Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (11) ۔ برطانیہ ۔ یکجائی

سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کی یکجائی ممکن کرنے میں کئی عوامل کارفرما تھے۔ آپس میں تناؤ کم ہو چکا تھا۔ تجارت میں اضافہ ہو چکا تھا۔ انگلینڈ کی افر...


سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کی یکجائی ممکن کرنے میں کئی عوامل کارفرما تھے۔ آپس میں تناؤ کم ہو چکا تھا۔ تجارت میں اضافہ ہو چکا تھا۔ انگلینڈ کی افریقہ، غرب الہند اور ایشیا میں کالونیاں نوآبادیاں بننے کے بعد دنیا کی دولت یہاں آ رہی تھی جس سے خوشحالی آئی تھی۔ صنعتی انقلاب کے شعلے نظر آ رہے تھے۔ لیکن سکاٹ لینڈ مشکلات کا شکار تھا۔ اس کی کوئی کالونی نہیں تھی۔ اور 1690 کی دہائی میں کئی بار فصلیں ناکام ہوئی تھی۔ یہ نئی صدی کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
سکاٹ لینڈ نے پانچ بحری جہاز 1698 میں پانامہ بھیجے تھے تا کہ یہاں کالونی بنائی جا سکے۔ اس مشن کو عوامی پذیرائی ملی تھی اور اسے فنڈ کرنے میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ سینکڑوں آبادکار پانامہ تک پہنچے۔ لیکن اکثر زندہ نہیں بچے۔ پہلے بیماریوں نے آن لیا اور پھر ہسپانویوں نے۔ سکاٹ لینڈ کا خیال تھا کہ یہ مشن دولت لائے گا اور یہ سپین، پرتگال اور انگلینڈ کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔ لیکن اس کی ناکامی سکاٹ لینڈ کے لئے صدمہ تھی اور اس نے سکاٹ لینڈ کے اس فیصلے میں حصہ ڈالا کہ یہ اپنی آزادی ختم کر دی۔ اگر آج بھی پانامہ کا نقشہ دیکھا جائے تو اس میں سکاٹش پوائنٹ نظر آئے گا۔ یہ سکاٹ لینڈ کی ناکام کالونی تھی۔
اس پر ہونے والا مالیاتی نقصان بہت زیادہ تھا۔ کچھ مورخین کہتے ہیں کہ اس سے سکاٹ لینڈ کی بیس فیصد دولت ختم ہو گئی۔ کچھ اس سے زیادہ بتاتے ہیں۔ لیکن جو بھی ہے، 1707 میں ایک غریب سکاٹ لینڈ عملی طور پر انگلینڈ کے رحم و کرم پر تھا کہ اس کو بیرونی دنیا تک رسائی مل سکے۔
دوسری طرف انگلینڈ کو معلوم تھا کہ فرانس کی آبادی اس سے دگنی ہے۔ اور اگر سکاٹ لینڈ نے فرانس سے اتحاد کر لیا تو انگلینڈ کو لالے پڑ جائیں گے۔
خوف اور غربت نے معاملات طے کر دیے۔ انگلینڈ نے سکاٹ لینڈ کو پیسے دئے کہ یہ اپنا قرض اتار سکے۔ دونوں پارلیمنٹ نے ایکٹ آف یونین منظور کیا۔ اور اس جزیرے کی تاریخ میں پہلی بار ایک حکومت قائم ہو گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ محض اتفاق نہیں کہ اس سے اگلی دو صدیوں میں برطانیہ اپنے عروج کو پہنچا۔ اس سے پہلے سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کو افواج رکھنا پڑتی تھیں کہ یہ اپنی زمینی سرحد کی نگرانی کریں۔ اب انہیں وسائل کو دنیا پر چڑھائی کرنے اور سلطنت کو وسعت دینے میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ اور جتنی سلطنت وسیع ہوتی جاتی تھی، فوج کے لئے افرادی قوت، توانائی اور وقت بھی زیادہ مل سکتا تھا۔ اور باہر دیکھنے کا مطلب برطانیہ کے لئے دنیا فتح کرنا تھا۔
برٹش سلطنت بڑھتی گئی۔ اور جتنی یہ بڑھتی اتنا اس کا مقابلہ مشکل ہو جاتا۔ سمندری طاقت اس میں سب سے اہم تھی۔  ایسی بحریہ بنانا جو سمندری راستوں کو کنٹرول کر سکے یا طاقتور بحریہ کو چیلنج کر سکے ۔۔ مہنگا کام ہے اور امیر ملک ہی ایسا کر سکتے ہیں۔
برطانیہ کے پاس بلوط کے جنگل تھے۔ ان کو کاٹ کر بحری جہاز بنائے گئے۔ یہ اس کام کے لئے بہترین لکڑی تھی۔ بہت مضبوط لکڑی جو کہ دشمن کی توپوں کو برداشت کر سکتی تھی۔ اس کے علاوہ کیڑا لگنا یا گلنا سڑنا بھی اس کا مسئلہ نہیں تھا۔ بلوط کی لکڑی سے بنے بحری جہاز دنیا کو کھوجنے، تجارت اور سمندروں پر حکمرانی کے لئے بہترین تھے۔ برطانیہ سے مقابلے کرنے کے لئے کسی کو ملک میں سیاسی استحکام، بڑی بحریہ، گہری بندرگاہیں، لکڑی اور ٹیکنالوجی درکار تھے۔
اور دو ہی ممالک تھے جو اس کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ فرانس اور سپین۔ لیکن انہیں یورپ کے اندر جنگوں کا سامنا تھا۔ یہاں صنعتکاری بھی سست رفتار سے ہوئی۔ 1780 میں برطانیہ میں 20,000 روئی دھنکنے والی مشینیں تھین جبکہ فرانس میں 900۔ ان ممالک کا سائز بھی بڑا تھا تو ٹرانسپورٹ کی لاگت زیادہ ہو جاتی تھی۔ برطانیہ نے اپنا پتلا ہونے سے فائدہ اٹھایا اور اس کے دریا اور نہریں آسانی سے خام مال کو شہروں تک لے جاتی تھی اور تیار اشیا کو لے آتے تھے۔ اور جب 1830 کی دہائی میں ریلوے بچھی تو یہ رفتار اور تیز ہو گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئرلینڈ برٹش خاندان کا باقاعدہ حصہ 1801 میں بنا جب یونائیٹڈ کنگڈم آف گریٹ بریٹن اینڈ آئرلینڈ قائم ہو گئی۔
(جاری ہے)