پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں واپس جانے کی تیاری کر رہی ہے اور اس حوالے سے مشاورت کا آغ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں واپس جانے کی تیاری کر رہی ہے اور اس حوالے سے مشاورت کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
پیر کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کے ایک گروپ سے غیر رسمی ملاقات کے دوران عمران خان نے یہ بات کی۔
چند صحافیوں نے عمران خان سے تفصیلی ملاقات کی اور ان سے مختلف موضوعات پر سوالات کیے۔
ملاقات میں شریک سینیئر صحافی اور ایکسپریس ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز ایاز خان نے سعودی ویب سائٹ اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمران خان سے تفصیلی ملاقات ہوئی اور اس میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دونوں آپشنز ہیں۔ ہم وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی کہ سکتے ہیں اور قومی اسمبلی میں واپس بھی جا سکتے ہیں۔‘
اس ملاقات میں شریک ایک اور صحافی شفیق اعوان نے بتایا کہ ’میں نے خان صاحب سے یہ سوال کیا تھا کہ اگر وہ وفاقی حکومت کو گرانا چاہتے ہیں تو کیا نئے نگراں سیٹ اپ کے عمل سے وہ پھر بھی باہر ہی رہیں گے؟ کیونکہ اس وقت قانونی طور پر راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہیں۔ تو خان صاحب نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم قومی اسمبلی کا میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور واپس اسمبلیوں میں جائیں گے۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں اُس وقت اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کردیا تھا جب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپوزیشن نے عمران خان کی حکومت ختم کی۔ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے چند اراکین کے استفعے منظور بھی کر لیے تھے جن پر ضمنی انتخابات ہو چکے ہیں۔
صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں عمران خان نے بتایا کہ ’شہباز شریف کی نیندیں حرام ہونے والی ہیں۔ ہم نے قومی اسمبلی کے حوالے سے جامع پلان بنا لیا ہے۔‘
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کئی مسلم لیگ ن کے اراکین بھی ان سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پہلے ہم ان کو ٹیسٹ کریں گے پھر پارٹی میں ان کو شامل کریں گے۔‘
ملاقات میں شریک صحافیوں کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ’باجوہ ڈاکٹرائن میں کوئی زیادہ کمی نہیں آئی۔‘
چوہدری پرویز الہی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ق لیگ کا مستقبل اب تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ میں چاہوں گا کہ یہ اتحاد والا چکر ختم ہو اور ہماری پارٹی میں شریک ہو جائیں۔ بلے کے نشان کا انہیں فائدہ ہوگا۔‘