Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (29) ۔ سعودی عرب ۔ سیاست

شاہ فیصل کے بعد اگلی باری ان کے بھائی شاہ خالد کی تھی۔ انہیں ملک کی تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا نومبر 1979 میں کرنا پڑا۔ سینکڑوں مسلح باغ...


شاہ فیصل کے بعد اگلی باری ان کے بھائی شاہ خالد کی تھی۔ انہیں ملک کی تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا نومبر 1979 میں کرنا پڑا۔
سینکڑوں مسلح باغیوں نے مکہ میں مسجدالحرام پر قبضہ کر لیا۔ ان کی قیادت جہیمان العتیبی کر رہے تھے۔ یہ اخوان جنگجوؤں میں سے تھے اور ان کے دادا 1920 کی دہائی میں سعود کے ساتھ لڑے تھے۔  
سعودی قیادت سکتے میں تھی۔ باغیوں نے مقدس ترین مقام پر قبضہ کیا تھا اور لاؤڈ سپیکر سے اعلان کر رہے تھے کہ حکومت گمراہ ہے اور اس نے بیرونی قوتوں کے ساتھ ساز باز کی ہے۔ راہ راست سے بھٹک چکے ہیں۔
دو ہفتے تک لڑائی ہوئی۔ دونوں اطراف کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ 63 باغی گرفتار ہوئے جن کے سر قلم کئے گئے۔
اس کے بڑے دور رس نتائج ہوئے۔ ملکی قیادت نے ملک میں جدت لانے کے پروگرام بالائے طاق رکھ دیے اور شاہ خالد نے ملک کو مذہبی قدامت پرستی کی طرف موڑ دیا۔
اخباروں سے خواتین کی تصاویر ختم ہوئیں۔ ٹی وی پر خواتین میزبان غائب ہوئیں۔ سنیما بند کر دیے گئے۔ ملکی نصاب بدلا۔ مذہبی پولیس کا ادارہ قائم ہوا جس کو عام شہریوں کو راہ راست پر رکھنے کے لئے بہت سے اختیارات ملے۔ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں مذہبی علما بھرتی کئے گئے۔ دنیا میں نظریاتی ترویج کے لئے فنڈ مختص ہوئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ خالد کی وفات ہوئی تو ان کے بھائی شاہ فہد بادشاہ بنے۔ اس دوران 1990 میں عراق نے کویت پر قبضہ کر لیا۔ اور خدشہ تھا کہ اگلا نشانہ سعودی ذخائر بھی ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کو حفاظت کے لئے بلایا گیا۔ اس کے لئے پہلے فتویٰ درکار تھا جو کہ انہیں مل گیا۔
امریکی آئے، دیکھا اور فتح کر لیا۔ صدام کو کویت چھوڑنا پڑا۔ لیکن امریکی واپس نہیں گئے۔
سعودی عرب میں بہت سے لوگ سوال کر رہے تھے کہ حکومت اس قدر زیادہ خرچ دفاع پر کرتی ہے تو انہیں امریکیوں کو بلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ یہ اپوزیشن سعودی حکومت کے لئے خطرہ تھی۔
سعودی عرب میں 1995 میں ہونے والا  دھماکہ جس میں پانچ امریکی اور دو انڈین ہلاک ہوئے، اپنی طرز کا پہلا واقعہ تھا۔ اس میں چار لوگ گرفتار ہوئے جن کے سر قلم کر دئے گئے۔ اگلے سال ایک اور دھماکہ ہوا جس میں انیس امریکی ہلاک ہوئے۔ پھر دوسرے حملے بھی ہوئے لیکن سعودی خفیہ ایجنسیوں نے کئی باغی گروپ پتا لگا کر توڑ دیے۔ مسئلے کو قالین تلے دبا دیا گیا لیکن یہ 2001 میں واپس آ گیا۔
امریکی سرزمین پر پہلی بار حملہ ہوا جس کا بدلہ افغانستان سے لیا گیا۔ یہ حملہ کرنے اور نتیجے میں ہونے والی جنگ میں پکڑ کر گوانتاناموبے میں بھیجے جانے والوں میں سب سے زیادہ تعداد میں سعودی تھے۔
مئی 2003 میں سعودی عرب کے اندر حملے واپس آ گئے۔ سب سے پہلے ریاض میں۔ اور پھر جدہ میں بڑے حملے ہوئے۔
اپنی اس جنگ پر سعودی سلطنت نے قابو پا لیا۔ لیکن حکومت جانتی ہے کہ یہ واپس آ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر سعودی عرب میں نئے لیڈر آ گئے۔ 2017 میں شاہ سلمان نے اپنے اکتیس سالہ بیٹے کو ولی عہد بنا دیا۔ اس سے پہلے انہیں وزیرِ دفاع بنایا گیا تھا اگرچہ ان کا عسکری تجربہ نہیں تھا۔ اور ولی عہد بنانا حیرت انگیز تھا۔ سعودی شاہی خاندان میں 15000 لوگ تھے جن میں سے 2000 ان سے زیادہ سینئیر تھے جن کے پاس زیادہ دولت اور طاقت تھی۔
محمد بن سلمان کے لئے پہلا چیلنج اپنی طاقت خاندان میں منوانا تھا۔
(جاری ہے)