“آخر میں، ہماری تلاش یہی ہے کہ ہم اس دنیا کو درست طور پر جان لیں۔ آخرکار، حقیقت کو سمجھنے کی جستجو ہی ایک اصل سائنسدان کی روح کو بے چین رک...
“آخر میں، ہماری تلاش یہی ہے کہ ہم اس دنیا کو درست طور پر جان لیں۔ آخرکار، حقیقت کو سمجھنے کی جستجو ہی ایک اصل سائنسدان کی روح کو بے چین رکھتی ہے”۔
۔لوسین ہارڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئن سٹائن نے ہمیں بتایا تھا کہ سائنسدان موقع پرست ہیں۔ ان کی وفاداری کسی اصول یا “سائنسی طریقے” سے نہیں ہے۔ بوقتِ ضرورت ان کو موڑا جا سکتا ہے۔ نئے اصول اور طریقے بنائے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ اصل مقصد کسی لگے بندھے اصول اور طریقے کی پیروی نہیں، نیچر کے کام کرنے کے طریقے کو دریافت کرنا ہے۔
ہر سائنسدان کے پاس محدود سرمایہ ہے۔ فزسسٹ کے لئے یہ سرمایہ اس کی توجہ اور اس کا وقت ہے۔ سب سے اہم فیصلہ اسے یہ کرنا ہے کہ کس مسئلے پر کام کرے اور کس طریقے سے اس کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ کونسا نیا پیپر پڑھے۔ کونسی کانفرنس میں شرکت کرے۔ اور کس کا لیکچر سنے۔
اس سے حاصل ہونے والے انعام کئی طرح کے ہیں۔ دریافت کا سنسنی خیز احساس۔ ساتھیوں اور طلبا کی طرف سے ملنے والے عزت۔ اور اس کے علاوہ اس کا کیرئیر اور ملازمت کے مواقع۔
اگر اس وقت آپ اپنے کیرئیر میں فزکس کے معلوم قوانین کے اطلاق میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ فزسسٹ بننے کا بہت اچھا وقت ہے۔ خوبصورت دریافتیں کنڈنسڈ میٹر فزکس میں ہو رہی ہیں۔ گریوٹیشنل ویوز کے ذریعے آسٹرونومی کی جا رہی ہے۔ یہ پیراڈائم کام کر رہی ہے۔ ریاضی میں ترقی کے ساتھ ریاضیاتی فزکس میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ بہت ہی ذہین لوگ ریاضیاتی سٹرکچرز کی فہم میں راہنمائی کر رہے ہیں۔ تجرباتی فزکس میں پیشرفت متاثر کن ہے۔ مور کے قانون کا فائدہ ہو رہا ہے۔ فلکیاتی مشاہدات کی رینج اور ایکوریسی تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ یہ سب شاندار ہے۔ صرف یہ کہ بڑے فاونڈیشنل معمے اس وقت توجہ کا مرکز نہیں۔
اس وقت فنڈامینٹل فزکس اور کاسمولومی میں دو سمتیں لی جا سکتی ہیں۔ یا تو ہم شرط لگائیں کہ ہمیں بنیادی اصول معلوم ہو چکے ہیں۔ یا یہ کہ ابھی کچھ باقی ہے۔ بڑے ریسرچ پروگرام، جیسا کہ انفلیشن، سٹرنگ تھیوری یا لوپ کوانٹم تھیوری اس بنیاد پر ہیں کہ ہمیں فنڈامینٹل فزکس کے بنیادی اصول معلوم ہیں۔ چند استثنا چھوڑ کر، فزکس میں کام کرنے والے یہ مفروضہ رکھتے ہیں کہ ریلیٹویٹی اور کوانٹم تھیوری کو کسی بھی نئی تھیوری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم مکینکس میں بھی یہی انتخاب ہیں۔ یا تو ہم شرط لگائیں کہ ہمارے پاس مکمل تھیوری موجود ہے اور صرف اس کو بہتر سمجھنا ہے یا پھر یہ شرط لگائیں کہ تھیوری کا اہم حصہ نامکمل ہے۔ کوپن ہیگن تشریح، آپریشنلسٹ، مینی ورلڈ تشریح وغیرہ اس بنیاد پر لگائی گئی شرطیں ہیں کہ ہمیں کوانٹم فینامینا کے بارے میں ہر اہم چیز معلوم ہے۔ جو رئیلسٹ ہیں اور یکایک کولیپس یا بوہمین مکینکس پر کام کرتے ہیں، ان کے خیال میں ان کی پسندیدہ تھیوری درست ہے۔ یہ سب اس مفروضے پر ہیں کہ نیچر کو سمجھنے کے پرنسپل معلوم ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنا کیرئیر اس پر لگانے کے بعد میرا خیال یہ ہے کہ ہمیں فاونڈیشنل مسائل حل کرنے کی لئے یکسر نئی تھیوری کی ضرورت ہے۔ ہمارا علم نامکمل ہے۔
اور یہ غیرمعقول شرط نہیں۔ ماضی کے ہر دور میں ہمارا علم نامکمل رہا ہے۔ ایسا قیاس کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ آج ہم کسی خاص دور میں رہ رہے ہیں۔ اور جن معموں کا ہمیں سامنا ہے، وہ اتنے ہی دشوار ہیں جتنے ماضی کے ادوار کے تھے۔
جو بات مجھے پریشان کرتی ہے، وہ یہ کہ بہت کم لوگ ایسا سوچتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ کئی فزسسٹ ایسے ہیں جن کے لئے یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ ہم فطرت کے قوانین کی تلاش کے خاتمے سے ابھی بہت دور ہیں۔
(جاری ہے)