Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (64) ۔ لاطینی امریکہ ۔ میکسیکو

بیسویں صدی میں وسطی اور جنوبی امریکہ سرد جنگ کا گرم میدان جنگ تھا۔ بغاوتیں ہوتی رہیں، تخت الٹائے جاتے رہے۔ نکاراگوا جیسے ممالک میں آمریت او...


بیسویں صدی میں وسطی اور جنوبی امریکہ سرد جنگ کا گرم میدان جنگ تھا۔ بغاوتیں ہوتی رہیں، تخت الٹائے جاتے رہے۔ نکاراگوا جیسے ممالک میں آمریت اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی جاری رہی۔ سرد جنگ کے خاتمے نے یہاں کی اقوام کے حالات بہتر کئے۔ آپس کے تعلقات بہتر ہوئے اور سیاسی صورتحال بھی۔
پانامہ سے جنوب میں زیادہ تر آبادی مشرقی اور مغربی ساحلوں پر ہے۔ اندرونی براعظم اور اس کا سرد جنوب غیرآباد ہیں۔ آبادی کی کثافت کے حساب سے ہم اسے کھوکھلا براعظم کہہ سکتے ہیں۔
جبکہ وسطی امریکہ اور خاص طور پر میکسیکو میں میں آبادی کی تقسیم یکساں ہے۔
میکسیکو کی امریکہ کے ساتھ دو ہزار میل کی طویل سرحد ہے جو کہ تقریبا تمام صحرا ہے جو کہ زیادہ تر غیرآباد اور بنجر ہے۔ اس قدرتی بفر زون کا زیادہ فائدہ امریکہ کو ہے۔ عسکری لحاظ سے دیکھا جائے تو امریکہ کی فوج تو اسے پار کر سکتی ہے لیکن جنوب سے اتنے بڑے علاقے کو پار کر کے آنے والی فوج کا حملہ امریکہ پر ممکن نہیں ہے۔ امریکہ کو یہاں سے واحد خطرہ غیرقانونی تارکین وطن کا ہے جس سے اس کی حکومت نمٹتی رہتی ہے۔
امریکہ اور میکسیکو کی 1846 سے 1848 تک جنگ ہوئی تھی۔ اس سے پہلے ٹیکساس، ایریزونا، نیو میکسیکو اور کیلے فورنیا میکسیکو کا حصہ تھے۔ جنگ کے نتیجے میں اس کی نصف زمین امریکہ کے پاس چلی گئی تھی۔ تاہم، ایسی کبھی کوئی سیاسی تحریک نہیں رہی جو اسے واپس لینے کے لئے ہو یا دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات نہیں۔ واحد تنازعہ ایک چھوٹے سے حصے کا رہا۔ سرحد کو جو دریا الگ کرتا تھا، اس کے راستہ بدلنے کی وجہ سے  زمین کا نقشہ بدلنے کی وجہ سے یہ تنازعہ اٹھا تھا۔ 1967 میں دونوں ممالک نے تسلیم کر لیا کہ یہ علاقہ میکسیکو کا ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکیسویں صدی کے وسط تک ان چاروں ریاستوں میں ہسپانوی نسلی اکثریت میں ہوں گے۔ اور ان میں سے کئی کا تعلق میکسیکو سے ہو گا۔ لیکن چونکہ دونوں ممالک میں معیار زندگی کا فرق بہت زیادہ ہے، اس لئے اس بات کا امکان نظر نہیں آتا کہ کبھی کوئی یکجائی کی تحریک اٹھے گی۔ جغرافیہ اس بات کو طے کرتا ہے کہ میکسیکو امریکہ کے سائے میں رہے گا۔ اس کے پاس خلیج میکسیکو کی سیکورٹی کے لئے اہل بحریہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی بحراوقیانوس کی گزرگاہوں کی حفاظت کے لئے۔ یہ امریکہ پر منحصر ہے۔
میکسیکو کے بڑے پہاڑی سلسلے سیارا ماڈریس ہیں۔ اور ان کے درمیان سطح مرتفع ہے۔ جنوب میں وادی میکسیکو ہے جس میں ان کا دارالحکومت میکسیکو سٹی ہے۔ یہ ایک بڑا شہر ہے جس کی آبادی دو کروڑ ہے۔
مغربی پہاڑیوں کی ڈھلوان پر اور وادی میں مٹی کی کوالٹی اچھی نہیں۔ دریا تجارت کے لئے سازگار نہیں۔ مشرقی ڈھلوانوں پر زمین زیادہ زرخیز ہے لیکن مجموعی طور پر زمین میکسیکو کی ترقی کی راہ میں حائل ہے۔
جنوب میں گوئٹے مالا اور بیلیز کے ساتھ سرحدیں ہیں۔ میکسیکو اس سمت توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ یہ زمین جلد ہی بلند ہو کر اونچے پہاڑوں میں بدل جاتی ہے جن کو فتح کرنا اور قبضہ برقرار رکھنا دشوار ہے۔ اور ان دونوں ممالک میں سے کسی کو فتح کرنے سے اس کی منافع بخش زمین میں اضافہ نہیں ہو گا۔ نہ ہی میکسیکو نظریات پھیلانے کی امنگیں رکھتا ہے۔ اس کی توجہ اپنی فیکٹریوں میں سرمایہ کاری لانے اور اپنی معدنیات کی صنعت ڈویلپ کرنے پر ہے۔ اس کے علاوہ اس کے اندرونی مسائل اتنے ہیں کہ اس کے پاس بیرونی ایڈونچر کا وقت نہیں۔ بڑا مسئلہ منشیات کا ہے۔

(جاری ہے)