Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

درختوں کی زندگی (14) ۔ ضبط کا سبق

درختوں کے لئے بھوک کے مقابلے میں پیاس برداشت کرنا مشکل ہے۔ ایک درخت کی شاخوں اور پتوں میں سے دن میں سینکڑوں لیٹر پانی گزرتا ہے اور یہ اسے زم...


درختوں کے لئے بھوک کے مقابلے میں پیاس برداشت کرنا مشکل ہے۔ ایک درخت کی شاخوں اور پتوں میں سے دن میں سینکڑوں لیٹر پانی گزرتا ہے اور یہ اسے زمین سے چوسنا ہے۔ لیکن اگر درخت روزانہ یہ کرے گا تو اس کے نیچے مٹی میں سے نمی ختم ہو جائے گی۔ اسے پانی استعمال کرنے میں احتیاط برتنی ہے۔
جب بارش ہو رہی ہے تو درخت اسے فوری استعمال نہیں کر لیتا۔ وقت پڑنے پر ہی کرتا ہے۔ لیکن کسی سال میں پانی کی کمیابی ہو سکتی ہے۔ گرمی کے ہفتے گزر رہے ہیں اور بارش نہیں ہو رہی تو جنگل کو تکلیف ہے۔ سب سے زیادہ وہ درخت متاثر ہوتے ہیں جو ایسی مٹی میں بڑے ہوئے ہیں جہاں پر پانی زیادہ رہا ہے۔ ایسے درختوں کو ضبط کرنے کی عادت نہیں پڑی۔ انہوں نے پانی کے استعمال میں کفایت شعاری نہیں سیکھی۔ اور انہیں اس کی قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر زمین خشک ہو چکی ہے اور بلند و بالا پتے مزید پانی کا تقاضا کر رہے ہیں تو ایسا وقت آئے گا کہ لکڑی کے سوکھنے پر ٹینشن زیادہ ہو جائے گی۔ اور دراڑ پڑ جائے گی۔ یہ تین فٹ لمبے ہو سکتے ہیں جو ٹشو میں گہرے جائیں گے اور درخت کو زخمی کر دیں گے۔ یہاں پر فنگس حملہ کر دے گی اور اسے درخت کے اندر پہنچنے کا راستہ مل جائے گا۔
اگلے سالوں میں یہ درخت اپنے زخم کو بھرنے کی کوشش کرے گا لیکن یہ واپس اصل جیسا نہیں ہو سکے گا۔ سیاہ سیال کا نشان دور سے اس کی چغلی کر دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فطرت ظالم استاد ہے۔ اگر درخت توجہ نہ دے اور ہدایات کی پاسداری نہ کرے تو سزا کڑی ہے۔ لکڑی کا چٹخ جانا اور اندرونی تہہ (کیمبیم) کا عیاں ہو جانا درخت کے لئے بہت برا ہے۔ درخت نہ صرف اس زخم کو بھرتا ہے بلکہ آئندہ کے لئے پانی راشن کرنے میں بھی زیادہ محتاط ہو جاتا ہے۔
وہ درخت جو اس جگہ پر اگے ہوں جہاں پانی اتنی وافر مقدار میں نہ ہو، خشک سالی کا وقت برداشت کرنے کی صلاحیت بھی زیادہ رکھتے ہیں۔ یہ بڑھتے سست رفتاری سے ہیں اور دستیاب پانی کا اچھا استعمال کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درخت نہ صرف پانی کا استعمال سیکھتے ہیں بلکہ کئی دوسری چیزیں بھی۔ مستحکم کیسے رہنا ہے، جڑوں کو پھیلانے کے آداب کیا ہیں، وغیرہ۔ اور یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔
درخت جو سیکھتے ہیں، یہ انفارمیشن کہاں پر سٹور ہوتی ہے؟ ان کے پاس دماغ تو ہیں نہیں۔ اس وجہ سے کئی سائنسدانوں کو اس بات پر قائل ہونے میں وقت لگتا ہے کہ درخت بھی کسی بھی دوسرے جاندار کی طرح ہی سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
(جاری ہے)