اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل تو نیب ہر ایک کو پکڑ لیتاہے ، اس ...
اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل تو نیب ہر ایک کو پکڑ لیتاہے ، اس کے خلاف ثبوت ہو یا نہیں، اب نیب والے بھی تھانے کی طرح چلتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈریفرنس میں سزاکیخلاف اپیل پرسماعت کی جس دوران مریم نواز کے وکیل عرفان قادر روسٹرم پر آئے اور کہا کہ اب اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کا معاملہ جوڈیشل سائیڈ پر طے ہونا ہے ، درخواست میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی بات کی گئی ہے ، ایسے واقعات ہوئے جس سے کئی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ،نیب نے پہلے درخواست دی کہ اپیل کا 30 دن میں فیصلہ کیا جائے ، اب مجھے اخبارات سے پتا چلا کہ ضمانت منسوخ کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے حالیہ کنڈکٹ پر بھی بات کرنا چاہوں گا ، نیب کی ملزم کوگرفتار کرنے سے متعلق اپنی پالیسی ہے ،نیب مریم نوازکی ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیجناچاہتاہے، وائٹ کالرکرائم میں ملزم کوجیل بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل تو نیب ہر ایک کو پکڑ لیتاہے ، اس کے خلاف ثبوت ہو یا نہیں، اب نیب والے بھی تھانے کی طرح چلتے ہیں ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ، ضمانت منسوخی کی درخواست آج ہمارے سامنے سماعت کیلئے مقرر نہیں ، عرفان قادر نے دوبارہ بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہے اور شک کا فائدہ بنتا ہے ،فوجداری مقدمے میں تھوڑاساشک ہوتوفائدہ ملزم کوجاتاہے، ایون فیلڈریفرنس میں تھوڑانہیں،بہت زیادہ شک ہے، ایک بے گناہ کو سزا پوری انسانیت کو سزا دینے کے مترادف ہے ، ہم متفرق درخواست کے ذریعے نئے حقائق عدالت کے سامنے لائے ہیں ، عدالت نے تکنیکی رکاوٹ دور کر کے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیئے تھے ۔
عرفان قادر کا کہناتھا کہ میری بطور جج مدت کم تھی آپ کی زیادہ ہے آپ بھی چیزوں کو بہتر سمجھتے ہیں ، احتساب عدالت کے پاس یہ کیس سننے کا اختیار ہی نہیں تھا ، یہ وہ کیس ہے جس میں کوئی شواہد ہی موجود نہیں ، اس کیس میں قانونی طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، یہ ایسا کیس ہے کہ عدالت کو انصاف کیلئے اس میں مداخلت کرنی چاہیے ، چند چیزیں رکھوں گا تاکہ مرکزی اپیل میں جانے کا ٹائم بچ سکے ، اس کیس میں بہت سے شکوک و شبہات ہیں جس کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے ۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپیل اور متفرق درخواست کو ساتھ ساتھ چلائیں گے ،آپ بنیادی طور پر سزا کو کالعدم قرار دینا چاہتے ہیں، عرفان قادر نے کہا کہ آپ متفرق درخواست پر فیصلہ سنا دیں تو اپیل کی ضرورت ہی نہیں رہے گی ، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ اپیل سے پہلے اس درخواست پر فیصلہ کرے۔