Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کی طاقت (10) ۔ برطانیہ ۔ قدیم دور

آج سے دو ہزار سال قبل برطانیہ ایک بڑا، گیلا اور ٹھنڈا جزیرہ تھا۔ تاریخ کا پہیہ اس کے پڑوس میں گھوم رہا تھا۔ یہاں جنگلی قبائل آباد تھے۔ پڑھ...


آج سے دو ہزار سال قبل برطانیہ ایک بڑا، گیلا اور ٹھنڈا جزیرہ تھا۔ تاریخ کا پہیہ اس کے پڑوس میں گھوم رہا تھا۔ یہاں جنگلی قبائل آباد تھے۔ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے۔ فارغ وقت دستیاب تھا جو کہ ایک دوسرے سے لڑنے میں گزرتا تھا۔
یورپ میں رومی سلطنت کا دور تھا۔  رومیوں نے یہاں کے بارے میں سنا ہوا تھا۔ جولیس سیزر ایک صدی پہلے کچھ لوگ پکڑ کر لائے تھے جنہوں نے چہروں پر نیلا رنگ کیا ہوا تھا۔
رومی بادشاہ کلاڈیس نے چالیس ہزار کی فوج حملہ کرنے کے لئے روانہ کی۔ اور انہیں اتنی طاقت کی ضرورت تھی۔
جنوبی انگلینڈ کے قبائل پر قابو پانے میں دہائیاں لگیں۔ اس میں بھی ویلز اور سکاٹ لینڈ پہنچ سے باہر رہے اور انہوں نے اپنی جدا شناخت رکھی۔ یہ علیحدگی جغرافیہ کی وجہ سے تھی۔ اور آج بھی برطانیہ کے موٹر وے انہی قدیم راستوں کے اوپر بنے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس قبضے کے دور رس اثرات تھے۔ رومیوں کو دریائے ٹیمز پار کرنے کے لئے جگہ چاہیے تھی۔ ایسی اچھی جگہ دو چھوٹی پہاڑیوں کے بیچ میں ڈھونڈی۔ یہاں دریا تنگ ہوتا تھا اور دونوں اطراف میں مضبوط اور ٹھوس زمین تھی۔ یہ پہاڑیاں کارن ہل اور لڈگیٹ ہل تھیں۔ اور یہاں پر بسنے والی بستی لنڈینیم کہلائی۔ یہ نئی آبادی پھیلی پھولی۔ تمام رومی سڑکیں اس سے آ کر ملتی تھیں۔ اور یہاں سے سازوسامان سلطنت کو بھیجا جاتا تھا۔ یہ لندن شہر کی ابتدا تھی اور دوسری صدی کے آغاز تک اس کی آبادی دسیوں ہزار تک پہنچ چکی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تین صدیوں بعد، رومی فوج یہاں سے بھاگ رہی تھی۔ ان کی پریشانیاں اس جزیرے سے زیادہ تھیں۔ انہوں نے رومی سلطنت بچانی تھی۔ لیکن اس افراتفری میں ان کا بنایا گیا نظام منہدم ہو گیا۔ شہری علاقے خالی ہو گئی اور خواندگی غائب ہو گئی۔ برطانیہ دوبارہ جنگ و جدل کا میدان بن گیا۔
پہلی اینگل آئے، پھر سیکسن اور جیوٹ۔ یہ جرمنی اور ڈنمارک سے آئے تھے۔ انہوں نے بھی وہی علاقے فتح کئے جو ان سے پہلے رومیوں نے کئے تھے۔ مشرق اور مغرب کی تقسیم دوبارہ واضح ہو گئی۔ سکاٹ لینڈ، ویلز اور کارن وال کے قبائل نے سخت مزاحمت کی۔ اور جدید انگلینڈ کے خدوخال بننے لگے۔ شمالی نصف کا نام اینگل لینڈ پڑ گیا۔ مقامی زبانیں ختم ہونے لگیں۔ ان کی جگہ جرمنی سے آنے والی قدیم انگریزی نے لے لی۔ جدید انگریزی اسی زبان سے نکلی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساتویں صدی کے آغاز تک اینگلو سیکسن کئی راجدہانیاں بنا چکے تھے۔ آئرلینڈ سے سکاٹی قبائل حملہ آور ہوئے تھے اور مغربی سکاٹ لینڈ میں بسیرا بنا چکے تھے اور اس علاقے کا نام ان قبائل کی وجہ سے سکاٹ لینڈ پڑا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنوب میں ایک بادشاہ کے بعد اگلے بادشاہ کی باری آئے۔ ان سب کا مسئلہ حملہ آور ہونے والے وائکنگ تھے۔ الفریڈ وہ بادشاہ تھے جنہوں نے لندن کو 886 میں وائکنگ سے فتح کیا۔ ان کے بیٹے ایڈورڈ نے وائکنگ کے دارالحکومت یارک کو فتح کر لیا۔
یکے بعد دیگرے اگلے بادشاہ آتے رہے۔ اور پھر ہم دسویں صدی میں پہنچتے ہیں جب 959 میں شاہ ایڈگر امن پسند تخت سنبھالتے ہیں۔ انہوں نے بادشاہت کو انتظامی حصوں کاونٹی اور شائر میں تقسیم کیا۔ یہ نام آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ انگلینڈ کا کلچر اور شناخت بننے لگی تھی۔ شمال میں لڑتے قبائل میں سے سکاٹ لینڈ کی سلطنت بھی ابھرنے لگی تھی۔
اگلی باری نارمن خاندان کی تھی۔ اور اس تاریخ کی جو کہ برطانیہ میں مشہور ہے۔ یہ 1066 تھا۔
(جاری ہے)