Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE
True

Pages

بریکنگ نیوز

latest

گولڈن ایج (32) ۔ عظیم کون؟

کسی وقت میں مجھے ایک بحث دیکھنے لینے کا اتفاق ہوا کہ عظیم ترین سائنسدان آئن سٹائن ہیں یا نیوٹن؟ کسی کا کہنا تھا کہ آئن سٹائن۔ انہوں نے نیو...


کسی وقت میں مجھے ایک بحث دیکھنے لینے کا اتفاق ہوا کہ عظیم ترین سائنسدان آئن سٹائن ہیں یا نیوٹن؟ کسی کا کہنا تھا کہ آئن سٹائن۔ انہوں نے نیوٹن کی کائنات کو تصویر کو رد کر کے فزیکل حقیقت کی زیادہ شاندار اور ایکوریٹ وضاحت دی تھی۔ انہوں نے سپیس کی تین جہتوں کو وقت سے ملا دیا تھا۔ اور ایبسولیوٹ وقت اور سپیس کا تصور ختم کر دیا تھا۔ ان کی پیشکردہ جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی نے دکھایا تھا کہ نیوٹن کی کششِ ثقل کی تصویر بھی ٹھیک نہیں تھے۔ آئن سٹائن نے ایسی تھیوری پیش کی جو ابھی بھی تاریخ کی خوبصورت ترین سائنسی تھیوری سمجھی جاتی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ گریویٹی کی وجہ کسی جسم کے گرد سپیس ٹائم کا کرویچر ہے۔ یہ رئیلیٹی کی جیومیٹری کی تصویر ہے۔
نیوٹن نے جو بھی کام کیا، آئن سٹائن اس کو آگے لے گئے اور زیادہ گہرا کر دیا۔ اور نیوٹن کے تمام کارناموں کو گہنا دیا۔
لیکن کیا ایسا کہنا درست ہے؟ نہیں۔ کسی شخص کی کامیابی کو اس کے وقت کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ آئن سٹائن اور نیوٹن کسی خلا میں نہیں رہتے تھے۔ وہ اپنے سے پہلے آنے والوں کی فکر سے مستفید ہوئے تھے۔ وقت اور دستیاب علم کو سامنے رکھ کر نیوٹن کی سائنسی عظمت اور کارناموں کی اہمیت کو کم نہیں کہا جا سکتا۔
آئن سٹائن کے سپیشل تھیوری آف ریلیٹیویٹی کے 1905 میں لکھے پیپر نے فزکس میں انقلاب برپا کیا۔ ان کا پیپر حقیقت کی سمجھ میں ایک پیراڈائم کی تبدیلی لایا۔ لیکن یہ چند سال قبول ہونے والے پوئنکارے اور لورنٹز کے کام کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
اسی طرح لیبنز اور نیوٹن کے درمیان جھگڑا ہے کہ کیلکولس کی ایجاد کا سہرا کس کے سر ہے۔ سچ یہ ہے کہ دونوں آزادنہ طور پر اس تک پہنچے تھے۔ لیکن کسی نے بھی خالی کاغذ سے یہ نہین کیا تھا۔ اس کی بنیاد اس سے نصف صدی قبل عظیم فرانسسیسی ریاضی دان فغماں نے رکھ دی تھی۔
اور اس میں ہم ثابت ابنِ قریٰ، ابن الہیثم، البیرونی اور اس سے پہلے ارشمیدس یا چینی یا انڈین ریاضی دانوں (خاص طور پر چھٹی صدی کے آریابھاتا) کا حصہ کیسے فراموش کر سکتے ہیں۔
نکتہ یہ ہے کہ یہ درست ہے اور فطری بات ہے کہ ہم سائنسی دریافت کا کریڈٹ دیتے وقت تاریخ، سیاست اور سوشل عوامل کو مدِنظر رکھیں۔ ہم عام طور پر آخری قدم لینے والوں کیلئے بہت فراخدلی دکھاتے ہیں جبکہ اس سے پچھلے قدم لینے والوں سے ایسا رویہ نہیں رکھتے، خواہ ان کے قدم کتنے ہی اہم ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“جدید سائنس یورپی احیائے نو کے دور سے شروع ہوئی اور نیوٹن تاریخ کے بہترین سائنسدان تھے” ایک معروف مغربی نقطہ نظر ہے۔ نیوٹن کا آپٹکس کے شعبے میں سترہویں صدی میں کیا جانے والا کام بڑا کارنامہ تھا لیکن اس سے چھ سو سال قبل ابن الہیثم کا کام؟؟ ابن الہیثم نے آپٹکس کو نیوٹن جتنی مضبوط ریاضی کی بنیادوں پر استوار نہیں کیا لیکن ان کا حصہ اس سے کم اہم نہیں تھا۔ ویسے ہی جیسے گریویٹی سمجھنے میں نیوٹن کا کارنامہ آئن سٹائن کی تھیوری سے کسی طرح بھی کم نہیں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جابر بین حیان آٹھویں صدی کے سائنسدان تھے۔ جمشید الکاشی پندرہویں صدی کے۔ یہ سات صدیوں کا وقت ہے۔ یورپی اندلس، افریقی تیونس اور مصر، ترکی، عرب، وسطی ایشیا ۔۔۔  تین براعظموں کے مختلف مراکز اپنی علمی کاوشوں سے دنیا کو روشن کرتے رہے۔ عروج و زوال کے چکر جاری رہے۔ کچھ راتوں رات نہیں ہوا۔ نہ ہی عروج اور نہ ہی اس کا زوال۔
ماضی میں دور تک دیکھنا مستقبل کے لئے راہنمائی دے سکتا ہے۔ عظیم ذہن موافق حالات میں ابھرتے ہیں۔ فکری آزادی، علم کی حوصلہ افزائی، عقلی طریقے۔ اسلامی دنیا کے لئے یہ سب اجنبی نہیں ہے۔
علم کسی کا حق نہیں۔ نہ ہی یہ میراث ہے۔ یہ بس اسی کا ہے، جو اسے حاصل کر لے۔   
(جاری ہے)