Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (36) ۔ افریقہ ۔ چین

افریقہ میں چینی اب ہر جگہ ہیں۔ چین کا ایک تہائی تیل افریقہ سے آتا ہے۔ اور قیمتی دھاتیں بھی۔ چین یہاں ہے اور رہے گا۔ یورپی اور امریکی یہاں ز...


افریقہ میں چینی اب ہر جگہ ہیں۔ چین کا ایک تہائی تیل افریقہ سے آتا ہے۔ اور قیمتی دھاتیں بھی۔ چین یہاں ہے اور رہے گا۔ یورپی اور امریکی یہاں زیادہ دیر سے ہیں۔ تیل کی کمپنیاں اور ملٹی نیشنل قائم ہیں۔ اور اب چین اپنا اثر بڑھا رہا ہے۔ لائبیریا سے لوہا۔ کانگو اور زیمبیا سے تانبا اور کانگو سے کوبالٹ خرید رہا ہے۔ کینیا میں بڑے ترقیاتی کام کئے ہیں۔ مومباسا کی بندرگاہ بنائی ہے۔ اور اب تیل نکالنے میں مدد کر رہا ہے۔
چین کی سرکاری کمپنی چائنہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن 14 ارب ڈالر کی لانگ سے ٹرین کی پٹری بچھا رہی ہے جو کہ مومباسا اور نیروبی کو ملا رہی ہے۔ ان دونوں شہروں کے درمیان سامان پہنچانے کا وقت 36 گھنٹے سے کم ہو کر آٹھ گھنٹے رہ جائے گا۔ ترسیل کی لاگت 60 فیصد گر جائے گی۔ نیروبی کو جنوبی سوڈان سے منسلک کرنے کا پلان ہے۔ اور پھر یوگنڈا اور روانڈا سے۔ کینیا، مشرقی افریقہ کی معاشی پاور بننا چاہتا ہے اور چین اس کی مدد کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنوبی سرحد پر تنزانیہ اس کا مقابل ہے۔ اور اس نے چین کے ساتھ انفراسٹرکچر کے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کئے ہیں۔ چین اور عمان کے تعمیراتی اداروں کی مدد سے باگامویو کی بندرگاہ کی تعمیر، توسیع اور تزئین کی جا رہی ہے۔ یہ اس کی دوسری بندرگاہ ہے۔ اور یہاں پر سال کے دو کروڑ کنٹینر آئیں گے، جو اسے افریقہ کی سب سے بڑی بندرگاہ بنا دیں گے۔ تنزانیہ سے پندرہ ممالک کو جانے والا کوریڈور ہے جو کہ افریقہ کے اندر کے معدنی وسائل کو اس کی بندرگاہوں تک لے آئے گا۔
اس کے باوجود تنزانیہ شمالی افریقہ میں دوسرے درجے کی پاور ہے۔ کینیا کے پاس زرعی زمین اس سے کم ہے لیکن اس کو زیادہ بہتر استعمال کیا ہے اور صنعتی نظام بھی بہتر ہے۔ اگر یہ سیاسی عدم استحکام کا شکار نہ ہوا تو معاشی پاور جلد بن سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چین کی موجودگی نائیجیر تک جاتی ہے۔ یہاں پر ان کی تیل کی کمپنی تیل کی تلاش میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ انگولا میں چین کی پچھلے دس سال کی سرمایہ کاری آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ چائنہ ریلوے انجینرنگ یہاں کی ریلوے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جو کہ آٹھ سو میل دور کانگو کو انگولا میں لوبیٹو بندرگاہ تک ملائے گی۔ یہ کانگو کا کاٹانگا کا علاقہ ہے جہاں کے معدنی وسائل اس کے لئے بیک وقت رحمت اور زحمت رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انگولا کے دارالحکومت لوانڈا میں چائنہ کی کمپنی نیا ائیرپورٹ تعمیر کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں ہونے والی تعمیرات جاری ہیں۔ ملک میں ڈیڑھ سے دو لاکھ چینی مزدور ہیں۔ ان میں سے کئی عسکری تربیت رکھتے ہیں اور وقت پڑنے پر ہتھیار اٹھا سکتے ہیں۔
چین کو انگولا میں بھی وہی چاہیے جو باقی افریقہ میں۔ خام مال جس سے وہ اپنی مصنوعات بنا سکے۔ اور سیاسی استحکام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یہ جاری رہے۔ انگولا یا کانگو وغیرہ میں جابرانہ ڈکٹیٹرشپ ہے۔ ان کا استحکام بزنس جاری رہنے کے لئے ضروری ہے، اسلئے اگر انگولا کے صدر اپنی سالگرہ کی دعوت پر گانے کے لئے امریکہ سے ماریہ کیری کو ملین ڈالر کا معاوضہ دے کر بلواتے ہیں تو اس پر اعتراض نہیں کیا جاتا۔
چین افریقہ کی حکومتوں کے لئے پرکشش ہے۔ چینی کمپنیاں مشکل سوال نہیں پوچھتیں۔ کام سے کام رکھتی ہیں۔ انسانی حقوق، معاشی اصلاحات، کرپشن وغیرہ جیسی چیزوں پر آئی ایم ایف جیسے ادارے سوال کرتے ہیں جبکہ چین سے ایسا مسئلہ نہیں۔
یورپ کی اپنی تاریخ افریقہ کے ساتھ قابلِ رشک نہیں ہے تو ان کی طرف سے انسانی حقوق کے بارے میں لیکچر ویسے ہی کچھ عجیب لگتے۔ آج کی دنیا کے حقائق، مقابلے اور خطرات دیکھتے ہوئے امریکہ بھی اس کو بڑی حد تک ترک کر چکا ہے۔ لیکن جہاں تک بزنس کا تعلق ہے تو چین باقی ممالک سے اس براعظم میں سبقت لے چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
چین کی غرض تیل، معدنیات، دھاتوں اور منڈیوں سے ہے۔ اس کا مقصد بزنس سے زیادہ کچھ نہیں۔ اور یہ حکومت سے حکومت کے تعلقات سے چل جاتا ہے۔ لیکن کچھ جگہ پر چینی مزدوروں اور مقامی آبادی کے درمیان تعلقات کے تناؤ کا معاملہ اٹھ رہا ہے۔ یہ چین کو مقامی سیاست میں کھینچ سکتا ہے اور ملٹری موجودگی کی سمت لے جا سکتا ہے۔
چین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر جنوبی افریقہ ہے۔ سینکڑوں چینی کمپنیاں اب ڈربن، پریٹوریا، کیپ ٹاؤن اور پورٹ الزبتھ میں کام کر رہی ہیں۔
(جاری ہے)