Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (33) ۔ گریس

ایشیا میں اسے یونان کہا جاتا رہا ہے۔ ترک اسے یونانستان کہتے تھے۔ علاقے کا قدیم نام ہیلاس تھا۔ یہاں پر ایک قبیلہ “گریکی” آباد تھا۔ لاطینی بو...


ایشیا میں اسے یونان کہا جاتا رہا ہے۔ ترک اسے یونانستان کہتے تھے۔ علاقے کا قدیم نام ہیلاس تھا۔ یہاں پر ایک قبیلہ “گریکی” آباد تھا۔ لاطینی بولنے والوں نے اس کی زبان بولنے والے تمام لوگوں کو گریک کہنا شروع کر دیا خواہ تعلق جس بھی قبیلے سے ہو۔ اس وجہ سے اس کا نام گریس پڑ گیا اور آج اسی سے جانا جاتا ہے۔ علمی تاریخ میں یہ اپنا ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔
عالمی سیاست کے مضمون کی بنیاد تھائیسیڈائڈس نے رکھی جن کی کتاب”پیلوپونیشن جنگ کی تاریخ” پانچ صدی قبلِ مسیح میں لکھی گئی اور اگلی صدیوں تک علما کی توجہ کا مرکز بنتی رہی ہے۔ آج بھی امریکہ اور چین کے تعلقات کے لئے Thucydides Trap کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ (انہوں نے یہ اصطلاح ایتھنز کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اس سے سپارٹا میں ہونے والے خوف کے لئے کی تھی)۔
اور انہیں جو معلوم تھا، وہ آج بھی درست ہے۔ گریس کے شمال میں پہاڑ اس سمت میں تجارت مشکل کر دیتے ہیں اور ساتھ ہی اس سمت سے دفاع کو آسان۔ اور دوسرا یہ کہ گریس کو ترقی اور قومی سلامتی کیلئے بحیرہ ایجین کی بحری طاقت ہونا ہے۔ یہ پہاڑ اور پانی ۔۔۔ گریس کے ماضی، حال اور مستقبل کو سمجھنے کی کنجی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جدید ایتھنز جس ملک کا دارالحکومت ہے، اس میں چھ ہزار سے زائد جزایر ہیں۔ گریس کا کوئی بھی حصہ پانی سے سو کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر نہیں۔ یہ بلقان کے جنوب مشرق میں ہے۔ اس کے شمال میں البانیہ، میسیڈونیا اور بلغاریہ ہیں۔ جنوب مشرق میں ترکیہ ہے۔ زمینی سرحد 1180 کلومیٹر لمبی ہے جبکہ زیادہ تر سرحد سمندر کے ساتھ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے گرد ایجین (Aegean)، روم (Mediterranean) اور آئیونی (Ionian) سمندر ہیں۔ ایجین سمندر گریس اور ترکی کے درمیان میں ہے جو بحیرہ مرمرہ (Marmara) تک جاتا ہے۔ اور یہاں سے آبنائے باسفورس کے ذریعے بحیرہ اسود (Black Sea) کا راستہ ہے جہاں پر روس بڑی طاقت ہے۔ ایجین نہ صرف گریس کی قومی سلامت کے لئے اہم ہے بلکہ ترکیہ کے لئے بھی۔ اور روس کے لئے بھی۔ ایجین کا بڑا جزیرہ کریٹ ہے جو گریس کے پاس ہے۔ یہاں پر ڈوڈیکنیز جزائر بھی ہیں جن میں سے رہوڈز ترکیہ کے ساحل کے قریب ہے۔ عالمی سمندری قوانین کے مطابق ایک ملک کے ساحل سے 200 میل تک کا علاقہ اس کے لئے  Exclusive Economic Zone (EEZ) ہوتا ہے۔ (اگر یہ دو ممالک کے درمیان آئے تو ان کے درمیان مشترک ہوتا ہے)۔ اس لئے کریٹ رہوڈز اور لسبوس کا گریس میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بحیرہ ایجین زیادہ تر گریس کا ہے۔ اور ترکیہ اسے قبول نہیں کرتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قدیم دور میں یہ سمندر تہذیبوں کو ملاتے تھے اور یہاں پر ہونے والی تجارت نئے خیالات، دولت اور تنازعات کا سبب بنتی تھی۔ اور آج ان کا مطلب یہ ہے کہ گریس کیلئے یورپ کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پر بھی آنکھ رکھنا اہم ہے۔ قدیم زمانے سے ہی جغرافیے نے گریس کو باندھا بھی ہے اور اس کو بڑے پاور پلے کا حصہ بھی بنایا ہے۔ آج یہ اپنی جگہ کی وجہ سے روس اور یورپی یونین کے بحران، مشرق وسطی کی گڑبڑ کے علاوہ اسے مہاجرین کے بحران کا بھی سامنا ہے۔
(جاری ہے)