“اگرچہ روزمرہ زندگی میں یہ تصور مفید ہے کہ ہم سے باہر حقیقت کا آزادانہ طور پر وجود ہے لیکن ایسے نکتہ نظر کو مزید برقرار نہیں رکھا جا سکتا”۔...
“اگرچہ روزمرہ زندگی میں یہ تصور مفید ہے کہ ہم سے باہر حقیقت کا آزادانہ طور پر وجود ہے لیکن ایسے نکتہ نظر کو مزید برقرار نہیں رکھا جا سکتا”۔
۔جان وہیلر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرض کیجئے کہ ہمارے پاس ایک الیکٹران اور ایک پروٹون ہے۔ دونوں کی اپنی ایک کوانٹم حالت ہے۔ ہم ان کو ملا کر ہائیڈروجن ایٹم بنا سکتے ہیں۔ اس مکمل ایٹم کی ایک اپنی کوانٹم حالت ہے جو اپنے اجزا کے ملاپ سے وجود میں آتی ہے۔ ہر کوانٹم حالت مکمل انفارمیشن کے نصف کی نمائندگی کرتی ہے۔ ملا کر بننے والی ایٹم کی کوانٹم حالت بھی ایسی ہی ہے اور یہ ہمیں بہت دلچسپ فینامینا کی طرف لے جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرض کیجئے کہ لوگوں کی دو incompatible خاصیتیں ہیں۔ سیاسی نظریات جو لیفٹ ونگ یا رائٹ ونگ ہو سکتے ہیں۔ اور جانوروں کی ترجیح جو کہ بلی یا کتا ہو سکتی ہے۔
اب فرض کیجئے کہ ایک میاں بیوی ہیں۔ ان دونوں کی انفرادی ترجیح بلی کی ہے۔ جبکہ سیاسی نظریات خاص نہیں۔ پچاس فیصد وہ ترجیح کا جواب لیفٹ دیں گے جبکہ پچاس فیصد میں رائٹ۔ جب ان سے ترجیح کا پوچھا جائے تو نصف وقت میں یہ اتفاق رکھیں گے جبکہ نصف میں اختلاف۔ تاہم، یہ رینڈم ہو گا اور ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہو گا۔
کوانٹم فزکس ہمیں ایسی حالت کو ڈیفائن کرنے کی اجازت دیتی ہے جس میں دونوں افراد کی انفرادی حالت غیرمعین ہو لیکن ان کا آپس میں تعلق معین ہو۔ اس کی اہم مثال یہ ہے کہ جب بھی میاں اور بیوی سے کوئی سوال کیا جائے تو اس کا معلوم نہیں کہ ان کا جواب کیا ہو گا لیکن یہ طے ہے کہ وہ ایک دوسرے کے الٹ جواب دیں گے۔ اس حالت کو Contrary کہا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں آپ اس جوڑے سے کوئی بھی سوال کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ ناممکن ہے کہ ہم اس کی پیشگوئی کر سکیں کہ شوہر کا جواب کیا ہو گا لیکن یہ طے ہے کہ شوہر اور بیوی سے آنے والا جواب ہمیشہ متضاد ملے گا۔
اور یہ ایک حیران کن فینامینا کی مثال ہے۔ اس میں دونوں پارٹیکلز کی کوانٹم حالت کا ایک دوسرے سے تعلق ہم بالکل ٹھیک جانتے ہیں لیکن انفرادی حالت کے بارے میں کچھ بھی نہیں۔ یہ اینٹینگلمنٹ ہے۔ اور کلاسیکل دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جوڑا جب صبح اٹھا اور “متضاد” حالت میں ہے۔ دونوں کام پر چلے گئے۔ دوپہر بیوی کی سہیلی نے لنچ پر یا تو سیاست کی ترجیح کا پوچھا یا پالتو جانور کی۔ اس نے آخری لمحے پر فیصلہ کیا تھا کہ سوال کونسا پوچھنا ہے۔ اس کا جواب نوٹ کر لیا۔ شوہر کے دوست نے بھی ایسا کیا۔ ایک سال تک روزانہ ایسا کیا جاتا رہا۔ بعد میں جب ان نوٹس کا موازنہ کیا گیا تو انہیں کیا پتا لگا؟
