Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

جغرافیہ کے قیدی (20) ۔ امریکہ ۔ سمندر سے سمندر تک

فرانس سے زمین 1803 میں خریدی جانے کے بعد امریکہ کے پاس سٹریٹجک گہرائی آ چکی تھی، بڑی اور زرخیز زمین تھی اور کئی بندرگاہیں تھیں۔ مشرق سے مغر...


فرانس سے زمین 1803 میں خریدی جانے کے بعد امریکہ کے پاس سٹریٹجک گہرائی آ چکی تھی، بڑی اور زرخیز زمین تھی اور کئی بندرگاہیں تھیں۔ مشرق سے مغرب تک راستے بننا شروع ہو گئے۔ یہ مشرقی بندرگاہوں کو باقی ملک سے منسلک کرتے تھے جبکہ شمال سے جنوب تک دریائی راستے تھے۔ اور یوں یکجا متحدہ امریکی اکائی ابھرنے لگی۔
برطانوی 1814 تک یہاں سے مکمل بے دخل ہو چکے تھے۔ فرنچ اپنا علاقہ فروخت کر چکے تھے۔ اگلی باری ہسپانیوں کو نکالنے کی تھی اور یہ مشکل نہیں رہا۔ سپین یورپ میں نپولین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے چور تھا۔ امریکی فلوریڈا کے ہسپانوی علاقوں میں پہلے سیمنول قبائل کو رہائش کے لئے بھیج رہے تھے۔ آبادکاروں نے ان کے پیچھے آنا تھا۔ 1819 میں سپین نے فلوریڈا امریکہ کے حوالے کر دیا۔
سپین نے مغرب میں امریکہ کی سرحد کو تسلیم کیا جو کہ اب کیلے فورنیا اور اوریگن ہے اور اس سے نیچے سپین کے پاس ہونا تھا۔ اور اس طرح امریکہ بحرالکاہل کے ساتھ پہنچ گیا۔
فلوریڈا، کیلے فورنیا اور اوریگون بڑی جیت تھیں۔لیکن ایک مسئلہ باقی تھا۔ میکسیکو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میکسیکو نے 1821 میں سپین سے آزادی حاصل کی۔ آج تو یہ امریکہ کیلئے عسکری خطرہ نہیں لیکن اس وقت حالات فرق تھے۔ میکسیکو کے پاس ٹیکساس اور شمالی کیلے فورنیا تھے۔ اس کی آبادی 62 لاکھ تھی۔ امریکہ کی 96 لاکھ۔ امریکی فوج نے برطانیہ کی عظیم طاقت کو شکست دی تھی لیکن وہ اپنے گھر سے ہزاروں میل دور لڑ رہے تھے۔ میکسیکو تو ہمسایہ تھا۔  
خاموشی کے ساتھ واشنگٹن نے امریکیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ یہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کی دونوں اطراف میں آباد ہوں۔ آبادکاروں کو لہریں یہاں آ کر پھیلنے لگیں۔ میکسیکو میں زرعی زمین کی زرخیزی اچھی نہیں ہے۔ دریاؤں کے ذریعے ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں ہے اور یہ غیرجمہوری ملک تھا۔ نئے آنے والوں کے لئے اس جگہ کی کشش بھی نہیں تھی اور زمین حاصل کرنے کے طریقہ بھی نہیں تھا۔ لیکن ٹیکساس پرکشش جگہ تھی۔
ٹیکساس میں آبادکاری جاری تھی۔ واشنگٹن کی طرف سے 1823 میں منرو ڈاکٹرائن (جو صدر جیمز منرو کے نام پر تھی) جاری ہوئی۔ اس میں یورپی طاقتوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ اس براعظم میں زمین پر نظر نہ ڈالیں اور اگر ان کی اراضی ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے تو واپس لینے کی کوشش نہ کریں ورنہ ۔۔۔۔
ٹیکساس میں 1830 کی دہائی کے وسط تک اتنے آبادکار ہو چکے تھے کہ امریکہ میکسیکو کے مسئلے کو مرضی سے حل کر سکتا تھا۔ میکسیکو سے تعلق رکھنے والی ہسپانوی بولنے والی، کیتھولک آبادی چند ہزار تھی اور سفیدفام پروٹسٹنٹ آبادکار بیس ہزار ہو چکے تھے۔
ٹیکساس کے 1835-36 کے انقلاب نے میکسیکو کو باہر نکال دیا لیکن یہ برابر کا مقابلہ تھا۔ اگر آبادکار ہار جاتے تو میکسیکو کی فوج نیواورلینز تک آ سکتی تھی اور دریائے مسسپی کا جنوبی علاقہ لے سکتی تھی۔  
لیکن تاریخ نے یہ والا رخ نہیں لیا۔ امریکی پیسے، اسلحے اور آئیڈیاز کی مدد سے ٹیکساس آزاد ہو گیا۔ اس نے امریکہ کی یونین میں 1845 کو شمولیت اختیار کر لی۔ 1846 سے 1848 تک میکسیکو کی جنگ لڑی گئی جس میں امریکہ نے اپنے جنوبی پڑوسی کو شکست دی اور میکسیکو کی سرحد رئیو گرینڈے کے جنوب تک طے ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیلے فورنیا، نیو میکسیکو، وہ زمین جو اب ایریزونا، یوٹاہ، نیواڈا اور کولاراڈو ہے، امریکہ کا حصہ بن چکی تھیں۔ اور اس ملک کی سرحدیں تشکیل پا چکی تھیں۔ جنوب میں رئیو گرینڈے صحرا میں سے گزرتا ہے۔ یہاں پر جنوبی سرحد بن گئی۔ شمال میں عظیم جھیلیں اور غیرآباد پتھریلی زمین۔ مشرق اور مغرب میں عظیم سمندر۔
(آئندہ آنے والی دہائیوں میں اس ملک کے ہسپانوی سرزمینوں سے کلچرل روابط کا مسئلہ امریکہ کے لئے سر اٹھا سکتا ہے کیونکہ جنوبی ریاستوں میں ہسپانوی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے)۔
(جاری ہے)