Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (62) ۔ لاطینی امریکہ ۔ جغرافیہ

لاطینی امریکہ میکسیکو اور امریکہ کی سرحد سے شروع ہوتا ہے۔ وسطی امریکہ سے لے کر جنوبی امریکہ تک سات ہزار میل پھیلا ہوا ہے۔ اس کا جنوبی مقام ک...


لاطینی امریکہ میکسیکو اور امریکہ کی سرحد سے شروع ہوتا ہے۔ وسطی امریکہ سے لے کر جنوبی امریکہ تک سات ہزار میل پھیلا ہوا ہے۔ اس کا جنوبی مقام کیپ ہارن پر ٹیارا ڈل فیوگو ہے جہاں پر دنیا کے دو عظیم ترین سمندر، بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس ملتے ہیں۔ مشرق سے مغرب تک اپنے چوڑے ترین مقام پر 3200 میل چوڑا ہے۔ مغرب میں بحراکاہل ہے۔ مشرق میں خلیج میکسیکو، کیریبین سمندر اور بحر اوقیانوس۔ یہاں گہری قدرتی بندرگاہیں زیادہ نہیں جو تجارت کے لئے نقصان دہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسطی امریکہ پہاڑی علاقہ ہے جہاں گہری وادیاں ہیں۔ تنگ ترین مقام صرف 120 میل چوڑا ہے۔ دنیا کا سب سے لمبا مسلسل پہاڑی سلسلہ کوہ اینڈیز ہے جو بحرالکاہل کے ساتھ ساتھ 4500 میل تک چلتا ہے۔ یہ برف پوش پہاڑ ہیں اور گزرنے کی جگہیں نہیں دیتے جس وجہ سے مشرق اور مغرب میں رابطے نہیں۔ 22843 فٹ بلند کوہ اکنکاگوا مغربی نصف کرے کی بلند ترین چوٹی ہے۔ پہاڑوں سے گرتا ہوا پانی بجلی بنانے کا اہم ذریعہ ہے۔ اینڈیز کے ممالک، پیرو، ایکواڈور، چلی، کولمبیا اور وینزویلا اس سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ جب یہ پہاڑ نیچے اترتے ہیں تو گلیشئیر اور جنگل نمودار ہوتے ہیں۔ اس کا مشرقی حصہ برازیل اور ایمازون کا دریا ہیں جو کہ دریائے نیل کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا دریا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان ممالک میں ایک مشترک چیز ان کی زبان ہے۔ ہسپانوی زبان تقریبا ہر ایک میں بولی جاتی ہے۔ جبکہ برازیل میں پرتگالی ہے اور فرنچ گیانا میں فرنچ۔ لیکن زبان کا مشترک ہونا اس علاقے کے جغرافیائی فرق کو واضح نہیں کرتا۔ یہ پانچ الگ موسمیاتی علاقوں میں بٹا ہے۔
اینڈیز کے مشرق میں نسبتا چپٹی زمین اور جنوبی ایک تہائی کا معتدل موسم ہے۔ یہ سدرن کون کہلاتا ہے۔ اور شمال کے پہاڑوں اور جنگلوں سے بہت مختلف ہے۔ یہاں پر زراعت اور تعمیر آسان ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں برازیل کو اپنے ملک میں ہی سازوسامان کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحافی اور تجزیہ نگار یہ لکھتے رہتے ہیں کہ یہ براعظم اب اہم موڑ پر ہے۔ لیکن اس کو ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ دنیا میں آبادی کے اہم مراکز سے دور ہے۔
یہاں پندرہ ہزار سال سے آبادی ہے۔ خیال ہے کہ یہاں پر روس کے راستے لوگ آبنائے بیرنگ پار کر کے پیدل پہنچے تھے جب یہاں خشکی تھی۔ آج یہاں کی آبادی میں یورپی، افریقی، قدیم مقامی قبال اور مسٹیزو آبادی ہے (جو یورپی اور مقامی آبادی کا مکس ہیں)۔
(جاری ہے)