نصف وقت وہ تھے جب پوچھے جانے والا سوال مختلف تھا۔ ان کو ہم نے نظرانداز کر دیا اور صرف وہ دن لئے جب دونوں سے ایک ہی سوال پوچھا گیا تھا۔ دونوں کے دئے گئے جواب بالکل رینڈم تھے۔ کسی روز کچھ اور کسی روز کچھ۔ لیکن سو فیصد کیسز میں یہ جواب ایک دوسرے سے متضاد تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی وضاحت کرنا اتنا مشکل نہیں۔ روز صبح دونوں ٹاس کر کے آپس میں طے کر لیں کہ کیا جواب دینا ہے۔ لیکن یہی فوٹون کے جوڑے کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو متضاد حالت میں اینٹینگل ہوں۔ اور ان کی کئی خاصیتوں کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ اور جب بھی ان سے ایک ہی سوال پوچھا جائے، وہ الٹ جواب دیتے ہیں۔ اور اس کا ثبوت آئرلینڈ کے فزسسٹ جان بیل نے 1964 کے اہم پیپر میں دیا۔
فوٹون سے ہم سیاسی رجحان یا جانور کی پسند نہیں بلکہ پولرائزیشن کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ ایسے “متضاد” جوڑے بنائے جا سکتے ہیں جنہیں الگ سمتوں میں بھیجا جائے۔ ان کے راستے پر پولرائز شیشہ رکھ دیا جائے جس میں سے یا تو یہ گزر سکتے ہیں یا پھر نہیں۔ اس دونوں کے شیشوں کے پولرائزیشن ایک ہی ہو تو متضاد حالت والے فوٹون میں سے ایک گزر جائے گا لیکن دوسرا نہیں۔ کونسا والا گزرے گا؟ یہ مکمل طور پر رینڈم ہے۔ متضاد حالت میں متضاد ہونا تو طے ہے لیکن انفرادی خاصیتیں مکمل طور پر غیریقینی ہیں۔
متضاد ہونا جوڑے میں سے کسی ایک فرد کی خاصیت نہیں بلکہ جوڑے کی شئیرڈ خاصیت ہے۔ اس خاصیت کی تٗک فرد پر نہیں بنتی، صرف جوڑے پر ہی بن سکتی ہے۔
۔۔۔ اور معاملہ اس سے زیادہ خراب ہو جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب بیوی کی سہیلی نے پسندیدہ جانور کا پوچھا اور بیوی نے بلی کا کہا تو “دوسرے رول” کے مطابق اس کے ساتھ ہی بیوی کی کوانٹم حالت تبدیل ہو گئی۔ پوچھنے سے پہلے، یہ غیرمعین تھی، اب اس سوال کے پوچھے جانے نے اس کو طے کر دیا۔ اگر تھوڑی دیر بعد بھی یہی سوال کیا جائے گا تو وہ “بلی” کا جواب ہی دے گی۔ یہ اس کی خاصیت بن گئی۔
اور چونکہ اس نے دن کا آغاز متضاد حالت میں کیا تھا، اس لئے شوہر کی ترجیح بھی ساتھ ہی طے ہو گئی۔ جب بھی اس سے سوال پوچھا جائے گا تو اس کی ترجیح سو فیصد یقین کے ساتھ “کٰتے” کی ہو گی۔
بیوی کی ترجیح کی پیمائش نے شوہر کی ترجیح بھی طے کر دی، اگرچہ شوہر سے کسی نے اس کی بات بھی نہیں کی تھی۔ “دوسرے رول” کا اطلاق شوہر پر بھی ہو گیا۔ اگر یہی سوال سیاست کے بارے میں ترجیح کا ہوتا، تب بھی یہی صورتحال ہوتی۔ یہ جس فینامینا کی مثال ہے، یہ کوانٹم نان لوکیلیٹی کا ہے۔
خواہ ان میں کتنا بھی فاصلہ ہوتا، بیوی کے جواب سے شوہر کا جواب بھی طے ہو جاتا، اگرچہ شوہر کو معلوم نہیں کہ اس کی کوانٹم حالت تبدیل ہو چکی ہے۔ لیکن کوانٹم تھیوری کے مطابق یہ ایسا ہی ہے۔
اور اگر یہ سوال شوہر سے پہلے کیا جاتا، تب بھی یہ ایسے ہی رہتا۔ اینٹینگل ہونے کی حالت سمٹرک ہے۔
(جاری ہے)