جب بیج درخت سے گرتا ہے تو ہر نوع کی اپنی حکمت عملی ہے کہ اس میں سے پودا کب پھوٹنا ہے۔ یہ بھلا کیسے ہوتا ہے؟ اگر بیج نرم اور نم مٹی پر گرے تو...
جب بیج درخت سے گرتا ہے تو ہر نوع کی اپنی حکمت عملی ہے کہ اس میں سے پودا کب پھوٹنا ہے۔ یہ بھلا کیسے ہوتا ہے؟ اگر بیج نرم اور نم مٹی پر گرے تو یہ بہار کی دھوپ کے ساتھ ہی پھوٹ پڑتا ہے۔ مٹی میں پڑا ہوا بیج خطرے میں ہے کیونکہ بہار آتے وقت جنگلی ہرن یا سور بھوک مٹانے کے لئے انہیں کھا جاتے ہیں۔
جن انواع کے بیج بڑے ہیں، وہ ایسا ہی کرتی ہیں۔ اگلی نسل جلد سے جلد نکلتی اور بڑی ہوتی ہے تا کہ ایسے چرندوں سے محفوظ رہے۔ ان کے پاس بیکٹیریا اور فنگس سے دفاع کی طویل مدتی حکمت عملی نہیں ہوتی۔ بیج سے فٹافٹ حفاظتی خول اتار دیتے ہیں۔
کئی دوسری انواع الگ حکمت عملی اپناتی ہیں۔ بیج کو ایک سال یا کئی سال کا موقع ملتا ہے کہ وہ بڑھنا شروع کریں۔ ظاہر ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے کھائے جانے کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے لیکن اس کے کئی فائدے ہیں۔ اگر بہار کا موسم خشک ہو تو ننھے پودے پیاس سے مر سکتے ہیں۔ اور جب ایسا ہو تو اگلی نسل بڑھانے پر صرف کی گئی توانائی ضائع ہو جاتی ہے۔ یا اگر یہ کسی ہرن کا علاقہ ہو اور پودے کے مزیدار پتے ہرن کی بھوک مٹانے میں کام آ جائیں؟
اگر تمام پودے اکٹھے ہی پھوٹ پڑیں تو سب کے مر جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ اگر یہ عمل سالوں پر محیط ہو جس میں مختلف پودے مختلف اوقات پر نکلیں تو خطرہ بٹ جاتا ہے۔
برڈ چیری یہ حکمت عملی اپناتے ہیں۔ ان کے بیج پانچ سال تک غیرفعال رہ سکتے ہیں۔ اور مناسب وقت پر ان سے پودے نکلتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ اور بھی ہے۔ بلوط یا شفتالو کے پھل پیڑ کے قریب ہی گرتے ہیں اور یہ درخت کے قائم کردہ مائیکروموسم کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن برڈ چیری کو پرندے نگلتے ہیں اور کھاد کے پیکٹ میں لپٹے ہوئے بیج کہیں پر بھی خارج ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ان کیلئے مفید چیز یہ ہے کہ یہ مناسب وقت پر نکلیں، خواہ چند سال کا انتظار ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
اور جب یہ جاگ جائیں؟ اس بات کا امکان کیا ہے کہ نئی نسل کے یہ پودے بڑے ہوں اور اس قابل ہوں کہ اپنی اگلی نسل تیار کر سکیں؟ یہ حساب مشکل نہیں۔ شماریاتی طور پر ہر درخت کو اپنی جگہ لینے کیلئے ایک بالغ درخت درکار ہے۔ بڑی تعداد ایسی ہو گی جو اس نہج تک نہیں پہنچ سکے گی۔ پودے نکل آئیں گے، ہو سکتا ہے کہ چند سال کی عمر بھی پا لیں لیکن آگے نہ چل سکیں۔ اپنی ماں کے قدموں میں کچھ عرصہ پلے بڑھیں لیکن بالآخر مٹی کا حصہ بن جائیں۔
لیکن آخر میں چند خوش نصیب ایسے ہوں گے جنہیں اگنے کے لئے جنگل کے فرش پر مناسب جگہ مل جائے گی۔ ہوا یا جاندار انہیں ٹھیک مقام پر لے جائیں گے اور یہاں پر یہ اگلی زندگی کا اچھا آغاز کریں گے اور بلوغت تک پہنچ کر زندگی کے اس چکر کو جاری رکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واپس اس سوال پر یہ اس کا امکان کیا ہے۔
ہر پانچ سال میں بیچ کے درخت تیس ہزار پھل پیدا کرتے ہیں۔ اس درخت کو جنسی طور پر بالغ ہونے میں 80 سے 150 سال لگتے ہیں۔ (اس کا انحصار اس پر ہے کہ اسے دھوپ کتنی ملتی ہے)۔ اگر ایک درخت 400 سال کا ہے تو یہ ساٹھ بار پھل دے چکا ہے۔ اور اٹھارہ لاکھ میوے اگا چکا ہے۔ ان سب میں سے ایک بڑا درخت بنے گا۔
اٹھارہ لاکھ میں سے ایک؟ جنگل میں یہ کامیابی کی اچھی شرح ہے جو ان کی نسل جاری رکھے گی۔ باقی امیدواروں کو یا تو جانور کھا لیں گے۔ یا یہ بیکٹیریا اور فنگس کا شکار ہو کر گل سڑ کر مٹی میں مل جائیں گے۔
اسی فارمولا کو استعمال کرتے ہوئے پاپلر کو دیکھتے ہیں۔ اس میں ماں ہر سال 54 ملین بیج پیدا کرتی ہے۔ اگلی نسل کے آنے تک یہ ایک ارب سے زائد بیج پیدا کر چکی ہوتی ہے۔ اپنے ملائم غلاف میں لپٹے یہ بیج ہوا میں بکھر کر نئی منزلوں کا رخ کرتے ہیں۔
اربوں میں سے کوئی ایک ۔۔۔۔ یہی کافی ہے۔ یہ ان کے لئے زندگی کی لاٹری ہے۔
(جاری ہے)