امریکن کینسر سوسائٹی، امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور قومی تپدق کی تنظیم نے 1961 میں صدر کینیڈی کو مشترک خط لکھا۔ اس میں درخواست کی گئی کہ سگریٹ...
امریکن کینسر سوسائٹی، امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور قومی تپدق کی تنظیم نے 1961 میں صدر کینیڈی کو مشترک خط لکھا۔ اس میں درخواست کی گئی کہ سگریٹ نوشی اور صحت کے تعلق کی تفتیش کے لئے کمیشن بنایا جائے۔
“ایک طرف فرد کی آزادی اور خوشی ہے، تمباکو کی فصل اگانے والے کسان اور تمباکو کی صنعت ہے۔ دوسری طرف قوم کی صحت۔ صحت کے اس مسئلے کے لئے حل تلاش کیا جائے”۔
کینیڈی اس سیاسی مسئلے میں الجھنا نہیں چاہتے تھے۔ اس کی ایک وجہ جنوب کے کسانوں میں ان کی غیرمقبولیت تھی۔ انہوں نے یہ کام سرجن جنرل لوتھر ٹیری کو دے دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیری کے پاس دو انتخاب تھے۔
یا تو وہ اس کو نظرانداز کر دیتے۔ اس سے میڈیکل کی تین اہم تنظیمیں غصہ کر جاتیں۔
دوسرا یہ کہ سرجن جنرل آفس کی طرف سے ایک بیان جاری کر دیا جاتا کہ تمباکو صحت کے لئے نقصاندہ ہے۔ طاقتور سیاسی حلقے اس بیان کو غیرموثر کر دیتے۔ سرجن جنرل کا دفتر بڑی حد تک بے اختیار تھا۔
ٹیری نے اپنی اکیڈمک زندگی کینسر پر تحقیق میں گزاری تھی۔ ان کے لئے یہ ایک اہم موقع تھا۔ انہوں نے ایک تیسرا راستہ لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیری نے ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دی جو سگریٹ نوشی اور پھیپھڑے کے کینسر کے تعلق کے درمیان تعلق پر تحقیق کا خلاصہ تیار کرے گی۔ انہیں معلوم تھا کہ سائنسی لحاظ سے یہ فالتو کی کارروائی ہے۔ اس کے بارے میں پچھلے پندرہ سال سے ہونے والی سٹڈی ان نتائج کی بار بار تصدیق کرتی رہی ہے۔ میڈیکل کے حلقوں میں یہ تعلق اس قدر پرانی خبر تھی کہ اب توجہ سیکنڈ ہینڈ سموکنگ پر تحقیق کی طرف جا چکی تھی۔ لیکن یہ کمیشن جان بوجھ کر بنایا گیا تھا۔ یہ ایک شو تھا تا کہ تمباکو کی ٹریجڈی واپس خبروں میں اور منظرِ عام پر آ جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دس ممبران پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جس میں پھیپھڑوں کی فزیولوجی کے ماہر، کیمسٹ، پیتھولوجسٹ، ماہرِ شماریات، ادویات کے ماہر، سرجن، ڈاکٹر تھے (ان میں پانچ سگریٹ نوش تھے۔ یہ اس قدر گہرا نشہ ہے کہ اس کے کینسر کے تعلق کو قریب سے دیکھنے کے باوجود نہیں چھوڑ پائے)۔ تیرہ مہینوں میں درجنوں لیبارٹریوں کا دوراہ کیا گیا۔ چھ ہزار مضامین، بارہ سو جرائد اور 155 سائنسدانوں سے ڈیٹا، انٹرویو، آراء اور گواہیوں کا جائزہ لیا گیا گیا۔
ایک ایک ٹکڑا جوڑتے ہوئے، ایک واضح اور باربط تصویر ابھرنے لگی۔ کینسر کی اپیڈیمولوجی میں اس قدر مضبوط تعلق کسی بھی اور چیز کا نہیں تھا جتنا سگریٹ اور کینسر کا۔ ہر قسم کی آبادی میں، ہر وقت میں اور ہر ٹرائل میں یہ سامنے تھا۔ جانوروں پر تجربات سے کازل لنک طے نہیں ہوتا تھا لیکن اس کی ضرورت نہیں تھی۔ اس معاملے میں کاز کی تعریف بہتر کئے جانے کی ضرورت تھی (تمباکو کی لابی اس لفظ کے ساتھ کھیلتی رہی تھی)۔
تمام شواہدات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ “سگریٹ نوشی کینسر کی بڑی وجہ ہے”۔
اور اس ایک جملے میں اس کمیٹی نے تین صدیوں سے جاری اس بحث اور شکوک کو طے کر دیا۔
(جاری ہے)