راولپنڈی کی ایک عدالت نے توہین مذہب کا الزام ثابت ہونے پر ایک 26 سالہ خاتون کو سزائے موت سنا دی ہے۔ ملزمہ کے خلاف 2020 میں سوشل میڈیا پر توہ...
راولپنڈی کی ایک عدالت نے توہین مذہب کا الزام ثابت ہونے پر ایک 26 سالہ خاتون کو سزائے موت سنا دی ہے۔
ملزمہ کے خلاف 2020 میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس لگانے کے الزام پر پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔
بدھ کو راولپنڈی کی انسداد سائبر کرائم عدالت کے جج نے ملزمہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت سنائی اور 50 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا۔
تاہم سزائے موت پر عمل لاہور ہائی کورٹ کی توثیق سے مشروط ہوگا۔
اس کے علاوہ ملزمہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 اے کے تحت دس سال قید کی مزید سزا اور 50 ہزار روپے کے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ملزمہ کو پاکستان کے سائبر کرائم قانون کی دفعہ 11 کے تحت بھی سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ نے تکنیکی اور فورینزک ثبوتوں کی روشنی میں کامیابی سے ثابت کردیا ہے کہ ملزمہ کے قبضے سے قابل اعتراض مواد برآمد ہوا ہے اور وہی مواد مدعی کو بھی بھیجا۔
ملزمہ نے الزامات کی صحت سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس طرح کے جرم کے ارتکاب کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