Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (8) ۔ آسٹریلیا ۔ سمندروں کا ملاپ

بحرالکاہل میں کئی ممالک ہیں جو کہ چھوٹے جزیرے ہیں لیکن بڑے سمندری علاقے کے درمیان کی ریاستیں ہیں۔ یہاں آسٹریلیا اور چین کا براہ راست مقابلہ...


بحرالکاہل میں کئی ممالک ہیں جو کہ چھوٹے جزیرے ہیں لیکن بڑے سمندری علاقے کے درمیان کی ریاستیں ہیں۔ یہاں آسٹریلیا اور چین کا براہ راست مقابلہ ہے۔ آسٹریلیا کی پالیسی Pacific setup کہلاتی ہے۔ یہ احتیاط سے کیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا نے 2018 میں فیجی میں چین سے مقابلہ جیتا تھا اور یہاں فوجی تنصیبات کو فنڈ کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ زیر سمندر انٹرنیٹ کی تاروں کا نیٹورک (Coral Sea Cable System) فنڈ کرتا ہے۔ کئی جزائر کو سمندروں کی نگرانی کے لئے کشتیاں تحفے میں دی ہیں۔
ایسے کئی اقدامات کے باوجود چین یہاں قدم جما رہا ہے۔ خاص طور پر فجی، کک جزائر، ٹونگا میں۔ تعمیرات کے منصوبے جاری ہیں جن میں چینی مزدور کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک آسٹریلیا کا اثر زیادہ ہے لیکن اسے برقرار رکھنے کے لئے محنت کرتی رہنا پڑے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسٹریلیا چین سے محتاط ہو رہا ہے اور اس میں ایک اہم فیصلہ چینی کمپنی ہواوے پر پابندی لگانا تھا۔ یہ کمپنی مواصلاتی میدان میں 5G ٹیکنالوجی میں سب سے آگے رہی ہے اور یہ ٹیکنالوجی دنیا کے ممالک کے مواصلاتی انفراسٹرکچر کی ریڑھ کی ہڈی بن سکتا ہے۔
اس کے بعد آسٹریلوی وزیراعظم موریسن نے الزام عائد کیا کہ کووڈ کی عالمی وبا کا ذمہ دار چین ہے۔ چین اس پر خاموش نہیں رہا۔ اس نے اسے اپنی خودمختاری پر حملہ سمجھا۔ اس کے فوری بعد آسٹریلیا سے درآمد ہونے والے گوشت میں چین کو “کوالٹی کے مسائل” نظر آنے لگے اور پابندی لگ گئی۔ 2021 میں چین نے آسٹریلیا سے تانبا خریدنا بند کر دیا۔
آسٹریلیا کو اسی دوران میں ایک اور طرف سے حملے کا سامنا ہوا۔ اس کے قومی اداروں، صحت، تعلیم اور دوسرے اداروں پر سائبر اٹیک ہوئے۔ وزیراعظم نے اس کا مورد الزام چین کو ٹھہرایا۔
بین الاقوامی تعلقات میں کمزور نظر آنے اور جارحانہ مزاجی کا توازن رکھنا پرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تک آسٹریلیا اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ ہی ہے۔ یہ 80 سال سے بنے ہوئے اتحاد ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے وقت پانچ ممالک کی خفیہ ایجنسی کا بنا نیٹورک five eyes قائم ہوا تھا جس میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا شامل تھے۔ یہ بہت موثر رہا ہے لیکن دنیا اب اس وقت سے بہت مختف ہے۔ اس وقت چین غیراہم ملک تھا۔ جاپان سے خطرہ تھا۔ آسٹریلیا بھی اب تعلقات کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔
آسٹریلیا اور جاپان عسکری رفاقت بنا رہے ہیں جس میں مشترک فضائی اور بحری مشقیں بھی ہیں۔ اور فوجی معاہدے بھی ہیں۔ دونوں ممالک کو معلوم ہے کہ یہ توانائی میں خودکفیل نہیں اور کسی بھی طرف سے ناکہ بندی ان کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہو گی۔ چند ہفتے اگر توانائی کی سپلائی آسٹریلیا کو نہ ملی تو ملک کا پہیہ رک جائے گا۔
اور یہ وجہ ہے کہ جاپان اور آسٹریلیا، انڈیا کی بحریہ کے ساتھ بھی تعاون کر رہے ہیں اور Quad کا حصہ ہیں جس میں امریکہ شامل ہے۔ کوآڈ باقاعدہ اتحاد نہیں بلکہ چاروں ممالک کی بحریہ کا فریم ورک ہے کہ بحرالکاہل میں کیسے کام کرنا ہے۔ اور چین کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسٹریلیا کے لئے مشکل سوال ہیں، احتیاط سے کیا جانے والا توازن ہے جس میں کوئی غلط قدم سنجیدہ نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو ایب نے 2007 میں مغل شہزادے داراشکوہ کی لکھی کتاب “مجمع البحرین” (دو سمندروں کا ملاپ) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا۔ اس کتاب میں دارشکوہ نے اسلامی تہذیب اور ہندی تہذیب کو دو سمندر کہا تھا جن کا باہم ملاپ برصغیر میں آزادی اور خوشحالی لا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس ملاپ کے راستے کھلے رہیں۔ جاپانی وزیراعظم شنزو نے بھارتی پارلیمنٹ میں اس کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ “اسی طرح بحرالکاہل اور بحر ہند عظیم سمندر ہیں۔ ان کا ملاپ آزادی اور خوشحالی لا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ یہاں کے راستے کھلے رہیں”۔
ان عظیم سمندروں کے بیچ میں آسٹریلیا ہے۔ بحرہند اس کے مغرب میں ہے۔ بحرالکاہل اس کے مشرق میں۔ چین اس کے شمال میں۔ ان سمندروں کے ملاپ پر اس ملک کا اپنے شمال کی طاقت سے تعمیری مکالمہ اس کی معیشت اور دفاع کا معاملہ ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسٹریلیا کے عظیم بلے باز ڈون بریڈمین نے کہا تھا، “یہ کھیل سخت جان لوگوں کا ہے۔ کامیابی کے لئے سخت محنت، مخالف پر نظر اور درست حکمت عملی چاہیے”۔ ان کی بات کرکٹ کیلئے تھی۔ لیکن یہ آسٹریلیا کے لئے بھی کہی جا سکتی ہے۔
(جاری ہے)