Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (63) ۔ لاطینی امریکہ ۔ سرحدیں

سپین اور پرتگال کے درمیان 1494 میں ٹورڈسیلاس کا معاہدہ ہوا تھا۔ یہ یورپی نوآبادیاتی طاقتوں کی طرف سے دوردراز کے ایسے نقشوں پر لکیریں کھینچن...


سپین اور پرتگال کے درمیان 1494 میں ٹورڈسیلاس کا معاہدہ ہوا تھا۔ یہ یورپی نوآبادیاتی طاقتوں کی طرف سے دوردراز کے ایسے نقشوں پر لکیریں کھینچنے کی مثال تھی جن کے بارے میں انہیں کچھ پتا نہیں تھا۔ سپین اور پرتگال یورپ کی بڑی بحری طاقتیں تھیں جو مغرب کی دنیا کی کھوج میں تھیں۔ انہوں نے طے کیا تھا کہ یورپ سے باہر نئی زمین کی دریافت پر وہ لڑیں گے نہیں بلکہ اسے شئیر کریں گے۔ پوپ نے اس سے اتفاق کیا تھا۔ اس کے بعد افسوسناک تاریخ ہے جس میں ان زمینوں کے باسیوں کی بڑی تعداد ختم ہو گئی۔
آزادی کی تحریکیں انیسویں صدی کے آغاز سے شروع ہوئیں۔ وینزویلا کے سائمن بولیوار اور ارجنٹینا کے ہوزے ڈی سان مارٹن اہم قائدین تھے۔ خاص طور پر بولیوار کی شخصیت جنوبی امریکہ کے اجتماعی شعور پر نقش ہے۔ بولیویا کے ملک کا نام ان پر رکھا گیا ہے۔ ان کے اینٹی کالونیل اور پروسوشلسٹ خیالات کو بولیوارین نظریات کہا جاتا ہے۔
انیسویں صدی میں خانہ جنگی یا جنگوں کی وجہ سے کئی نئے ملک ٹوٹے۔ لیکن صدی کے اختتام تک سرحدیں بڑی حد تک بن چکی تھیں۔ تین امیر ترین ممالک برازیل، ارجنٹینا اور چلی تھے۔ ان کی اسلحے کی مہنگی دوڑ نے ان کو برباد کیا۔ پورے براعظم میں سرحدی تنازعات ہیں۔ جبکہ جمہوری اقدار کے بڑھنے کی وجہ سے یہ اب سرد پڑے ہیں یا انہیں حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سب سے تلخ تنازعہ چلی اور بولیویا کے درمیان رہا ہے۔ اس کی تاریخ 1879 میں ہونے والی جنگ ہے جس میں بولیویا اپنا بہت سے علاقہ کھو بیٹھا تھا۔ اس میں 250 میل کا ساحل بھی تھا۔ اور اس وقت سے یہ سمندر سے کٹ گیا ہے۔ اس دھچکے کے بعد یہ کبھی سنبھل نہیں سکا۔ اور جنوبی امریکہ کے غریب ترین ممالک میں سے ہے۔ نشیب میں رہنے والے یورپیوں اور پہاڑیوں پر رہنے والے مقامیوں کی سخت تقسیم بھی اسی وجہ سے ہے۔
وقت نے ان دونوں ممالک کے درمیان زخم مندمل نہیں کئے۔ بولیویا کے پاس جنوبی امریکہ میں گیس کے تیسرے بڑے ذخائر ہیں لیکن یہ اپنی گیس چلی کو نہیں بیچتا۔ بولیویا میں دو ایسے صدر رہے جنہوں نے چلی کو گیس بیچ کر پیسے کمانے کے خیال کو پیش کیا۔ اور انہیں صدارت سے ہاتھ دھونا پڑے۔ صدر ایوو مورالس نے یہ آئیڈیا پیش کیا یہ گیس کے بدلے چلی انہیں کچھ ساحل لوٹا دے۔ چلی نے اسے مسترد کر دیا۔ حالانکہ اسے توانائی کی اشد ضرورت ہے۔ بولیویا اپنی گیس کسی کو نہیں بیچتا جبکہ چلی مہنگی مائع گیس انڈونیشیا سے منگواتا ہے۔ قومی فخر کسی سفارتی مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور سرحدی تنازعہ انیسویں صدی سے چلا آ رہا ہے۔ یہ گوئٹے مالا کا اپنے ہمسایہ ملک بیلیز سے ہے۔ گوئٹے مالا اسے اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ لیکن بہرحال، اس کے لئے جنگ کرنے کو تیار نہیں۔ چلی اور ارجنٹینا کے درمیان بیگل چینل کے حق پر تنازعہ ہے۔ وینزویلا گیانا کے نصف حصے کا دعویدار ہے۔ ایکواڈور کا پیرو پر تاریخی دعویٰ ہے۔ اور اس پر تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ آخر جنگ 1995 میں ہوئی تھی۔ لیکن جمہوریت کے آ جانے کے بعد تنازعات کی حدت میں کمی آئی ہے۔
(جاری ہے)