Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (58) ۔ کوریا اور جاپان ۔ چڑھتے سورج کی سرزمین

جاپان کی تاریخ کوریا سے بہت مختلف ہے۔ اور اس کی ایک وجہ جغرافیہ ہے۔ جاپانی جزیرے کی نسل ہیں۔ اس کی ساڑھے بارہ کروڑ کی آبادی ہے جس میں بھاری...


جاپان کی تاریخ کوریا سے بہت مختلف ہے۔ اور اس کی ایک وجہ جغرافیہ ہے۔
جاپانی جزیرے کی نسل ہیں۔ اس کی ساڑھے بارہ کروڑ کی آبادی ہے جس میں بھاری اکثریت چار بڑے جزائر پر رہائش پذیر ہے جو کہ بحیرہ جاپان کے پار کوریا اور روس کے مقابل ہیں۔ اس کے علاوہ 6848 چھوٹے جزائر ہیں جہاں چھوٹی اقلیت آباد ہے۔
سب سے بڑا جزیرہ ہونشو ہے اور یہاں پر اس کا سب سے بڑا شہر ٹوکیو ہے جہاں پر چار کروڑ کے قریب کی آبادی ہے۔
جاپان کا باقی براعظم سے فاصلہ قریب ترین جگہ پر بھی 120 میل ہے اور یہ ایک وجہ ہے کہ تاریخ میں اس کو کامیابی سے فتح نہیں کیا جا سکا۔ اور روس کا جو علاقہ اس کے قریب ہے، یہ قابل رہائش جگہ نہیں اور یہاں پر بہت کم آبادی ہے اور روسی فوج یہاں سے دور ہے۔
منگولوں نے چودہویں صدی کے آغاز میں جاپان کو فتح کرنے کی کوشش کی تھی۔ منگول چین، مینچوریا اور کوریا تک پھیل چکے تھے۔ جب یہ پہلی بار حملہ آور ہوئے تو شکست کھا گئے۔ دوسری بار آئے تو طوفان نے ان کا بیڑہ غرق کر دیا۔ جاپان اس طوفان کو “آسمانی ہوا” کی مدد یا کامیکازی کہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مغرب سے خطرہ محدود ہے اور مشرق میں دور دور تک بحرالکاہل پھیلا ہوا ہے۔ اور یہ وجہ ہے کہ جاپانی خود کو Nippon کہتے ہیں۔ یعنی چڑھتے سورج کی زمین۔ اگر آپ یہاں سے مشرق کو دیکھیں تو افق پر کچھ بھی اور نہیں۔ ماسوائے ہر صبح طلوع ہونے والے سورج کے۔
کبھی کبھار یہ کوریا پر حملہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن زیادہ تر یہ اپنے آپ میں ہی مگن رہے۔ جب جدید دنیا نے آ کر ان کا دروازہ کھٹکھٹایا تو پہلے انہوں نے اسے پیچھے دھکیل دیا۔ اور پھر بعد میں اسے ملنے باہر نکل آئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بارے میں آراء میں اختلاف ہے کہ کب یہ جزائر جاپان بنے۔ لیکن ایک مشہور خط سن 617 کا ہے جو موجودہ جاپان سے چین کے بادشاہ کو لکھا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ، “میں اس ملک کا بادشاہ ہوں جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔ اور میں یہ خط اس ملک کے بادشاہ کو لکھ رہا ہوں جہاں سورج غروب ہوتا ہے۔ کیا آپ کی صحت ٹھیک ہے؟”
تاریخ سے پتا لگتا ہے کہ چینی بادشاہ نے اس پر جوش کا مظاہرہ نہیں کیا۔ چین کی سلطنت وسیع تھی۔ جبکہ جاپانی جزائر آپس میں خاص متحد بھی نہیں تھے۔ یہ تقریبا سولہویں صدی تک ایسا ہی رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان کا رقبہ فرانس یا جرمنی سے زیادہ ہے۔ لیکن اس کا تین چوتھائی حصہ انسانی آبادی کیلئے موزوں نہیں۔ صرف تیرہ فیصد زمین زراعت کے لئے موافق ہے۔ جاپانی ساحلی میدانوں میں پیک ہیں۔ اور یہاں کے پہاڑوں کا مطلب یہ ہے کہ پانی کی وافر مقدار موجود ہے۔ لیکن چپٹی سطح کی عدم موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کے دریا تجارت کے لئے غیرموزوں ہیں۔
اس وجہ سے جاپانی سمندری لوگ بن گئے۔ یہ ساحلوں کے ساتھ جزائر پر تجارت کرتے تھے۔ کوریا جاتے تھے۔ اور پھر صدیوں کی تنہائی کے بعد انہوں نے پورے علاقے پر غلبہ پانا شروع کر دیا۔
بیسویں صدی کے آغاز پر جاپان ایک صنعتی طاقت تھی۔ اس کی دنیا میں تیسری سب سے بڑی بحریہ تھی۔ اس نے 1905 میں روس کو زمینی اور بحری جنگ میں شکست دی۔ چونکہ یہ تنہا جزائز تھے تو اس نے دنیا سے انگیج ہونا ہی تھا۔ مسئلہ یہ تھا کہ اس نے یہ رابطہ عسکری طریقے سے کرنے کا فیصلہ کیا۔
(جاری ہے)