Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (59) ۔ کوریا اور جاپان ۔ جاپان کی جنگیں

جاپان کے پاس وہ قدرتی وسائل نہیں جو اسے صنعتی طاقت بنا سکیں۔ اس کے پاس اچھی کوالٹی کا کوئلہ نہیں۔ تیل اور گیس نہیں۔ ربڑ نہیں اور دھاتوں کی ق...


جاپان کے پاس وہ قدرتی وسائل نہیں جو اسے صنعتی طاقت بنا سکیں۔ اس کے پاس اچھی کوالٹی کا کوئلہ نہیں۔ تیل اور گیس نہیں۔ ربڑ نہیں اور دھاتوں کی قلت ہے۔ یہ آج بھی درست ہے اور ایک صدی پہلے بھی ایسا ہی تھا۔ اگرچہ یہ اب سمندر کے نیچے تیل، گیس اور معدنیات کی تلاش کر رہا ہے لیکن یہ دنیا میں گیس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور تیل کا تیسرا سب سے بڑا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ان وسائل اور خاص طور پر تیل اور لوہے کی پیاس تھی جس کی وجہ سے اس نے علاقے میں تباہی مچائی۔ 1905 میں روس سے عسکری فتح حاصل کرنے کے بعد یہ پراعتماد عسکری طاقت تھی۔ جنوب مشرقی ایشیا کے پسماندہ حصوں کو 1930 کی دہائی اور 40 کے اوائل میں فتح کیا۔ تائیوان پر قبضہ 1895 میں کیا تھا۔ اس کے بعد کوریا کو 1910 میں فتح کیا۔ مینچوریا کو 1931 میں اور پھر چین پر بڑے سکیل کا حملہ 1937 میں کیا۔
جاپان کی سلطنت وسیع ہوتی گئی۔ آبادی بڑھتی گئی۔ اس کو زیادہ کوئلہ، زیادہ ربڑ، اور زیادہ خوراک کی ضرورت تھی۔
جب یورپ اپنی جنگوں میں پھنسا تھا تو جاپان نے انڈو چائنہ پر قبضہ کر لیا۔ امریکہ اس وقت جاپان کی تیل کی ضروریات پوری کر رہا تھا۔ بالآخر، اس نے جاپان کو الٹی میٹم دیا کہ اس علاقے سے دستبردار ہو جائے یا پھر وہ تیل کی فراہمی بند کر دے گا۔ اس کا جواب جاپان نے امریکہ پر پرل ہاربر کے حملے سے دیا۔ ار پھر برما، سنگاپور، فلپائن اور دوسرے علاقوں پر قبضہ کر لیا۔
یہ بہت بڑی فتوحات تھیں اور اس نے ضرورت سے زیادہ چبا لیا تھا۔ نہ صرف امریکہ پر براہ راست حملہ کیا تھا بلکہ وہ وسائل بھی (مثلا ربڑ) اپنے قبضے میں کر لئے تھے جو امریکہ کی صنعت کو مطلوب تھے۔ یہ مکمل جنگ تھی۔ اور جاپان کی جغرافیے نے اس کی سب سے بڑی تباہی میں بھی کردار ادا کیا جو کہ ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہوئیں۔
امریکی بحراکاہل میں ایک سے اگلے جزیرے پر جنگ کرتے گئے۔ اس کی بڑی قیمت تھی۔ جب تک انہوں نے اوکیناوا پر قبضہ کیا، (یہ تائیوان اور جاپان کے بیچ ہے) تب بھی انہیں چار بڑے جزیروں پر ایک دلیر دشمن کا سامنا تھا۔ امریکہ کو آگے بھاری جانی نقصان کی توقع تھی۔ اور یہ سرزمین حملہ آور کے لئے آسان نہیں تھی۔ امریکہ نے نیوکلئیر آپشن کا انتخاب کیا۔ جاپان کو نئی دنیا کے وحشت ناک ہتھیار کا سامنا تھا۔
جاپان نے ہتھیار ڈال دیے۔ تابکار دھول بیٹھ گئی۔ امریکہ نے جاپان کی تعمیر نو میں مدد کی۔ اس کی ایک وجہ کمیونسٹ چین کا مقابلہ تھی۔ جاپان بالکل ہی بدل گیا۔ نئے جاپان نے اپنی پرانی تخلیقی صلاحیتیں برقرار رکھیں اور تیس سال میں یہ عالمی معاشی طاقت بن چکا تھا۔
ہیروشیما اور ناگاساکی کے ملبے نے اس کی قومی نفسیات ہلا دی تھی۔ جاپان کے نئے آئین میں آرمی، فضائیہ یا نیوی رکھنے کی گنجائش نہیں تھی۔ صرف “سیلف ڈیفنس فورس” رکھی جا سکتی تھی جو کہ جنگ سے پہلے کی فوج کی پرچھائیں تھی۔ امریکہ نے جو معاہدہ کیا تھا، اس کے تحت یہ دفاع پر جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ کر سکتا تھا۔ دسیوں ہزار امریکی فوجی اس کی سرزمین پر رہنے تھے۔ اس وقت یہ 32000 ہیں۔
(جاری ہے)