Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (49) ۔ برصغیر ۔ پاکستان

پاکستان جغرافیائی، معاشی اور عسکری لحاظ سے انڈیا سے کمزور رہا ہے۔ اس کی اپنی قومی شناخت بھی زیادہ مضبوط نہیں رہی۔ انڈیا میں کلچرل تنوع زیادہ...


پاکستان جغرافیائی، معاشی اور عسکری لحاظ سے انڈیا سے کمزور رہا ہے۔ اس کی اپنی قومی شناخت بھی زیادہ مضبوط نہیں رہی۔ انڈیا میں کلچرل تنوع زیادہ ہے، علیحدگی پسند تحریکیں ہیں، سائز زیادہ ہے۔ لیکن یہ جمہوری اور قومی شناخت زیادہ بہتر بنا چکا ہے۔ پاکستان میں آمریت اور ملٹری حکومتوں کی تاریخ رہی ہے۔ اور ایسی آبادی رہی ہے جس کی وفاداری قومی سے زیادہ علاقائی بنیادوں پر ہے۔
تقسیم کے وقت نے ہی انڈیا کو برتری دلا دی تھی۔ برصغیر کی زیادہ تر صنعت اس کے پاس تھی۔ آمدنی اور ٹیکس بیس یہاں سے تھی۔ بڑے شہر تھے۔ مثلاً، کلکتہ بندرگاہ اور بینکاری کا مرکز تھا۔ یہ انڈیا کے پاس چلا گیا جبکہ مشرقی پاکستان اس رابطے سے ہی محروم ہو گیا۔
پاکستان کو صرف سترہ فیصد مالیاتی وسائل ملے۔ زرعی معیشت تھی۔ ترقیاتی کاموں کے لئے پیسے نہیں تھی۔ غیرمستحکم مغربی سرھد تھی اور ریاست اندر سے منقسم تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کا اپنا نام ایسی تقسیم کے بارے میں سراغ دیتا ہے۔ نئے ملک کے لئے یہ نام دھیان سے منتخب کیا گیا تھا۔ اس کے لفظی معنی پاک لوگوں کے سرزمین کے ہیں۔ جبکہ یہ acronym بھی ہے۔ پ سے پنجاب، الف سے افغانیہ، ک سے کشمیر، س سے سندھ اور تان بلوچستان کے لئے۔
ہر علاقہ منفرد تھا اور ان کو ملا کر ایک ریات بھی تھی لیکن ایک قوم نہیں۔ پاکستان اندرونی طور پر اتحاد کا جذبہ بنانے کی بہت کوشش کرتا رہا ہے۔ لیکن کامیابی محدود رہی ہے۔ ابھی بھی یہ عام نہیں کہ ایک پشتون لڑکی سندھی سے بیاہی جائے یا پنجابی بلوچی سے۔ یہ شناخت کی یکجائی میں ہونے والی ناکامی ہے۔
مذہبی جھگڑے اور تشدد عام رہے ہیں۔ نہ صرف مذہبی اقلیتوں کے خلاف بلکہ مسلمان فرقوں کے بھی۔ پاکستان میں کئی قومیں ایک ریاست میں آباد ہیں۔
سرکاری زبان اردو ہے۔ یہ 1947 میں کیا گیا مشکل فیصلہ تھا۔ کیونکہ ایک قوم کے لئے ایک زبان درکار تھی۔ لیکن مشرقی پاکستان میں یہ بہت غیرمقبول رہا جس کے بعد بنگالی کو بھی قومی زبان قرار دے گیا گیا۔ مشرقی پاکستان الگ ہو جانے کے بعد مغربی حصے میں صرف اردو قومی زبان رہ گئی۔ یہ ملک بھر کو جوڑتی تو ہے۔ گلگت میں رہنے والا حیدرآباد والے سے بات کر سکتا ہے۔ لیکن اردو خود علاقائی قوم پرستی کے سبب مشکل میں رہی ہے۔ اور علاقائی مسائل ہر جگہ سر اٹھاتے رہے ہیں۔
بلوچستان اس میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ اس میں علیحدگی پسند تحریکیں مختلف وقتوں میں سر اٹھاتی رہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
بلوچستان خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اگرچہ پاکستان کی آبادی کا چھوٹا حصہ یہاں پر ہے لیکن اس کے بغیر پاکستان نہیں۔ پاکستان کا 45 فیصد رقبہ بلوچستان ہے۔ اور یہاں پر ہی وہ مجوزہ راستہ ہے جو چین کو ایران اور بحیرہ کیسپین کے تیل سے منسلک کرے گا۔
پاکستان ایک بڑا ملک ہے جس کے مغربی حصے میں صرف ایک قدرتی بندرگاہ تھی۔ 7 ستمبر 1958 میں پاکستان نے عمان سے جنوبی بلوچستان کا علاقہ دو ارب ڈالر کے عوض خرید لیا۔ آج کی تقسیم کے حساب سے یہ پنجگور، تربت، کیچ اور گوادر کے اضلاع کی اراضی ہے۔ اور اس کی اہم جگہ گوادر تھی جو دوسری اہم بندرگاہ بن سکتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کئی تجزیہ کار ایسا سمجھتے ہیں کہ سوویت یونین کی 1979 میں افغانستان میں آمد کا ایک مقصد اس بندرگاہ تک رسائی بھی تھا۔ یہ ماسکو کا گرم پانیوں تک رسائی کا پرانا خواب پورا کر سکتی تھی۔
چین کیلئے بھی یہ پرکشش ہے۔ اور اس نے اتنی توجہ لی ہے کہ چین کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ 2007 میں بندرگاہ کا افتتاح ہوا تھا۔ چین اور پاکستان اس رابطے کو مکمل کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ یہ چین کو زمینی راستہ دے دیتا ہے جو آبنائے ملاکا سے بچا لیتا ہے۔ اور یہ آبنائے وہ کمزور پوائنٹ ہے جو چین کی تجارت کا گلا گھونٹ سکتا ہے
چین کی طرف سے بھاری سرمایہ کاری پاکستان کے لئے پرکشش سودا ہے۔ اور یہ علیحدگی پسندوں کے لئے بھی اچھی خبر نہیں۔ لیکن بالکل یہی چیز دوسرے ممالک کی توجہ بھی کھینچ لیتی ہے۔ اور کئی ممالک یہاں کی علیحدگی پسندی کی تحریک میں سرمایہ کاری کرتے رہے ہیں۔ اور شاید اس وجہ سے غیرمستحکم اور متشدد رہنا اس علاقے کا مقدر رہا ہے۔
(جاری ہے)