Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (14) ۔ برطانیہ ۔ اثر

یورپی یونین سے نکلنے کے بعد برطانیہ کی ترجیح امریکہ کی طرف دیکھنے کی تھی لیکن امریکہ میں اب گرمجوشی پہلے سے کم ہے۔ ایسے امریکی جن کی جڑیں بر...


یورپی یونین سے نکلنے کے بعد برطانیہ کی ترجیح امریکہ کی طرف دیکھنے کی تھی لیکن امریکہ میں اب گرمجوشی پہلے سے کم ہے۔ ایسے امریکی جن کی جڑیں برطانیہ میں تھیں، اب پہلے سے کم ہیں تو جذباتی بندھن کمزور ہیں۔ امریکی جغرافیائی ترجیحات اب بحرالکاہل کی طرف زیادہ ہیں۔
یورپی یونین چھوڑ دینے کے بعد یورپ میں بھی برطانوی اثر کم ہوا ہے۔ اور برطانیہ اب اپنا عالمی کردار ڈھونڈ رہا ہے۔
یورپ نے امریکہ کے جی پی ایس کا مقابلہ کرنے کے لئے گلیلیو سیٹلائیٹ نیویکیشن سسٹم شروع کیا تو یورپی یونین نے اس کے خفیہ حصوں کی رسائی برطانیہ کو دینے سے 2018 میں انکار کر دیا۔ برطانیہ نے اس کا متبادل دیکھنا شروع کیا لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہرحال، برطانیہ دنیا میں ابھی بھی اہم ملک ہے۔ یورپ میں فرانس اور برطانیہ ہی بڑی عسکری طاقتیں ہیں۔ دونوں کے مفادات میں ہم آہنگی ہے۔ روس سے خطرات مشترک ہیں۔  افریقیہ میں ساحل اور صحارا کے علاقوں میں عدم استحکام پر تشویش ایک سی ہے۔
یورپ میں آمریت کی یاد پرانی نہیں۔ گریس، پرتگال، سپین، پولینڈ، ہنگری، کروشیا، جرمنی کے کچھ حصے اور کئی دوسرے ممالک حال میں ہی آمرانہ تسلط میں تھے۔ یورپی یونین کی ناکامی یہ وقت واپس لا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانیہ معاشی، سیاسی اور عسکری لحاظ سے دوسرے درجے کی طاقت ہے۔ یہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔ ناٹو، جی سیون اور کامن ویلتھ میں سینئیر پارٹنر ہے۔ لندن معاشی پاورہاؤس ہے۔ اس کا کلچر دنیا کے لوگوں کی توجہ لیتا ہے۔ اس کی زبان دنیا بھر میں بڑی آبادی بولتی اور سمجھتی ہے۔ عالمی تجارت اور قانون میں استعمال ہوتی ہے۔ برطانیہ کے اعلی تعلیم کے اداروں میں دنیا کے ذہین ترین (اور امیر ترین) طلبا پڑھنے کے لئے آتے ہیں۔ آکسفورڈ، کیمبرج اور امپریل کالج جیسے تین ادارے ہیں جن کا شمار دنیا کی دس بہترین یونیورسٹیوں میں ہے۔ یہ سب ملک کی دولت میں حصہ ڈالتا ہے اور اس کی نرم طاقت میں بھی۔ یہاں کے گریجویٹ اپنے ملکوں میں واپس جا کر بااثر عہدوں پر جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی وقت میں بی بی سی دنیا کا موثرترین ادارہ تھا۔ اس کا اثر کمزور پڑ رہا ہے۔ لیکن اسے سنا اور دیکھا جاتا ہے۔ اکانومسٹ، گارڈین اور ڈیلی میل جیسے میڈیا گروپس کے عالمی سامعین ہیں۔
کھیلوں سے اسے بہت سا ریونیو ملتا ہے۔ فٹبال میں انگلیش پریمیر لیگ، میوزک کی صنعت اور سیاحت کا مرکز ہے۔ ان کو برقرار رکھ کر یہ مضبوط معیشت برقرار رکھ سکتا ہے اور دوسرے درجے کی سیاسی اور عسکری طاقت کا مقام برقرار رکھ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے کئی طرح کے چیلنج کا سامنا ہے۔ سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے۔ سکاٹ لینڈ میں علیحدگی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، کیونکہ اس یکجائی نے اسے طاقت بنایا تھا اور اس کا جغرافیہ تو تبدیل نہیں ہوا۔
برطانیہ کو براہ راست عسکری خطرات نہیں۔ قریبی پڑوسی جرمنی اور فرانس اتحادی ہیں اور مستقل قریب میں یہ تبدیل ہوتا ہوا نہیں لگتا۔ اور اگر کسی ملک سے خطرہ وہ تو وہ قریب نہیں ہے۔
اس کی بحریہ بہت سکڑ چکی ہے لیکن ابھی بھی طاقتور ہے۔ دو نئے نویلے ائیرکرافٹ کیرئیر اور چھ ڈسٹرائیر دنیا میں جدید ترین ہیں۔ نیوکلئیر ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں ہیں جن میں سے کم از کم ایک ہر وقت سمندر میں چھپی ہوتی ہے۔ جن چیزوں کا اسے خطرہ ہے، وہ ملک کے باہر نہیں، اندر ہیں۔ اور ان میں ایک اندرونی سیاسی عدم استحکام اور دوسرا سکاٹ لینڈ کی علیحدگی کا ہے۔
(جاری ہے)