Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پیالی میں طوفان (69) ۔ برف پر ننگے پاؤں

یورپ میں یخ بستہ سردی کا دن ہے۔ موٹے کوٹ اور مفلر پہنے بغیر باہر نکلنا مشکل ہے۔ دریا کنارے برف کی تہہ جمی ہے۔ اور یہاں پر ایک بطخ برف پر چلت...


یورپ میں یخ بستہ سردی کا دن ہے۔ موٹے کوٹ اور مفلر پہنے بغیر باہر نکلنا مشکل ہے۔ دریا کنارے برف کی تہہ جمی ہے۔ اور یہاں پر ایک بطخ برف پر چلتی ہوئی کنارے پر پہنچی اور دریا میں کود گئی۔ یہ تیرنے کے لئے پیر مار رہی ہے تا کہ خوراک تک پہنچ جائے۔
کسی بچے نے اپنی ماں سے پوچھا، “اس کو پیروں پر سردی کیوں نہیں لگتی؟”۔ یہ اچھا سوال ہے کیونکہ بطخ کا جسم تو پروں سے ڈھکا ہے لیکن پیر نہیں۔
پانی نقطہ انجماد کے قریب ہے اور بطخ کو سردی نہیں لگ رہی۔ اس کے پاس پیروں کے ذریعے حرارت کا اخراج ہو جانے سے بچانے کا بہت شاندار طریقہ ہے۔  یہ اپنے پاؤں سے صرف حرارت کا پانچ فیصد حصے ماحول میں کھوتی ہے۔
بطخ کے دل سے خون کا بہاؤ اس کے پیروں تک آتا ہے۔ اس کے جسم کا درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائیٹ ہے۔ اگر یہ خون سرد پانی کے قریب پہنچے گا تو درجہ حرارت کا فرق زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد حرارت کھو دے گا۔
بطخ سمیت برف میں پائے جانے والے جانوروں میں سے کئی اپنی حرارت کو جسم میں درجہ حرارت کے گریڈئنٹ کے ذریعے سنبھالتے ہیں۔ اوپر سے شریانوں سے آنے والا خون گرم ہے جو نیچے سے آنے والے ویدوں کے خون سے ایک جال کے ذریعے حرارت کا تبادلہ کرتا ہے اور اس کے پاؤں میں جانے والا خون ٹھنڈا ہوتا ہے۔ پاؤں میں کوئی نرم ٹشو نہیں جسے گرم خون کی ضرورت ہو تو اسے اس گرم خون کی ضرورت بھی نہیں۔ شریانوں اور ویدوں کا یہ جال ریٹیا کہلاتا ہے اور نہ صرف ٹھنڈے بلکہ گرم علاقے میں بھی جانوروں کی مدد کرتا ہے۔
نہ صرف اسے یہ برف تکلیف نہیں دیتی (ہم اس برف میں ننگے پاؤں نہیں پھر سکتے) بلکہ یخ بستہ پانی میں بآسانی تیر بھی لے گی۔
یہ طریقہ کئی قسم کے جانوروں میں ہے۔ ڈولفن اور کچھوے بھی شریانوں کا ایسا جال رکھتے ہیں۔ اور برفانی لومڑی بھی۔
بطخ (اور کئی دوسرے پرندوں) کے پاس ایک اور حربہ بھی ہے۔ کئی بارے یہ ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے پروں میں بھی اس لئے دباکر بھی کھڑی رہتی ہے۔ اس کا مقصد بھی اپنے پیر کو گرم رکھنا ہے۔ جتنی گرمی جسم سے پاؤں کو درکار ہے، وہ اس طریقے سے اسے مل جائے گی۔
(جاری ہے)