ویب ڈیسک — عالمگیر وبا کرونا وائرس کی نئی قسم 'اومکرون' نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے جب کہ مزید یورپی ممالک میں بھی وائرس کی اس قس...
ویب ڈیسک —
عالمگیر وبا کرونا وائرس کی نئی قسم 'اومکرون' نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے جب کہ مزید یورپی ممالک میں بھی وائرس کی اس قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔
اتوار کو ہالینڈ کے حکام نے تصدیق کی کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پرواز میں سے تیرہ افراد میں کرونا وائرس کی اومکرون قسم تشخیص ہوئی ہے۔ یہ لوگ جمعہ کو ایمسٹرڈیم پہنچے تھے۔ اس کے ساتھ آسٹریلیا کے حکام نے بھی کہا ہے کہ سڈنی پہچنے والے دو افراد میں وائرس کی یہ نئی قسم پائی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی جن پانچ اقسام کو باعث تشویش قرار دیا ہے، ان میں اومکرون بھی ایک ہے۔
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ اُنہیں اس پر حیرت نہیں ہو گی اگر وائرس کی یہ قسم امریکہ بھی پہنچ چکی ہو۔
ہفتے کو جرمنی، اٹلی اور بیلجیم نے بھی 'اومکرون' کیسز کی تصدیق کی ہے جب کہ ان سے قبل اسرائیل، ہانگ کانگ آنے والے مسافروں میں بھی وائرس کی اس قسم کا انکشاف ہو چکا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے بیشتر ممالک معمول کی زندگی کی جانب لوٹ رہے تھے، وائرس کی نئی قسم نے ممالک کو دوبارہ حفاظتی اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
برطانیہ میں بھی ہفتے کو دو کیسز کے انکشاف کے بعد ماسک کی پابندی سخت کرنے کے علاوہ ائیرپورٹ پر مسافروں کی ٹیسٹنگ زیادہ سختی سے شروع کر دی گئی ہے۔
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 'این بی سی' ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ہمارے ہاں اس وائرس کی تاحال تشخیص نہیں ہوئی، لیکن اس نوعیت کا وائرس جو انتہائی سطح کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہو یہ لا محالہ ہر جگہ پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
'اومکرون' کے بارے میں ان خدشات کے شاید یہ ویکسین کے خلاف مزاحمت کی اہلیت نہیں رکھتا دنیا بھر میں دوبارہ یہ خطرات منڈلا رہے ہیں یہ وبا مزید عرصے تک موجود رہے گی جس کے باعث لاک ڈاؤن لگانے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کے بعد دنیا کے کئی ممالک نے جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگا دی ہے۔ تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا 'اومکرون' کرونا کے 'ڈیلٹا' ویریئنٹ سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے یا نہیں۔
کرونا وائرس کی تشخیص کو لگ بھگ دو برس مکمل ہونے کو ہیں، اس عالمگیر وبا کے باعث اب تک 50 لاکھ سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ دنیا کا معاشی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ہمیں اس معاملے میں نہایت احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا۔
ہفتے کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جانسن کا کہنا تھا کہ "ہمیں اس وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کرنا ہو گا۔"
حفاظتی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھا کہ برطانیہ آنے والے مسافروں کے لیے آمد کے دوسرے روز پی سی آر اور کرونا ٹیسٹ کروانا لازمی ہو گا جب کہ اُنہیں نیگیٹو رپورٹ آنے تک الگ تھلگ رہنا ہو گا۔