پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے 11 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی ہے۔ پیر کو سابق وفاقی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے 11 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی ہے۔
پیر کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کےرہنما اسد عمر نے اسلام آباد میں ہائیکورٹ میں استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کے پاس کون سا اختیار ہے کہ کچھ استعفے منظور کرے، پی ٹی آئی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھی، اس لیے استعفے دیے گئے تھے۔‘
الیکشن کمیشن پر الزام لگاتے ہوئےاسد عمر نے کہا کہ ’وہ ویسے بھی پی ڈی ایم کا حصہ بن چکا ہے اب اس کو باقاعدہ طور پر انتخابی نشان کا اعلان بھی کر دینا چاہیے۔‘
اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ صرف ہماری رائے نہیں، دو اسمبلیوں میں قراردادیں آ چکی ہیں کہ یہ اب سیاسی فریق بن چکا ہے جو ناقابل قبول ہے۔‘
اسد عمر نے کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ’سازش کے ذریعے مرضی کے استعفے منظور کیے گئے۔‘
انہوں نے الیکشن کمشن کو تنقید کا نشانہ بناتے اور سیاسی فریق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو اب انتخابی نشان رجسٹر کروا لینا چاہیے۔
اسد عمر نے دعوٰی کہا کہ عدالت پہلے بھی الیکشن کمیشن کے کئی فیصلے مسترد کر چکی ہے۔