیل جاتی ہے اور دوسرے درختوں کی طرف جا سکتی ہے۔ یہاں پر یہ فنگس دوسرے درخت کی دوست فنگس سے مل کر نیٹورک بنا لیتی ہے اور اہم انفارمیشن اور غذائیت کا تبادلہ اس ذریعے سے ہوتا ہے۔ مثلا، کیڑوں کے حملے سے آگاہی کا۔
یہ فنگس جنگل کے انٹرنیٹ کا کام کرتی ہے۔ اور اس کنکشن کی قیمت دینا ہوتی ہے۔ فنگس کا دارومدار دوسری انواع سے خوراک لینے پر ہے۔ خوراک کے بغیر یہ مر جائیں گی۔ تو یہ اپنے کام کے عوض شوگر اور دوسرے کاربوہائیڈریٹ کی صورت میں معاوضہ لیتی ہیں۔ اور یہ معمولی معاوضہ نہیں۔ اپنی خدمات کے عوض یہ درخت کی پیداوار کا ایک تہائی تک ہو سکتا ہے!
فنگس جڑوں کے سروں کے باریک ریشوں کو سنتے ہیں کہ درخت کیا بتا رہا ہے۔ اور ہارمون پیدا کرتے ہیں جس کی مدد سے یہ خلیاتی گروتھ کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کر لیتے ہیں۔
اس میٹھے انعام کے عوض فنگس درخت کو کئی قسم کے فوائد دیتے ہیں۔ یہ بھاری دھاتوں کو فلٹر کر دیتے ہیں جو درخت کی جڑوں کے لئے ضرر رساں ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ طبی سہولیات بھی دیتے ہیں۔ فنگس کے ریشے بیکٹریا یا نقصان دہ فنگس کے حملوں سے درخت کو بچاتے ہیں۔ درختوں کے ساتھ ملکر فنگس ہزاروں سال کی عمر پا سکتے ہیں۔ لیکن اگر ماحول تبدیل ہو جائے ۔۔۔ جیسا کہ آلودگی کی وجہ سے ۔۔۔۔ تو یہ مر جاتے ہیں۔ لیکن ان کا ساتھی درخت دیر تک مغموم نہیں رہتا۔ یہ زیادہ وقت ضائع نہیں کرتا، کوئی اور دوست تلاش کر لیتا ہے۔ ہر درخت کے پاس کئی آپشن ہوتے ہیں لیکن اگر تمام ختم ہو جائیں تو درخت مصیبت کا شکار ہو جاتا ہے۔
فنگس زیادہ حساس ہیں۔ ایک مرتبہ کسی درخت کو ساتھی بنا لیں تو ہمیشہ اس کا ساتھ نبھاتے ہیں۔ کچھ قسم کے فنگس صرف ایک درخت کی نوع سے مخصوص ہیں۔ جبکہ کچھ کئی انواع کے ساتھ کام کر سکتے ہیں۔ اور زیرِزمین مقابلہ کڑا ہے۔ بلوط کے جنگل کے فرش کے نیچے سینکڑوں انواع کے فنگس موجود ہو سکتے ہیں جو کہ ایک ہی درخت کی جڑوں کے الگ حصوں پر ہوں۔ بلوط کے درخت کیلئے یہ اچھا انتظام ہے۔ اگر کوئی ایک فنگس کسی ماحولیاتی وجہ کے سبب دم توڑ جائے تو دوسرے موجود ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فنگس کئی بار حیران کن کام کر سکتے ہیں۔ مثلا، پائن کے درختوں کے رفییق لاکاریا بائی کلر ہیں۔ اگر نائیٹروجن کی کمی ہو جائے تو یہ مٹی میں زہریلا مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے مٹی میں پائے جانے والے چھوٹے کیڑے مر جاتے ہیں۔ یہ درخت اور فنگس کے لئے کھاد بن جاتے ہیں ار اس کمی کو پورا کر دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنگل میں انواع کے آپس کے کئی قسم کے تعلق ہیں۔ اس کیلئے ہدہد کی مثال دیکھ لیتے ہیں۔ اگرچہ انہیں دوست نہیں کہا جا سکتا لیکن درخت کو کچھ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ جب بیٹل بیدِ مجنون پر حملہ آور ہوں تو ان کیلئے یہ مسئلہ ہے۔ یہ چھوٹے کیڑے اتنی تیزی سے بڑھتے ہیں کہ درخت کو مار سکتے ہیں۔ اس موقع پر اگر ہدہد کو خبر ہو جائے تو یہ پہنچ جاتا ہے۔ اس کے سفید لاروا اس کی پسندیدہ خوراک ہیں۔ یہ انہیں نکال نکال کر کاتا ہے۔ کئی بار اس کی وجہ سے درخت کی جان بچ جاتی ہے۔ اور اگر نہ بھی بچ سکے تو اس کے ہمسائے فائدہ اٹھا لیتے ہیں کیونکہ یہ بیٹل اڑ کر ان تک نہیں پہنچ پاتے۔ ہدہد کو درخت کی صحت کی کوئی پرواہ نہیں۔ اور اس کی حرکتوں کی وجہ سے درخت کو زخم لگتے ہیں۔
لکڑی میں سوراخ کرنے والے بیٹل درختوں کو خشک سالی کے وقت بڑا نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور ان کے پاس دفاع نہیں ہوتا۔ ان کو بچانے کیلئے ایک سیاہ سر والا بیٹل ان کی مدد کر سکتا ہے جس کے لاروا چھال کے نیچے دوسرے بیٹل کھا جاتے ہیں۔
جنگل میں ایسے قسم قسم کے تعلق عام ہیں۔
(جاری ہے)