پاکستان میں معاشی ماہرین ملک میں کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جس کے بعد ڈیفالٹ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم حکومت نے...
پاکستان میں معاشی ماہرین ملک میں کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جس کے بعد ڈیفالٹ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
تاہم حکومت نے کہا ہے کہ ’ملک میں معاشی ایمرجنسی لگنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور حکومت نے اس حوالے ایسی کوئی منصوبہ بندی بھی نہیں کی۔‘
منگل کی رات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر معاشی ایمرجنسی کی تجویز کا جھوٹا پیغام گردش کر ر ہا ہے۔‘
’وزارت ایسے پیغام کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ معاشی ایمرجنسی لگانے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔ بدقسمتی سے اس پیغام کا مقصد ملکی معاشی حالات کے بارے میں بے یقینی پیدا کرنا ہے اور اسے ایسے لوگ پھیلا رہے ہیں جو پاکستان کی ترقی نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
پریس ریلیز کے مطابق ’مشکل معاشی حالات میں اس طرح کے پیغامات پھیلانا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ پاکستان کی جبلی طاقت اور تنوع کو سامنے رکھتے ہوئے اس کو سری لنکا کے ساتھ ملانا بھی بالکل غیر مناسب ہے۔‘
’موجودہ مشکل معاشی حالات کی وجہ روس یوکرین جنگ، عالمی کساد بازاری، پالیسی ریٹس، کموڈٹی سپر سائیکل اور سیلاب ہے۔ حکومت ان عوامل پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ حکومت وقت پر قرض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے بھی پُرعزم ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ان معاشی حالات میں حکومت نے کابینہ کی منظوری سے کئی اقدامات کیے ہیں جن کا عوام کو علم ہے اور ان کا مقصد غیر ضروری اخراجات کم کرنا ہے۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ’حکومت کی کوششوں سے آئی ایم ایف پروگرام اپنے ٹریک پر واپس آگیا ہے اور نویں جائزے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔‘
’حکومت کی کوششوں سے حالیہ مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ہوئی ہے اور ایف بی آر ریونیو کے حصول میں بھی بہتری آئی ہے۔ ملکی معاشی حالات اب استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ’عوام سے اپیل ہے کہ وہ معاشی بہتری اور استحکام میں حصہ ڈالیں اور ایسی افواہوں پر کان نہ دھریں جو ملکی مفاد کے خلاف ہیں۔‘