Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (35) ۔ افریقہ ۔ تیل والے ملک

نائیجیریا سب صحارا میں تیل کی پیداوار والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اور اعلیٰ معیار کا یہ تیل اس کے جنوب میں ہے۔ شمال میں رہنے والے نائیجیرین یہ شک...


نائیجیریا سب صحارا میں تیل کی پیداوار والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اور اعلیٰ معیار کا یہ تیل اس کے جنوب میں ہے۔ شمال میں رہنے والے نائیجیرین یہ شکایت کرتے ہیں کہ تیل کے منافع کی تقسیم ملک کے علاقوں میں منصفانہ نہیں۔ اور یہ نائیجیریا کے نسلی اور مذہبی تناؤ کی آگے میں مزید تیل ڈالتا ہے۔
آبادی، رقبے اور قدرتی وسائل کے اعتبار سے نائجیریا مغربی افریقہ کا سب سے طاقتور ملک ہے۔ یہاں پر اٹھارہ کروڑ کی آبادی ہے۔ اس علاقے میں کئی قدیم سلطنتیں رہی تھیں۔ برطانیہ کے پاس جو علاقے تھے، انہیں اس سیاسی اکائی میں ایک ملک بنایا۔ اس انتظامی علاقے کو 1898 میں British Protectorate on the River Niger کا نام دیا گیا۔ اور یہ نائیجریا بن گیا۔
آج یہ آزاد اور خودمختار ہے اور علاقائی طاقت ہے۔ لیکن اس کے لوگ اور وسائل کی management اچھی نہیں ہوئی۔ برٹش ساحل کے قریب اس کے جنوب مغربی علاقے میں رہتے تھے۔ ان کا “مہذب کرنے کا مشن” بھی یہاں تک محدود رہا تھا۔ شمال کا علاقہ جنوب سے کم ڈویلپ کیا گیا۔ مذہبی طور پر تفریق کو دیکھا جائے تو شمال میں مسلمان اکثریت میں ہیں جبکہ جنوب میں مسیحی۔
تیل سے حاصل ہونے والا پیسہ نائیجریا کے پیچیدہ قبائل نظام کے بااثر لوگوں تک جاتا ہے۔ ایک اور خطرہ “نائیجر ڈیلٹا کے حقوق کی تحریک” کی تنظیم سے رہتا ہے۔ اگرچہ اس تنظیم کا اعلانیہ مقصد یہاں کے لوگوں کے حقوق کی آزاد بلند کرنا ہے۔ جبکہ اس کی زیادہ ترجیح بھتہ لینا ہے۔ تیل کی صنعت میں کام کرنے والوں کو تاوان کے لئے اغوا کرنا ان میں سے اس کا ایک طریقہ ہے جس کی وجہ سے یہاں پر بزنس کرنے کی کشش کم سے کم ہو رہی ہے۔ سمندر میں قائم کردہ تیل کے فیلڈ ایسے مسائل سے پاک ہیں تو سرمایہ کاری کا رجحان اس طرف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں پر قائم بدنام گروپ (جس کے نام کے معنی “مغربی تعلیم حلال نہیں” کے ہیں) کے قیام کی بڑی وجہ یہی تقسیم ہے۔ “شمال سے ناانصافی” کی وجہ اس کے پسِ پشت رہی ہے۔ اس تنظیم کا اعلانیہ مقصد دنیا میں خلافت کا قیام ہے۔ اس کے جنگجو عام طور پر شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے کانوری نسل کے ہیں۔ اور اپنے علاقے سے باہر کم ہی کارروائیاں کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ شمال مغرب کے ہوسا کے علاقے میں بھی نہیں جاتے۔ اور جنوب کے ساحلی علاقوں سے تو پرے پرے رہتے ہیں۔ جب نائیجیریا کی فوج ان کی تلاش میں آتی ہے تو یہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر ہوتے ہیں۔
