سسٹم کی مکمل انفارمیشن اس کی “کلاسیکل حالت” کہلاتی ہے۔ جبکہ اس کی ایسی specification جس میں یہ نصف انفارمیشن ہو جسے جانا جا سکے، اس کو کوانٹ...
سسٹم کی مکمل انفارمیشن اس کی “کلاسیکل حالت” کہلاتی ہے۔ جبکہ اس کی ایسی specification جس میں یہ نصف انفارمیشن ہو جسے جانا جا سکے، اس کو کوانٹم حالت کہتے ہیں۔ جبکہ باقی نصف غیرمعین ہے۔ (یہ اس کی پوزیشن، مومنٹم یا اس کا مکسچر ہو سکتا ہے)۔
کوانٹم تھیوری میں کوانٹم حالت ایک مرکزی تصور ہے۔ ہم پوچھنا چاہیں گے کہ “کیا یہ حالت اصل ہے؟” “کیا پارٹیکل کی کوانٹم حالت اس کی فزیکل رئیلیٹی کی عکاس ہے؟ یا یہ محض ہم نے اپنی آسانی کے لئے ٹول بنایا ہے؟ شاید کوانٹم حالت پارٹیکل کی وضاحت نہیں بلکہ ہماری اس کے بارے میں انفارمیشن کا بتا رہی ہے؟”۔
ان سوالات کے جواب پر ماہرین کا اتفاق نہیں۔ اس جانب ہم بعد میں آئیں گے۔ ابھی کے لئے ہم عملیت پسندی کا نکتہ نظر اختیار کریں گے اور کوانٹم حالت کو ایک ٹول کے طور پر دیکھیں گے جس کی مدد سے سسٹم کے مستقبل کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ اور یہ ایک بہت مفید ٹول ہے کیونکہ یہ ایسا کرنا ممکن بناتا ہے اور یہ کوانٹم مکینکس کا اہم اصول ہے۔
“اگر کسی آئیسولیٹڈ سسٹم کی کوانٹم حالت معلوم ہو تو فزکس کے قانون کے تحت ہم اس کی کسی بھی مستقبل کے وقت میں پریسائز حالت کی پیشگوئی کر سکتے ہیں”
اس کو ہم “پہلا رُول” کہیں گے۔ اس کو شروڈنگر کی مساوات بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا قانون موجود ہونے کے اصول کو unitarity کہا جاتا ہے۔
کوانٹم حالت اور انفرادی پارٹیکل کا تعلق شماریاتی ہے لیکن کوانٹم حالت کی تبدیلی کی تھیوری ڈیٹرمنسٹک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم حالتیں اہم اس لئے ہیں کہ یہ وقت میں ایک خاص قانون کے تحت ارتقا کرتی ہیں۔ لیکن یہاں پر ایک اہم caveat ہے۔ ارتقا کا یہ قانون صرف ایسے سسٹم پر لاگو ہے جو باقی کائنات سے آئسولیٹ ہو۔ یہ قانون ڈیٹرمنسٹک صرف اور صرف اس وقت ہے جب تک کہ اس پر سسٹم سے باہر کے کسی سورس کا اثر نہیں۔
جب ہم اس کی پیمائش کرتے ہیں تو ہم اس کو چھیڑ دیتے ہیں۔ اس پر پہلے رول کا اطلاق نہیں ہوتا۔ نہ صرف پیمائش کے وقت بلکہ سسٹم کی باہر کی کسی بھی شے سے انٹرایکشن سے۔ اور پیمائش اس لئے سپیشل ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں پر کوانٹم تھیوری میں امکانیات داخل ہوتی ہیں۔
کوانٹم مکینکس کا کہنا ہے کہ کوانٹم حالت اور پیمائش کے نتیجے میں تعلق صرف امکانیات پر مبنی ہے۔ اور امکان کا تعلق کوانٹم حالت سے ہے۔ اگر ہم پوزیشن کی پیمائش کرنا چاہیں تو یہ سادہ سا تعلق اس قسم کا ہے کہ
“کسی پارٹیکل کے سپیس میں کسی خاص پوزیشن پر ملنے کا امکان وہاں پر ویو کے قد کے سکوائر سے راست تناسب میں ہے”۔
یہ بورن کا رول ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاصہ یہ ہے کہ ویو کوانٹم حالت کا بتاتی ہے۔ جب سسٹم کو تنہا چھوڑ دیا جائے تو اس کی وقت میں ہونے والی تبدیلی ڈیٹرمنسٹک ہے اور پہلے رول کے مطابق ہوتی ہے۔ لیکن کوانٹم حالت کا پیمائش کے وقت ملنے والے مشاہدے سے تعلق بالواسطہ ہے اور یہ تعلق ڈیٹرمنسٹک نہیں ہے، امکان پر ہے۔ اور رینڈم نس فنڈامینٹل ہے۔
(جاری ہے)