کالونیل دور میں پرتگال، ڈچ اور پھر برٹش نے جزیروں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ پرتگال محض مشرقی تیمور پر قبضہ رکھ سکا۔ برٹش بورنیو پر۔ جبکہ ڈچ سب ...
کالونیل دور میں پرتگال، ڈچ اور پھر برٹش نے جزیروں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ پرتگال محض مشرقی تیمور پر قبضہ رکھ سکا۔ برٹش بورنیو پر۔ جبکہ ڈچ سب سے کامیاب رہے۔ انڈونیشیا کی نصف آبادی جاوا میں ہے۔ اور یہاں پر ڈچ کا قبضہ تھا۔ اپنی آمد کے تین سو سال بعد ڈچ دور دراز کے جزائر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کی ایک مثال کیلئے: 1910 میں ڈچ گورنر نے اعلان کیا کہ مشرقی جزیرے فلورس اور کموڈو میں ایک دنیا کی سب سے بڑی چھپکلی دریافت ہوئی ہے۔ یہ کموڈو ڈریگن تھا۔ دس فٹ لمبے اور سینکڑوں پاؤنڈ وزنی اس جانور سے یورپی چار صدیوں تک بے خبر رہے تھے!۔
انڈونیشیا کا لفظ 1850 کی ایجاد ہے۔ اسے ڈچ ایسٹ انڈیز کہا جاتا تھا۔ یہاں کے باشندوں کی کوئی مشترک قومی شناخت نہیں تھی۔ کوئی قومی زبان نہیں تھی۔ اور اپنے یورپی حکمرانوں کے خلاف کوئی اتحاد نہیں تھا۔ سماٹرا کی ریاست پر قبضہ کرنے کیلئے جاوا کے جنگجو ڈچ کے ساتھ گئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیسویں صدی کے شروع میں ڈچ نے پہلی بار کوئی ترقیاتی کام شروع کئے۔ سکول کھولے گئے، ٹرین چلائی گئی۔ نہریں کھودی گئیں۔ مقامی حکومتی کونسل قائم ہوئیں۔ لیکن اس کے زیادہ بڑے اثرات نہیں تھے۔ آج کے انڈونیشیا میں اس کالونیل دور کو اچھے الفاظ میں یاد نہیں کیا جاتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ وقت تھا جب ڈچ ایسٹ انڈیز میں رہنے والوں میں “قومی شعور” ابھرنے لگا۔ یعنی کہ صرف جاوا یا سماٹرا کے نہیں، بلکہ انڈونیشیائی کے طور پر شناخت کا شعور، جو کہ اپنے قابضین کے خلاف تھا۔ اس میں الگ قسم کے گروہ تھے۔ جاوا والے، جو کہ خود کو باقی جزائر سے برتر اور زیادہ ترقی یافتہ سمجھتے تھے۔ اسلامی تحریک، جس کا ہدف انڈونیشیا کے لئے اسلامی شناخت تھی۔ مزدور یونین، کمیونسٹ پارٹی، بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے والے اور دوسرے۔۔۔
انڈونیشیا کی آزادی کی تحریک مذہبی، نظریاتی اور جغرافیائی اعتبار سے ٹکڑوں میں بٹی تھی۔ اور اس کا نتیجہ یہ کہ نہ صرف ان کے ایکشن کالونیل حکمرانوں کے خلاف تھے بلکہ آپس کے تنازعات بھی شدت کے تھے۔ ڈچ حکومت اہم لیڈران کو پکڑ کر انہیں نیوگنی میں جلاوطن کر دیتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انڈونیشیا کی یکجہتی میں ایک بڑا کردار زبان نے ادا کیا۔ اور یہ ایک درآمد کردہ زبان تھی۔ ملیشیا میں رائج مالے زبان کی پرانی تاریخ تھی۔ اور یہ تجارت کے لئے استعمال کی جاتی تھی۔ اس کو مقامی طور پر اپنا لیا گیا تھا۔ اور یہ بہاسا انڈونیشیا کہلائی۔ انڈونیشیا کی مقامی زبانوں میں سے کوئی بھی ایسی نہیں تھی جو ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کو سمجھ آ سکتی۔ اگر مقامی زبانوں میں سے بڑی زبان قومی زبان بن جاتی تو یہ بڑے جزیرے کے غلبے کی علامت ہوتی۔ انڈونیشیا میں بڑا جزیرہ جاوا ہے اور کئی بار اس کے غلبے کی بات کی جاتی ہے اور یہ ایک مسئلہ رہا ہے۔ بہاسا زبان نے بہت جلد انڈونیشیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ اور یہ دور دراز کے ان پڑھ لوگوں میں بھی بولی جانے لگی۔
