Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (42) ۔ مشرقِ وسطیٰ ۔ ایران

ایران مشرقِ وسطٰی کی سیاست میں قدآور ملک ہے۔ یہ عرب نہیں اور یہاں فارسی بولی جاتی ہے۔ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو ملایا جائے، تب بھی ان کا ...


ایران مشرقِ وسطٰی کی سیاست میں قدآور ملک ہے۔ یہ عرب نہیں اور یہاں فارسی بولی جاتی ہے۔ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو ملایا جائے، تب بھی ان کا رقبہ ایران کے برابر نہیں۔ اس کی آبادی نو کروڑ کے قریب ہے۔ بڑا علاقہ بنجر اور غیر آباد ہے۔ بڑے صحرا اور نمک کے میدان جہاں آبادی ممکن نہیں۔
ایران میں دو بڑے پہاڑی سلسلے ہیں۔ کوہ زاگرس اور البرز۔ زاگرس 900 میل پر پھیلا ہے جو ایران کی ترکی اور عراق سے سرحد پر ہے اور یہ خلیج میں آبنائے ہرمز تک ہے۔ اس کے جنوبی نصف کے مغرب میں میدان ہے جہاں شط العرب ایران اور عراق کو تقسیم کرتا ہے۔ اور ایران کے تیل کے ذخائر کا بڑا حصہ یہاں پر ہے۔ باقی شمال اور مرکز میں ہیں۔ یہ تیل کے دنیا میں تیسرے بڑے ذخائر ہیں۔
ایران قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ تیل، گیس، معدنیات کے معاملے میں کوئی اور ملک اتنا خوش نصیب نہیں۔ لیکن پھر بھی یہ امیر ملک نہیں ہے۔ کرپشن اور بدانتظامی کے علاوہ پہاڑوں کے سلسلے یہاں پر آمدورفت کے ذرائع محدود کرتے ہیں۔ اور اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس کی صنعت کے کچھ حصے اتنے جدید نہیں ہو پائے۔
البرز کے پہاڑ شمال سے شروع ہوتے ہیں اور آرمینیا کی سرحد پر ہیں۔ یہ بحیرہ کیسپین کے ساتھ چلتے ہیں اور پھر ترکمانستان کی سرحد تک جاتے ہیں۔ یہاں سے یہ افغانستان تک پہنچتے ہیں۔ ان پہاڑوں کو یہاں کے دارالحکومت تہران سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ اس شہر کے شمال میں ہیں اور بہت خوبصورت نظارہ دیتے ہیں۔ یہاں پر برف میں skiing سال میں کئی مہینے کی جا سکتی ہے۔
ایران کو جغرافیہ محفوظ رکھتا ہے۔ تین اطراف میں پہاڑ ہیں۔ چوتھی طرف پانی اور دلدلی زمین۔ یہاں پر کامیابی سے آنے والی آخری بیرونی حملہ آور منگول تھے جو 1219 میں آئے تھے۔ اس کے بعد ان پہاڑوں کو کامیابی سے عبور نہیں کیا گیا۔
جب 1980 میں عراق ایران جنگ شروع ہوئی تو عراقی فوج کے چھ ڈویژن حملہ آوار ہوئے۔ ان کا مقصد شط العرب پار کر کے ایران کے صوبہ خوزستان پر قبضہ کر لینا تھا۔ زاگروس تک پہنچنا تو دور کی بات یہ دلدلی میدانوں سے ہی آگے نہیں بڑھ سکے۔ یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی اور دس لاکھ سے زیادہ زندگیاں نگل گئی۔
ایران کے پہاڑوں کا یہ مطلب بھی یہ کہ مربوط معیشت بنانا مشکل ہے۔ اور دوسرا یہ کہ یہاں پر ایسے اقلیتی گروہ بہت سے ہیں جو ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ مثال کے طور پر خوزستان میں اکثریت عرب ہیں۔ اور پھر دوسرے علاقوں میں کرد، آذری، ترک، جارجین اور دوسرے ہیں۔ ملک کی ساٹھ فیصد آبادی فارسی بولتی ہے۔ آبادی کے اس تنوع کا مطلب یہ ہے کہ روایتی طور پر ایران میں طاقت کی مرکزیت رہی ہے اور اندرونی استحکام کے لئے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تہران کو یہ علم ہے کہ کوئی باہر سے حملہ نہیں کرے گا لیکن اس کے مخالف اندرونی طور پر اقلیتی گروہوں کو چھیڑ سکتے ہیں کہ ان کی ریاست کے خلاف حوصلہ افزائی کی جائے۔
ایران کے پاس نیوکلئیر صنعت ہے۔ علاقے کے کئی ممالک کو اس کے نیوکلئیر پروگرام سے خوف ہے۔ اگر یہ نیوکلئیر ہتھیار بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، مصر اور ترکی بھی شاید پیچھے نہ رہیں۔
ایران کے پاس ترپ کا پتہ خلیج کی آبنائے ہرمز ہے۔ دنیا کا بیس فیصد تیل روزانہ یہاں سے گزرتا ہے۔ اپنے تنگ ترین مقام پر اس کی چوڑائی صرف اکیس میل ہے۔ اگر یہ چند ہفتوں یا مہینوں کے لئے بند ہو جائے تو دنیا ایک بڑے بحران میں داخل ہو جائے گی۔
اکیسویں صدی کے اوائل مین امریکی بحریہ خلیج میں تھی۔ اس کے فوجی عراق اور افغانستان میں تھے۔ جب یہ جنگیں ختم ہوئیں تو ایران کو لاحق خطرات ٹل گئے۔ جنوبی عراق، دمشق اور بحیرہ روم میں لبنان پر ایران کا اثر زیادہ ہے۔
چھٹی سے چوتھی صدی قبلِ مسیح تک فارس کی سلطنت مصر سے لے کر انڈیا تک پھیلی تھی۔ جدید ایران ایسے امپریل عزائم نہیں رکھتا۔ لیکن اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لئے کوشاں رہتا ہے۔ اور یہ مشرق وسطیٰ کی سرد جنگ رہی ہے۔ جو کہ بنیادی طور پر سعودی عرب اور ایران کا تعلق ہے۔
سعودی عرب ایران سے رقبے میں بڑا ہے اور اس سے بہت امیر ہے۔ کیونکہ یہاں پر تیل اور گیس کی صنعت اچھی ڈویلپ ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے نصف سے بھی کم ہے۔
دونوں ممالک اس خطے کی بالادست طاقت بننے کی خواہش رکھتے ہیں اور اپنے فرقے کے چیمپئن رہے ہیں۔  

(جاری ہے)