ایک وقت میں اس تنظیم نے نائیجریا کے کچھ علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ نائیجیریا کی ریاست کیلئے تو خطرہ نہیں لیکن عام لوگوں کے لئے ہے۔ اور یہ نائیجریا کیلئے بدنامی کا باعث ہے۔
جو علاقے اس نے حاصل کئے تھے وہ منڈارا کے پہاڑوں کے سلسلے کے تھے۔ اور کیمرون سے متصل تھے۔ کیمرون اس تنظیم کو خوش آمدید نہیں کرتا لیکن یہاں پر انہیں بھاگ کر چھپنے کی جگہ مل جاتی ہے۔
اس تنظیم کے ہاتھوں زچ ہو کر 2015 میں نائیجیریا، کیمرون، چاڈ اور نائیجر کی افواج نے فرانس اور امریکہ کے ڈرون اور مقامی ملیشیا کے ساتھ ملکر آپریشن کیا جس میں اس گروہ کو عسکری شکست سے دوچار کیا۔ اسے کو بھاگ کر سمبیسا کے جنگل میں پناہ لینی پڑی۔   
اور یہ یہاں کا مسئلہ ہے۔ دہشت پھیلانے والے گروہ ختم کرنا آسان نہیں۔ معاشی ناہمواری، علاقائی تفسیم اور مشکل جغرافیہ کا مطلب یہ ہے کہ یہ خطرہ ٹلا نہیں۔ نائیجیریا میں جاری بدترین معاشی بحران کا مطلب یہ ہے کہ یہ پھر سر اٹھا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنوب میں بحراوقیانوس کے کنارے افریقہ کا تیل سے لبریز ملک انگولا ہے۔ اس کے پاس افریقہ کے دوسرے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ یہ علاقہ پرتگال کی کالونی رہا تھا۔ اور اس کی سرحدیں قدرتی ہیں۔ مغرب میں سمندر، شمال میں جنگل، جنوب میں صحرا۔ مشرق میں غیرآباد بنجر علاقے جو کانگو اور زیمبیا سے الگ کرتے ہیں۔
سوا دو کروڑ کی آبادی کا بڑا حصہ مغرب میں رہتا ہے جہاں پر پانی ہے اور زراعت آسانی سے کی جا سکتی ہے۔ اور مغرب میں ہی انگولا کے تیل کے کنویں بھی ہیں۔ زیادہ تر امریکی کمپنیوں کے پاس ہیں لیکن نکلنے والے تیل کا بڑا حصہ چین کو جاتا ہے۔
انگولا کے لئے جنگ اجنبی نہیں۔ اس کی پرتگال سے آزادی کی جنگ 1975 میں ختم ہوئی۔ پرتگال کے نکلنے کے بعد فوراً ہی قبائل میں نظریات کی جنگ چھڑ گئی۔
روس اور چین نے سوشلسٹ حکومت کا ساتھ دیا جبکہ دوسری طرف امریکہ اور جنوبی افریقہ نے باغیوں کا۔ سوشلسٹ جماعت (MPLA) زیادہ تر مبوندو قبیلے کے تھے جبکہ باغی جماعتیں (FNLA اور UNiTA) باکونگو اور اوومبندو قبیلے سے۔ خانہ جنگی کا طریقہ یکساں رہا۔ جس سائیڈ کی حمایت روس کرتا تھا، اسے اچانک یاد آتا تھا کہ وہ سوشلسٹ اصولوں کے پاسبان ہیں جبکہ باقی سب ریاست مخالف اور اینٹی کمیونسٹ ہیں۔
مبوندو کو جغرافیائی فائدہ تھا۔ ان کے پاس دارالحکومت لوانڈا کا قبضہ تھا۔ تیل کے کنووں تک رسائی تھی اور بڑے دریا کوانزا تک بھی۔ ان کو روس سے اسلحہ اور کیوبا سے فوجی مل جاتے تھے۔ 2002 میں یہ جیت گئے۔ اور پھر اس جماعت کے لیڈر دوسرے کالونیل حکمرانوں اور افریقی لیڈروں کی طرح بہت امیر ہو گئے۔ انگولا میں یہ کہانی اسی طرح جاری ہے۔
(جاری ہے)