Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (73) ۔ خلا ۔ مقابلہ یا تعاون

ہم ہمیشہ سے ستاروں کو دیکھتے آئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ستاروں سے اپنی قسمت جاننے کی آرزو ستاروں تک پہنچنے کی آرزو میں بدلتی گئی۔ اگر ستارے قسم...


ہم ہمیشہ سے ستاروں کو دیکھتے آئے ہیں۔ وقت کے ساتھ ستاروں سے اپنی قسمت جاننے کی آرزو ستاروں تک پہنچنے کی آرزو میں بدلتی گئی۔ اگر ستارے قسمت کا حال بتاتے تو ہم پوچھتے کہ کیا زمین کی طرح ہی آسمان پر جنگ ہمارے ستاروں میں لکھی ہے؟ کئی ماہرین اس کا جواب اثبات میں دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک سوال یہ ہے کہ اگر کوئی چاند پر ایک کالونی بناتا ہے تو کیا اسے کالونیل قبضہ گیر کہا جائے گا؟ چین اور روس کا خیال ہے کہ ہاں۔ اور ان کی بات بلاسبب نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سے ہم زمین کی فضا کو چیر کر باہر نکلے ہیں، خلا بھی سیاسی اکھاڑہ بن چکی ہے۔ اگر ہم کسی قانونی فریم ورک پر اتفاق نہیں کر سکتے تو پھر خدشہ ہے کہ یہاں پر بھی مقابلہ خوشگوار نہیں رہے گا۔ مسئلہ صرف چاند یا مریخ کی زمین پر دعوے کا نہیں۔ خلا میں اہم مقامات ہیں جن کے لئے قوانین طے ہونا ہیں۔ سیٹلائیٹ کی جگہیں اور ایندھن بھرنے کے مقامات ہیں۔ خلا کے استعمال کے قوانین ہیں۔ اگر ان پر اتفاق نہیں ہو سکتا تو ہمیں اپنے اختلافات طے کرنے کا ایک اور طریقہ زمانہ قدیم سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اور اس بارے میں خدشات زیادہ ہو رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکتوبر 2020 کو امریکہ، جاپان، متحدہ عرب امارات، اٹلی، کینیڈا، برطانیہ، لگزمبرگ اور آسٹریلیا نے چاند پر مہم جوئی اور وسائل ھاصل کرنے کے بارے میں ایسے فریم ورک پر دستخط کئے۔ یہ آرٹیمس معاہدے ہیں۔  چاند پر تیرہویں فرد اور پہلی خاتون کو بھیجنے کے مشن میں ایک دوسرے کو آگاہ رکھنے کا وعدہ بھی ہے۔ ایسا ناممکن نہیں کہ اسی دہائی میں چاند پر کان کنی کے لئے بیس قائم ہوں۔ اور اگر ایسا ہوا تو یہ معاہدہ اس کے لئے اہم قدم ہو گا۔
لیکن دو بہت اہم ممالک نے اس کا حصہ نہیں۔ یہ روس اور چین ہیں۔     
عالمی خلائی سٹیشن میں روس ناسا کا ساتھی تھا۔ لیکن امریکہ نے اسے باہر نکال دیا جب امریکہ کی نئی قائم کردہ خلائی فوج (US Space Force) نے روس پر الزام لگایا کہ یہ امریکہ کے جاسوسی سیٹلائیٹ کی نگرانی کے لئے غیرمعمولی اور خطرناک کام کر رہا ہے۔
چین اس کا حصہ اس لئے نہیں ہو سکتا کیونکہ امریکی پارلیمنٹ نے ناسا پر پابندی لگا دی ہے کہ یہ چین کے ساتھ کام نہیں کر سکتا۔ روس اور چین چاند کے بارے میں اپنے پلان رکھتے ہیں۔ اور یہ اپنے حریفوں کے طرف سے قائم کردہ قوانین اور ضوابط کی پابندی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
روسی خلائی ایجنسی کے ڈمیٹری روگوزن کا کہنا ہے کہ “چاند پر اس طرح سے یکطرفہ طور پر مہم جوئی کرنا چاند کو ایک اور عراق یا افغانستان بنا دے گا”۔
ریاستی مقابلہ بازی خلا کو جنگ کا تھیٹر بنا سکتی ہے۔ کیا اس کو پرامن تعاون میں بدلا جا سکتا ہے؟ خلا میں ہماری تاریخ کے ابتدائی صفحات پہلے ہی لکھے جا چکے ہیں۔ ان میں تعاون بھی رہا ہے اور مقابلہ بھی۔
(جاری ہے)