انڈونیشیا کے بانی سوئیکارنو بہاسا کی ترویج کے اس آئیڈیا کا دماغ تھے۔ اس زبان کے غیرمتوقع اور کامیاب غلبے کے بغیر انڈونیشیا کی قوم کے طور پر شناخت بننا بہت دشوار ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان نے دوسری جنگِ عظیم میں شمال مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل پر عسکری قبضے کے ذریعے توسیع شروع کی۔ ڈچ کے زیرِ انتظام بورنیو میں تیل کے ذخائر تھے۔ جبکہ ملایا میں ربڑ اور ٹین کے۔ جاپان کے پاس تیل نہیں تھا اور یہ امریکہ پر منحصر تھا۔ امریکہ نے اس کو تیل کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔ جنگ میں یہ قدرتی وسائل بہت اہم تھے۔ بورنیو کے تیل کے ذخائر جاپان کے لئے قریب ترین متبادل تھے۔
جاپان کی ملٹری قیادت نے یہاں پر قبضہ کیا۔ ان کا دعوٰی تھا کہ اس نے اپنے ایشیائی بھائی کو کالونیل غلامی سے آزادی دلوائی ہے۔ اس وجہ سے شروع میں انڈونیشیا کے قوم پرستوں نے جاپان کی حمایت کی۔ لیکن جاپانی جلد ہی اپنے کام پر جت گئے جو کہ یہاں کے وسائل کو حاصل کر کے جنگ میں جھونک دینے کا تھا۔ انڈونیشیا کے لئے یہ وقت پچھلے کالونیل حکمرانوں سے زیادہ برا تھا۔
جب جنگ میں جاپان نے ہتھیار ڈالے، اس سے دو روز بعد 17 اگست 1945 کو انڈونیشیا نے آزادی کا علان کر دیا۔
لیکن جلد ہی اسے معلوم ہو گیا کہ آزادی اتنی آسان نہیں تھی۔
ڈچ کو جاپان نے شکست دی تھی۔ جاپان کو اتحادی افواج نے۔ ستمبر 1945 کو برطانوی اور آسٹریلوی افواج انڈونیشیا کا قبضہ جاپان سے اپنے ہاتھوں میں لینے پہنچ گئیں۔ اور ساتھ ڈچ افواج بھی جن کا مقصد اپنی پرانی کالونی کو واگزار کر کے اپنا تسلط واپس قائم کرنا تھا۔
برطانوی اور ڈچ افواج کی مقامی فوج سے جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
ڈچ نے جن جزائر کو فتح کیا، وہاں پر اپنی حکومت بحال کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ انڈونیشیا کے حریت پسند یورپیوں کی مکمل بے دخلی چاہتے تھے۔ نومبر 1946 میں ڈچ نے صرف جاوا اور سماٹرا کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔ جولائی 1947 کو ڈچ نے بڑا ایکشن کیا جس کا مقصد انڈونیشیا ری پبلک کو تہس نہس کرنا تھا۔ اس بار اقوامِ متحدہ اور امریکہ درمیان میں آئے۔ جنگ بندی ہوئی اور دسمبر 1949 کو بالآخر اقتدار منتقل کر دیا گیا۔ تاہم، اس میں دو چیزیں رہ گئیں۔ ایک تو نیو گنی جزیرہ کا نصف کنٹرول ڈچ کے پاس رہا۔ دوسرا یہ کہ Shell جیسے کمپنیوں کے پاس تیل کے وسائل رہے۔ بارہ سال بعد ان سے نپٹا گیا اور یہاں سے ڈچ عملداری کا مکمل خاتمہ ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چار سالہ جنگِ آزادی میں کالونیل حکمرانوں نے ظالمانہ طریقے استعمال کئے۔ لیکن صرف انہوں نے ہی نہیں۔ ظلم کرنے والوں میں انڈونیشیا کے اپنے لوگ بھی شامل تھے۔ انڈونیشیا کی آزادی کے خلاف تحریک تھی۔ خاص طور پر مشرقی انڈونیشیا میں۔ اس کے ساتھ بھی بے رحمی کے ساتھ نمٹا گیا۔ اس کے علاوہ اس دوران میں کمیونسٹ گروپ میں انڈونیشیا ری پبلک کے خلاف تھے۔ اس میں بڑی بغاوت 1948 میں ہوئی جس کو انڈونیشیا ری پبلک آرمی نے کچل دیا جس میں آٹھ ہزار کمیونسٹ مارے گئے۔ 1965 میں ہونے والے واقعات اسے سلسلے کا تسلسل تھے۔
(جاری ہے)