اگرچہ کوانٹم حالت ہمیں صرف مشاہدے کے وقت کے امکان کے بارے میں بتاتی ہے لیکن ایک بار نتیجہ آ جائے تو پھر یہ definite ہے۔ کیونکہ اب ہمیں معلو...
اگرچہ کوانٹم حالت ہمیں صرف مشاہدے کے وقت کے امکان کے بارے میں بتاتی ہے لیکن ایک بار نتیجہ آ جائے تو پھر یہ definite ہے۔ کیونکہ اب ہمیں معلوم ہے کہ حالت کیا ہے۔ فرض کیجئے کہ الیکٹران کے مومنٹم کی پیمائش کے بعد ہمیں نتیجہ 17 (کسی بھی یونٹ میں) ملتا ہے۔ تو اب ہم جانتے ہیں کہ کوانٹم سٹیٹ شمال کی سمت میں 17 کا مومینٹم ہے۔
دوسرے رول (بورن رول) کے مطابق:
“پیمائش کا نتیجہ صرف امکان کے طور پر بتایا جا سکتا ہے۔ لیکن پیمائش زیرِ مطالعہ سسٹم کی حالت تبدیل کر دیتی ہے اور اس کی حالت وہی ہو جاتی ہے جو پیمائش کا نتیجہ ہے۔ اس کو ویو فنکشن کولیپس کہتے ہیں”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“دوسرے رول” سے سسٹم میں ہونے والی تبدیلی امکان پر ہے۔ جب پیمائش ہو جائے اور سسٹم آئسولیٹ ہو جائے تو پھر کوانٹم حالت کے ارتقا پر “پہلا رول” لاگو ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی دوبارہ پیمائش نہ کی جائے۔
اور یہ دوسرا رول بہت سے سوالات کھڑے کر دیتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ویو فنکشن کولیپس یکدم ہوتا ہے یا اس میں وقت لگتا ہے؟
کیا کولیپس اس وقت ہوتا ہے جب سسٹم کا ڈیٹکٹر سے انٹرایکشن ہوا؟ یا اس وقت جب اس نے پیمائش ریکارڈ کی؟ یا اس وقت جب اس کو کسی شعوری ذہن کو اس کا علم ہوا؟
کیا یہ کولیپس فزیکل تبدیلی ہے؟ (اگر ایسا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کوانٹم حالت اصل ہے)؟ یا پھر یہ صرف سسٹم کے بارے میں ہمارے نالج میں ہونے والی تبدیلی ہے؟ (اگر ایسا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کوانٹم حالت صرف ہمارے نالج کی عکاس ہے)۔
سسٹم کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ ڈیٹکٹر میں کوئی خاص عمل ہوا تا کہ یہ اس وقت اور صرف اسی وقت دوسرے رول کی پابندی کرے؟
اگر اوریجنل سسٹم اور ڈیٹکٹر کو ملا کر ایک بڑا سسٹم بنا دیا جائے تو پھر کیا ہو گا؟ کیا پہلے رول کا اطلاق اس پورے سسٹم پر ہو گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سوال پیمائش کے مسئلے کے مختلف پہلووٗں پر ہیں۔
بہت سے بڑے ماہرین ان سوالات کے جواب جانتے ہیں۔ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ یہ جواب بہت متنوع ہیں۔
یہ کوانٹم مکینکس پر ایک صدی سے جاری تنازعے کی جڑ ہے۔
(جاری ہے)