Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (12) ۔ برطانیہ ۔ سلطنت

یورپ نہ ختم ہونے والی جنگوں کی لپیٹ میں تھا۔ برطانیہ اسے خاموشی سے باہر سے دیکھ رہا تھا کہ اس کے حریف ایک دوسرے کو کمزور کرنے میں لگے ہیں۔ پ...


یورپ نہ ختم ہونے والی جنگوں کی لپیٹ میں تھا۔ برطانیہ اسے خاموشی سے باہر سے دیکھ رہا تھا کہ اس کے حریف ایک دوسرے کو کمزور کرنے میں لگے ہیں۔ پھر نپولین آ گئے۔ جن سے ہر کوئی خطرہ محسوس کر رہا تھا۔
امریکہ نے 1803 میں فرانس سے لوزیانا معاہدے کے تحت بڑا علاقہ خریدا۔ نپولین نے فیصلہ کیا کہ اس پیسے کا اچھا استعمال یہ ہو گا کہ برطانیہ کو فتح کیا جائے۔ اور اب برطانوی فوجی تیاریاں شروع ہو گئیں۔
نپولین یورپ میں غالب تھے۔ وہ فرانس کی قیادت میں سیاسی، معاشی اور عسکری نظام لانا چاہتے تھے اور یورپ کی متحدہ طاقت سے برطانیہ کو شکست دینا مشکل نہ ہوتا۔
نپولین کا ارادہ براہ راست لندن پر حملہ اور ہونے کا تھا۔ اس وقت برطانیہ کی طرف سے کی جانے والی تیاریاں آج بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ یہ حملہ نہیں ہوا۔ نپولین کی جنگیں واٹرلو پر ہونے والی شکست کے بعد تمام ہوئیں اور برطانیہ ایک بار پھر اپنی سلطنت کی طرف توجہ دینے میں آزاد تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برٹش نے سمندری طاقت کی مدد سے دنیا پر اپنی مرضی مسلط کی۔ برٹش نے جبرالٹر پر قبضہ کیا تھا اور یہ بحیرہ روم اور اوقیانوس کے درمیان اہم جگہ پر تھا۔ انیسویں صدی کو اس کو افریقہ جانے کے لئے پڑاؤ کے لئے استعمال کیا جاتا رہا۔ یہاں سے اگلا پڑاؤ جنوبی افریقہ میں۔ اور پھر تاج برطانیہ کے لئے سب سے قیمتی جگہ پر، جو ہندوستان تھی۔ اس سے آگے ملیشیا سلطنت کا حصہ تھا جو کہ آبنائے ملاکا پر کنٹرول دیتا تھا۔ اور یہاں سے چین کا راستہ تھا۔
سویز نہر 1869 میں کھلی اور اس نے برطانیہ کی جغرافیائی طاقت کو دوچند کر دیا۔ اب بحری جہاز شارٹ کٹ لے کر ایشیا پہنچ سکتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانیہ کے لئے دولت میں اضافے کا مطلب زیادہ عسکری اور سیاسی طاقت تھا۔ عسکری اور سیاسی طاقت کا مطلب زیادہ دولت تھا۔ برطانیہ یورپ کی جنگوں اور انقلابوں سے بھی محفوظ رہا تھا۔ اس کی فوج کی مصروفیت دور دراز کے علاقوں میں تھی۔ جنوبی افریقہ، برما، کریمیا، انڈیا۔ عوام کو ان کا زیادہ پتا تو نہیں تھا لیکن آنے والی دولت سے ملک فائدہ اٹھا رہا تھا۔ خام مال برٹش فیکٹریوں میں پہنچتا۔ یہاں سے سامان بنتا اور دنیا کو بیچا جاتا۔ فیکٹریوں کے مالکان امیر ہوتے تھے اور لوگوں کو روزگار ملتا تھا۔
برطانیہ کی کالونیل ازم کی تاریخ میں ایک روشن نکتہ 1807 کا تھا۔ برطانیہ نے غلامی کی تجارت میں فعال کردار ادا کیا تھا۔ لیکن اس کو غیرقانونی قرار دے دیا گیا۔ اس سے اگلی دہائیوں میں برطانوی بحریہ نے غلاموں کے تاجروں کا سمندروں میں قلع قمع کیا۔ ڈیڑھ لاکھ لوگ آزاد کروائے۔ جبکہ حکومت نے افریقی سرداروں کو اس طریقے کو ختم کرنے کے لئے سبسڈیاں ادا کیں۔ 1833 میں برٹش سلطنت کے زیرِ انتظام تمام علاقوں میں غلامی کو غیرقانونی قرار دے دیا گیا۔
برٹش سلطنت کا زوال شروع ہونے کا وقت دو نئی طاقتوں کے سامنے آنے کا تھا۔ یہ جرمنی اور امریکہ تھے۔
(جاری ہے)