Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (19) ۔ ایران ۔ تاریخ

جدید ایران مشکلات میں پھنسی قوم ہے لیکن اس کی عظیم تاریخ ہے۔ فارس کی سلطنت قدیم دنیا کی شاندار تہذیب تھی۔ اس تہذیب کی تاریخ کے لئے چار ہزار ...


جدید ایران مشکلات میں پھنسی قوم ہے لیکن اس کی عظیم تاریخ ہے۔ فارس کی سلطنت قدیم دنیا کی شاندار تہذیب تھی۔
اس تہذیب کی تاریخ کے لئے چار ہزار سال پہلے چلتے ہیں جب وسطی ایشیا سے آنے والے قابئل جنوبی زاگروس میں مقیم ہوئے تھے۔ میڈیس لوگ یہاں پہلے بستے تھے۔ پہاڑ سے اتر کر میدان پر حملہ کرنا آسان ہے۔ 550 قبل مسیح میں فارسی راہنما سائیرس دوئم نے میڈیس کے بادشاہت پر قبضہ کر لیا اور فارس کی ریاست میں اسے ضم کر لیا۔ یہ اچیمنڈز پرشیا کی ریاست کی آمد تھی۔
سائیرس نے دنیا کی عظیم ترین سلطنت قائم کی۔ یہ جدید عراق اور سیریا سے لے کر یونان تک جاتی تھی۔ اس سلطنت کو پہلی شکست وسطی ایشیا میں ملکہ ٹومائرس نے 529 قبل مسیح میں دی۔
سائرس کے بعد ان کے بیٹے نے اقتدار سنبھالا۔انہوں نے مصر اور جدید لیبیا کے کچھ علاقے کو اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 522 قبلِ مسیح میں ڈاریس اول آئے اور انہوں نے سلطنت کو موجودہ پاکستان اور شمالی انڈیا تک پھیلا لیا۔ اور دوسری طرف یورپ میں ڈینیوب کی وادی تک۔ گھوڑوں سے ڈاک کی سروس شروع کی۔ اور ہزاروں میل سڑک بنوائی۔
انہوں نے یونان پر حملہ کیا جہاں پر 490 میں انہیں شکست ہوئی۔ ڈاریس کا انتقال اس سے چار سال بعد ہوا۔ اس کے بعد ان کے بیٹے اخسویرس آئے۔ انہیں بھی یونانیوں سے شکست ہوئی۔ اس سے 150 سال بعد پہلی فارسی سلطنت کا خاتمہ مقدونیہ کے سکندراعظم کے ہاتھوں ہوا۔ 331 قبل مسیح میں انہوں نے پرشیا کے فوج کو کچل دیا اور ان کے دارالحکومت پرسیپولس کو نذرِآتش کر دیا۔
اگلی سلطنت کو ابھرنے میں ایک صدی لگی۔ پارتھیا نے رومی سلطنت سے جنگ کی اور میسوپوٹیمیا کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
پانچ صدیوں بعد پارتھین کو ساسانیوں نے شکست دی۔ وہ رومیوں اور پھر بازنطینیوں سے لڑتے رہے۔ ساتویں صدی میں ساسانیوں کو عربوں سے شکست ہوئی۔ عرب اپنے ساتھ اسلام لائے عربوں کو شہری علاقوں کو اپنے ہاتھ میں لینے میں بیس سال لگے۔ لیکن پہاڑوں پر رہنے والوں کی طرف سے وقتا فوقتا بغاوتیں ہوتی رہیں۔
بالآخر عرب ہار گئے لیکن اسلام زرتشتوں پر حاوی آ گیا اور یہاں کا بڑا مذہب بن گیا۔
اس کے بعد ترک اور منگول جنگجو آئے۔ مرکزی حکومت کمزور پڑ گئی اور یہ کئی چھوٹی بادشاہتوں میں تقسیم ہو گیا۔ اس کو واپس صفویوں نے اکٹھا کیا۔
صفیوں کا آنا یہاں کی تاریخ کے لئے بڑا موڑ ثابت ہوا۔ یہ 1501 سے 1722 تک حکمران رہے۔ شاہ اسماعیل نے 1501 میں اعلان کیا کہ ریاست شیعہ ہو گی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ان کے پرانے دشمن، عثمانی سلطنت، سنی تھے۔
یہ تبدیلی کئی مزید تبدیلیوں کا سبب بنی۔ اس کی وجہ سے مخالفین سے اختلافات تیز تر ہوئے جن سے قومی شناخت بنانے میں مدد ملی۔ مضبوط مرکزی حکومت بنی اور اقلیتوں پر بھروسہ نہ کرنے کا مزاج بنا۔
صفویوں کی حکومت 1722 میں ختم ہوئی۔
صفوی خاندان کے طاقت کھو دینے کے بعد اگلی دو صدیوں میں خارجی خطرات اور اندرونی کمزوری کے چکر رہے۔ پہلی جنگ عظیم میں اس نے خود کو غیرجانبدار قرار دیا۔ لیکن یہ برٹش، جرمن، روسی اور ترک فوجوں کے لئے میدان جنگ رہا۔ جنگ کے بعد روسی اپنے انقلاب میں مصروف ہو گئے۔ جرمن اور ترک شکست کھا چکے تھے اور برٹش باقی بچ گئے۔
پہلی جنگ عظیم سے قبل یہاں تیل دریافت ہوا تھا۔ برٹش نے یہ یقینی بنایا کہ انہیں اس کو نکالنے اور بیچنے کے بلاشرکت غیرے حقوق مل جائیں۔ چرچل نے بعد میں لکھا، “پریوں کے اس دیس میں قسمت سے ہمیں وہ انعام ملا ہے جو خواب و خیال سے بڑھ کر ہے”۔ 1909 میں اینگلو پرشیا آئل کمپنی قائم ہوئی۔ یہ آجکل برٹش پٹرولیم کہلاتی ہے۔ جنگ کے بعد برطانیہ کا پورا ارادہ ایران کو اپنی سلطنت کا حصہ بنانے کا تھا لیکن فارسی قزاک بریگیڈ کو اس سے اتفاق نہیں تھا۔ 1921 میں رضا خان 1200 فوجیوں کے ساتھ تہران میں داخل ہوئے اور اقتدار لے لیا۔ 1925 میں ایران کی پارلیمان، مجلس، نے ووٹ کر کے پچھلے بادشاہ کی چھٹی کروا دی اور رضا خان کو رضا شاہ پہلوی بنا دیا۔
(جاری ہے)