Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پیالی میں طوفان (15) ۔ نیلگوں آسمان کی طاقت

زمین فضائی غلاف سے ڈھکی ہے۔ یہ ہم سے ٹکراتا ہے، ہمیں دھکیلتا ہے اور ہمیں زندہ بھی رکھتا ہے۔ اس کے بارے میں ایک زبردست چیز یہ ہے کہ یہ ساکن ن...


زمین فضائی غلاف سے ڈھکی ہے۔ یہ ہم سے ٹکراتا ہے، ہمیں دھکیلتا ہے اور ہمیں زندہ بھی رکھتا ہے۔ اس کے بارے میں ایک زبردست چیز یہ ہے کہ یہ ساکن نہیں ہے۔ یہ ہر وقت کھسک رہا ہے اور بدل رہا ہے۔ ہم ہوا کو دیکھ نہیں سکتے۔ لیکن اگر دیکھ سکتے ہوتے تو ہمیں دکھائی دیتا کہ گرم ہو کر اٹھتے اور سرد ہو کر نیچے آتے چکر ہر وقت جاری ہے۔ بھاری بھرکم فضا پھیل اور سکڑ رہی ہے اور ہر وقت حرکت میں ہے۔ اور اس کے پیچھے گیس کے ہی قوانین ہیں۔ اس کے گرد سٹیم انجن یا پھیپھڑے نہیں بلکہ ہوا ہی ہے جو ہر وقت خود کو کنڈیشن کے مطابق ایڈجسٹ کر رہی ہے۔ ہم اس کی تفصیل نہیں دیکھ سکتے لیکن اس کا اثر دیکھ سکتے ہیں۔ اور ہم اس کو موسم کہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی طوفان کو دیکھنے کی بہترین جگہ وسیع کھلا میدان ہے۔ اس سے پچھلے روز ہوا پرسکون ہو سکتی ہے اور نیلاہٹ لامحدود پھیلی دکھائی دی جا سکتی ہے۔ نہ نظر آنے والے ہوا کے مالیکیول زمین کے قریب زیادہ گنجان ہوتے ہیں۔ اوپر جائیں تو ان کے درمیان جگہ زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ہر وقت دھکیل رہے ہوتے ہیں اور بہہ رہے ہوتے ہیں۔
زیادہ دباؤ والے علاقوں سے ہوا کم دباؤ والے علاقوں تک آ رہی ہوتی ہے۔ یہ گرمی اور سردی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لئے ان کو ہر وقت کہیں نہ کہیں جانا ہوتا ہے۔ یہ آرام سے ایڈجسٹ ہوتے رہتے ہیں اور ہوا کے چلتے نرم جھونکوں میں ایسا سراغ نہیں ہوتا کہ اس سسٹم میں کس قدر بھاری توانائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طوفان کے دن کی صبح سورج ویسا ہی طلوع ہوا ہے جیسا پچھلے روز ہوا تھا۔ مطلع صاف ہے تو زمین تیزی سے گرم ہو رہی ہے۔ ہوا کے مالیکیول اس توانائی کو حاصل کر کے تیز رفتار ہو رہے ہیں۔
دوپہر کو افق سے بادل نمودار ہونے لگے۔ یہ پھیل رہے ہیں اور افق کو ڈھک دیا ہے۔ توانائی حرکت میں ہے۔ پریشر کا فرق اس کو میدان کی طرف دھکا دے رہا ہے۔ یہ دیوہیکل سٹرکچر مستحکم نہیں۔ اور یہ ڈرامہ اس وجہ سے جاری ہے۔ ہوا کے مالیکیول ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں اور اس میں توانائی کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ گرم ہونے والی زمین کے قریب سے ہوا گرم ہو کر اوپر جانے لگی جو کہ بادل پر اوپر جانے کا دباؤ ڈال رہی ہے۔ اور اس کی وجہ سے بادلوں کے مینار بن گئے ہیں جو عمودی طور پر پھیلے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بادلوں کا یہ نظام سر پر آن پہنچا۔ نیلے آسمان کو اب اس نے ڈھک لیا۔ زمین سے ہم اس تماشے کا نظارہ کر رہے ہیں۔ ہم ہوا کے مالیکیول تو نہیں دیکھ سکتے لیکن بادلوں کی حرکت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ یہ اندر جاری پرتشدد جنگ کا نتیجہ ہے۔ ہوا کے پاکٹ کترے جا رہے ہیں، مسلے جا رہے ہیں۔ چونکہ پریشر کا فرق زیادہ ہے تو ایڈجسٹ کرنا تیز اور توانائی سے بھرا پراسس بن گیا ہے۔ اور جب توانائی کا تبادلہ ہوا کے مالیکیولز میں ہو رہا ہے تو بخارات اس دوران سرد ہو کر اکٹھے ہو رہے ہیں اور بڑھنے لگے۔ پانی کے پہلے قطرے نیچے کا رخ کر رہے ہیں۔ ہوا کا تیز جھونکا ہمارے پاس سے گزرا۔ ہوا کی یہ تیزی زمین تک پہنچ گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طوفان کے یہ بڑے بادل ہمیں یاد کرواتے ہیں کہ نیلگوں آسمان میں کتنی طاقت ہے۔ ہم اپنے سر کے اوپر جاری مالیکیولر کشتیوں کے اکھاڑے
کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ ہوا کے مالیکیول سورج سے توانائی جذب کرتے ہیں، جبکہ یہ توانائی سمندر کو دے کر کھو دیتے ہیں۔ بادلوں کے بننے میں اسے حاصل کرتے ہیں یا پھر خلا میں ریڈی ایشن سے اسے کھو دیتے ہیں۔ اور یہ ہر وقت گیس کے قوانین کے حساب سے خود کو ایڈجسٹ کرتے رہتے ہیں۔
ہمارا گھومتا سیارہ اپنی اونچی نیچی اور رنگ برنگی سطح کے ساتھ اس سب ردوبدل کو پیچیدہ تر بنا دیتا ہے۔ بادل اور متنوع گیسیں بھی۔
موسم کی پیشگوئی دراصل ہمارے سر کے اوپر جاری ان جنگوں کا پیچھا کرنے کی کوشش ہے اور یہ پیشگوئی کہ ان میں سے کونسی ہیں جو زمین پر ہم پر اثرانداز ہوں گی۔  
لیکن اس سب کی جڑ میں ایکشن وہی ہے جو ہاتھی کی سونڈ، راکٹ یا سٹیم انجن میں۔
یہ سب گیس کے قوانین پر ہوتا ہوا کا رقص ہے۔ وہی فزکس جو پاپ کارن بھون دیتی ہے ۔۔ موسم بھی اسی کے تحت کام کرتا ہے۔  
(جاری ہے)